1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دلچسپ و عجیب

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏30 جون 2014۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ممنوعہ شہر
    [​IMG]

    چین کے دارالحکومت بیجنگ کے وسط میں عظیم الشان اور قدیم عمارتوں کا ایک ایسا مجموعہ واقع ہے جسے ’’ممنوعہ شہر‘‘ (Forbidden City) کا نام دیا جاتا ہے۔

    یہ ممنوعہ شہر دنیا میں سب سے بڑا اور سب سے بہتر طور پر محفوظ شاہی محلات اور دیگر عمارات کا ایک کمپلیکس ہے۔ اس کی 800 عمارات میں 9999 کمرے ہیں۔ قدیم چینیوں کا عقیدہ تھا کہ ایک ہزار کا ہندسہ ’’الوہی اکملیت‘‘ کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی لیے یہاں کمروں کی تعداد ایک ہزار سے ایک ہندسہ کم رکھی گئی۔

    پوری پانچ صدیوں تک یہ محلات اس ملک کا انتظامی مرکز رہے۔ یو آن، ہنگ اور چنگ بادشاہ اور ان کی ملکائیں و شاہی خاندان یہاں رہائش پذیر رہے ہیں۔1421ء میں تعمیر سے لے کر 1925ء تک، جب اسے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا، یہ حکومتی و انتظامی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ 24 مینگ اور چنگ حکمرانوں کی پرائیویٹ رہائش گاہ رہا۔ چین کا آخری بادشاہ آئسن گیارو پوئی (1908-11ء) یہاں رہتا رہا جب 1911ء میں چین جمہوریہ بنا۔ اس کے بعد اس بادشاہ کو 1924ء تک اسی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا۔ اس سے اگلے سال 1925ء میں ممنوعہ شہر ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا۔

    ممنوعہ شہر آج دنیا کا سب سے بڑا میوزیم ہے جو دنیا کی سب سے بڑا آبادی والی قوم کی ملکیت ہے۔ یہاں چینی آرٹ کے نادر اور قیمتی خزانے موجود ہیں۔ قدیم نوادرات، مصوری اور بادشاہوں کے استعمال میں رہنے والی قیمتی اشیاء اور اس کا تعمیراتی حسن دیکھنے کے لیے ہر سال لاکھوں لوگ یہاں آتے ہیں۔ 1987ء میں یونیسکو (Unesco) نے ممنوعہ شہر کو دنیا کے عظیم، قومی اور ثقافتی ورثوں میں شامل کر لیا۔

    ممنوعہ شہر جسے اب پیلس میوزیم کہا جاتا ہے اب ممنوعہ نہیں رہا۔ اس کا نام ممنوعہ شہر اس لیے پڑا تھا کہ عام لوگوں کو خصوصی اجازت کے بغیر یہاں داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ 74 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا یہ شہر اپنے اردگرد 10 میٹر اونچی دیوار یا فصیل میں محصور ہے۔ اس دیوار کے چاروں کونوں پر منفرد تعمیر کے حامل ٹاور کھڑے ہیں۔ ان ٹاوروں پر سے محلات اور بیرونی شہر دونوں کا منظر بخوبی دیکھا جاسکتا ہے۔ ممنوعہ شہر دو حصوں میں منقسم ہے۔ جنوبی حصے یا بیرونی کورٹ میں بادشاہ اپنے اعلیٰ ترین اختیارات استعمال کرتا تھا اور شمالی حصے میں اپنے شاہی خاندان کے ساتھ رہائش رکھتا تھا۔

    اس کمپلیکس کی تعمیر روایتی چینی طرز کے مطابق ہوئی ہے۔ لکڑی کے فریم چھتوں کو سہارا دیتے ہیں۔ چونکہ ان عمارتوں میں لکڑی کا استعمال نہایت کثرت سے کیا گیا تھا اس لیے کئی بار یہاں آگ لگنے سے تباہی ہوئی لیکن اس کی 600 سالہ تاریخ میں ہر بار اس کی تعمیر نو اور مرمت کا کام اس کی اصل شکل و صورت کو برقرار رکھتے ہوئے کیا گیا۔ مثلاً شاہ چیانگ لانگ (1736-95ء) کے دور میں اس کی اکثر عمارتیں دوبارہ تعمیر ہوئیں اور کچھ نئی عمارتوں کا بھی اضافہ کیا گیا۔ اس کے ولی عہد جیاکنگ نے بھی 1797ء اور 1799ء کے دوران تین مرکزی پرائیویٹ ہال دوبارہ تعمیر کیے جو اس سے پہلے تباہ ہوچکے تھے۔

    جدید محلات اور عمارتوں کے مقابلے میں ممنوعہ شہر شوخ اور رنگارنگ ڈیزائنوں سے آراستہ ہے۔ سرخ دیواریں، سبز ستون، درمیان سے اونچی چھتیں جن میں چمکتے ہوئے زرد رنگ کی ٹائلیں لگائی گئی ہیں ان پر آرائشی تصاویر کندہ کی گئی ہیں چونکہ زرد رنگ شاہی خاندان کی خصوصی علامت تھا اس لیے ممنوعہ شہر میں یہ رنگ سب سے حاوی ہے۔ چھتیں چمکتی زرد ٹائلوں سے بنی ہیں۔ محل کی تزئین و آرائش بھی زرد رنگ میں کی گئی ہے۔ حتیٰ کہ فرش کی اینٹوں کو بھی ایک خاص عمل کے ذریعے زردی عطا کی گئی ہے تاہم اس میں ایک بات یہ ہے کہ یہاں کی شاہی لائبریری کی چھت سیاہ ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ چینیوں کے عقیدے کے مطابق سیاہ رنگ پانی کی نمائندگی کرتا ہے اور پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔

    ممنوعہ شہر کی تعمیر کا آغاز 1406ء میں ہوا اور 14 سال بعد 1420ء میں اس کی تکمیل ہوئی۔ تاریخ دانوں کے مطابق 10 لاکھ کاریگروں اور مزدوروں نے یہاں کام کیا تھا جن میں ایک لاکھ آرٹسٹ اور دستکار شامل تھے۔ یہاں کے لیے پتھر بیجنگ کے قریبی قصبوں سے لایا جاتا تھا اور کہا جاتا ہے کہ ہر 50 میٹر بعد سڑک کے ساتھ کنویں کھودے گئے تھے جن کا پانی سردیوں میں سڑکوں پر چھڑک کر یہاں کی برف پر پڑے چٹانی پتھروں کو پھسلا کر یہاں لایا جاتا تھا۔

    (عجائبات عالم کا انسائیکلوپیڈیا از عبدالوحید)
     
    آصف احمد بھٹی، ناصر إقبال، ساجد حنیف اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    واقعی بہت دلچسپ اور عجیب ہے۔
    ابھی بھی یہ اتنا شاندار نظر آ رہا ہے تو اس وقت اس کا کیا عالم ہو گا جب یہ آباد ہو گا۔
     
    ناصر إقبال، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ابولہول

    [​IMG]
    ابوالہول کی لمبائی 189 فٹ اور اونچائی 65 فٹ کے قریب ہے۔​
    مصر کے آثار قدیمہ میں ابوالہول (Sphinx) بہت مشہور اور قدیم ہے۔

    ابوالہول عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’’خوف کا باپ‘‘ ہیں۔ جیزہ (قاہرہ) کے عظیم الجثہ بت کا عربی نام، جس کا دھڑ شیر کا اور سر آدمی کا ہے۔ ابوالہول نام فاطمی دور میں رائج ہوا۔ اس سے قبل اس کا قبطی نام ’’بلہیت‘‘ مشہور تھا۔ عہد قدیم میں لفظ ’’ابوالہول‘‘ کا اطلاق اس مجسمے کے سر پر ہوتا تھا کیونکہ اس زمانے میں اس کا پورا دھڑ ریت میں دبا ہوا تھا۔ لوگوں کا خیال تھا کہ بہ بت ایک طلسم ہے جو وادی نیل کی حفاظت کرتا ہے۔

    قدیم مصری دیو مالا میں اس قسم کے مجسمے فراعنہ کی الوہیت کی علامت سمجھے جاتے تھے اور بعض مجسموں میں مینڈھے یا عقاب کا سر بھی بنایا جاتا تھا۔ جیزہ کا ابوالہول (سفنکس) ایک ہی چٹان سے تراش کر بنایا گیا تھا جو خفرع کے ہرم کے نزدیک ہے۔ ابوالہول کا تصور دراصل یونانیوں نے مصر کے علم الاصنام یا دیو مالا سے مستعار لیا۔ یونانیوں کے نزدیک ابوالہول ایک پردار مادہ ببر شیر تھا جس کا چہرہ نسوانی تھا۔ یونانیوں کا کہنا تھا کہ ابوالہول یونان کے شہر ییوٹیا کی ایک اونچی پہاڑی پر رہا کرتی تھی۔

    جو لوگ بھی اس کے سامنے سے گزرتے وہ انہیں ایک معمہ حل کرنے کو دیتی۔ جو اس کا صحیح حل نہ بتا سکتا اس کو ہڑپ کر جاتی۔ بالآخر ایک تھبیس ہیرو اوڈی پس نے اس معمہ کا صحیح حل پیش کیا اور یوں اس کی موت کا سبب بنا۔ معمہ یہ تھا کہ وہ کون ہے جو صبح کو چار ٹانگوں پر چلتا ہے۔ دوپہر کو دو ٹانگوں پر اور شام کو تین ٹانگوں پر۔ جو بھی اس معمہ کا حل نہ بوجھ سکتا اسے عفریت ہلاک کر ڈالتا۔ آخر اوڈی پس نے یہ معمہ حل کر لیا۔ اس پر سفنکس نے چٹان سے گر کر خودکشی کر لی اور اوڈی تھیبس شہر کا بادشاہ بن گیا۔

    ابوالہول کی لمبائی 189 فٹ اور اونچائی 65 فٹ کے قریب ہے۔ دور سے دیکھیں تو پہاڑ سا نظر آتا ہے۔ یہ مجسمہ تقریباً تین ہزار سال قبل مسیح کے لگ بھگ ایک بڑی چٹان کو تراش کر بنایا گیا تھا۔ اس کی انسانی شکل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فرعون (Khafre) کی شبیہہ ہے لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ اس کی شبیہہ (Khafre) کے بجائے اس کے بھائی (Rededef) سے ملتی جلتی ہے۔ یہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے 60 میل دور جیزہ (غزہ) کے ریگستان میں موجود چونے کے پتھر (Lime Stone) کی پہاڑی کو کاٹ کر بنایا گیا ہے۔ جب یہ مجسمہ تیار ہوا ہوگا تو بہت ہی حسین نظر آتا ہوگا کیونکہ اس میں جا بجا رنگ استعمال کیے گئے۔

    ہزاروں سال گزرنے کے باوجود اس کی شکل میں یہ رنگ نظر آتے ہیں۔ اس کے سر پر اب بھی فرعون کے روایتی رومال اور اس کے درمیان پیشانی پر ناگ کی شبیہہ صاف دیکھی جاسکتی ہے۔ ناگ کی اس شبیہہ کو قدیم مصری (Wadjet) کہتے ہیں اور سر کے رومال کو اپنے دیوتا (Horus) کے پھیلے ہوئے دونوں پروں سے تشبیہہ دیتے تھے۔ اس مجسمہ کی ناک اور داڑھی بھی ٹوٹی نظر آتی ہے۔

    ان دونوں چیزوں کے ٹوٹنے کی وجہ یہ ہے کہ 820ء میں خلیفہ ہارون الرشید کے بیٹے عبداللہ مامون نے اہرام اعظم کے اندرونی حصے کی مکمل معلومات حاصل کرنے کے لیے اپنے کچھ ماہرین تعمیرات کے ساتھ مصر میں قدم رکھا۔ کافی عرصے تک جان توڑ کوشش کے باوجود بھی جب مسلمانوں کو کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی تو غصے میں انہوں نے ابوالہول کے مجسمے کی ناک اور داڑھی کو توڑ ڈالا۔ یہ ٹوٹی ہوئی ناک قاہرہ کے عجائب گھر اور داڑھی برطانیہ کے مشہور زمانہ برٹش میوزیم میں نمائش کے لیے رکھی گئی ہے۔

    ابوالہول کے اگلے دونوں پنجوں کے درمیان سنگ خارا (Granite) کا ایک کتبہ موجود ہے جس کے مطابق فرعون (Tothmusis iv) جس نے 1420 قبل مسیح تک حکومت کی تھی۔ اس کی جوانی کا ایک واقعہ درج ہے کہ ابوالہول کے سامنے ریگستان میں شکار کھیلتے ہوئے ایک بار وہ تھکن سے چور ہوکر اس مجسمے کے سائے میں سو گیا۔ اس زمانے میں یہ مجسمہ ریگستان کی ریت میں کندھے تک دھنس چکا تھا اور اگر کچھ عرصہ اور اسی طرح رہتا تو شاید یہ مکمل طور پر ریت میں دھنس جاتا۔

    قدیم مصریوں کے مطابق ابوالہول ان کے سورج دیوتا ’’راحوراختے‘‘ (Rahor-Akhte) کا دنیاوی ظہور تھا۔ یہ دیوتا سوئے ہوئے شہزادے کے خواب میں آیا اور اسے مخاطب کرکے یہ ہدایت دی کہ اگر شہزادہ اسے ریت کے اندر سے پوری طرح باہر نکال دے تو جلد ہی شہزادہ تاج و تخت کا مالک ہوجائے گا۔ نیند سے بیدار ہوتے ہی شہزادے نے ایسا ہی کیا اور واقعی کچھ عرصے کے بعد وہ مصر کا شہنشاہ بن گیا۔ اسی واقعہ کی یاد میں اس فرعون نے یہ کتبہ ابوالہول کے اگلے دونوں پنجوں میں نصب کرایا۔

    ابوالہول کے مجسمہ کی عمر کے بارے میں آج تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ فرعون خوفو کا درد تقریباً 2600 ق م تھا۔اس سے بھی پہلے یعنی تقریباً 3100 ق م فرعون مینیس (Menes) کا زمانہ تھا۔ اس قدیم دور سے بھی پہلے موجود عراق (سمیری Sumer) کی انتہائی ترقی یافتہ تہذیب انتہائی عروج پر پہنچی ہوئی قوم سمیرین (Sumeren) اپنی بہت ساری دستاویزات میں اہرام اور ابوالہول کی موجودگی کی شہادتیں چھوڑ گئے۔ اس کے علاوہ بھی بہت ساری ایسی شہادتیں موجود ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ ابوالہول انسانی تعمیرات کا ایک انتہائی قدیم شاہکار ہے اور اس کی عمر کے بارے میں کوئی آخری رائے قائم کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ یہ کب، کس نے اور کیوں بنایا؟

    سورج دیوتا کی حیثیت سے اس کی پوجا بھی کی جاتی ہے۔ امتداد زمانہ سے اس کی صورت کافی بگڑگئی ہے اور اس کا وہ ’’پروقار تبسم‘‘ جس کا ذکر قدیم سیاحوں نے کیا ہے ناپید ہو چکا ہے۔ اب یہ ایک ہیبت ناک منظر پیش کرتا ہے۔ اسی وجہ سے عربوں نے اس کا نام ’’ابوالہول‘‘ (خوف کا باپ) رکھ دیا ہے۔ حکومت مصر نے یہاں سیاحوں کے لیے موسیقی اور روشنی کے شو کا انتظام کیا ہے۔ صحرا کی بے پناہ پہنائی میں ابوالہول کی پرہیبت آواز ماضی کے مزاروں میں گونجتی سنائی دیتی ہے۔
     
    آصف احمد بھٹی، ناصر إقبال، نذر حافی اور 5 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بہت ہی خوب
     
    پاکستانی55 اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    زبردست معلومات
    شکریہ ھارون بھائی
     
    ناصر إقبال، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    عجیب و غریب درخت
    » انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جو قدر میں سات فٹ کے لگ بھگ لمبا ہوتا ہے۔ قدرت نے اس میں انوکھی خوبی پیدا کی ہے کہ وہ رات کو اس طرح چمکتا ہے کہ اس کی چمک میلوں دور سے دکھائی دیتی ہے اور اس کی روشنی میں پڑھا اور لکھا جاسکتا ہے۔
    » جزائر غرب الہند میں پام کا ایک ایسا درخت موجود ہے جس کے پتے دنیا کے ہر درخت کے پتوں سے زیادہ لمبے ہیں، اس کے ایک پتے کی لمبائی 65 فٹ بنتی ہے۔
    » اس وقت دنیا کا سب سے اونچا درخت کیلی فورنیا کے جنگلات میں ہے اور اس کا نام ہاروڈ ڈیسی ہے، اس کی بلندی37606 فٹ ہے۔
    » جب سکندر اعظم نے ہندوستان پر حملہ کیا تو ہندوستان میں بڑ کا ایک ایسا درخت تھا جو اس قدر پھیلا ہوا تھا کہ سکندر اعظم کی فوج کے سات ہزار سپاہیوں نے اس کے نیچے پڑاؤ ڈالا تھا۔
    » جزائرغرب الہند میں ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جس کی شاخوں کا چھلکا اتار کر ڈبل روٹی کی طرح کھاتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس کا ذائقہ بھی ڈبل روٹی کی طرح ہوتا ہے اور تاثیر بھی۔
    » ترکی کے شہر سمرنا میں ایک ایسا درخت اب بھی موجود ہے جس کا تنا قدرت نے اس طرح تین حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے کہ تین دروازے بن چکے ہیں، ان کے بیچ سے ایک سڑک گزرتی ہے۔ اس عجیب و غریب درخت کو دیکھنے کے لیے ہزاروں غیرملکی ہر سال سمرنا جاتے ہیں۔
    » آسٹریلیا میں ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جس کا تنا بوتل کی شکل سے ملتا جلتا ہے اس کے اس بوتل نما تنے میں ہر وقت پانی رہتا ہے۔ اس کے تنے میں سوراخ کیا جائے تو پانی بہنے لگتا ہے، لوگ اسے شوق سے پیتے ہیں اور اسے پانی ک درخت کہتے ہیں۔
    » آسڑیلیا، برازیل اور جبوبی امریکہ میں ایک ایسا درخت ہے جس کے رس کا ذائقہ بالکل دودھ جیسا ہے، ایسے علاقے کے لوگ جہاں یہ درخت پائے جاتے ہیں اس کے رس کو دودھ کی طرح ہی استعال کرتے ہیں اور اس درخت کو دودھ کا درخت کہتے ہیں۔
     
  7. فرحان اشرف
    آف لائن

    فرحان اشرف ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مارچ 2013
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    حیرت انگیز معلومات ہیں۔
     
    ھارون رشید اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ٭ چوہے۔۔18 مہینوں کے اندر دو چوہے تقریباً 1 ملین اپنے ساتھی پیدا کر لیتے ہیں۔
    ٭ انسانوں کے برعکس بھیڑ کے چار معدہ ہوتے ہیں اور ہر معدہ انہیں خوراک ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔
    ٭ مینڈک کبھی بھی اپنی آنکھیں بند نہیں کرتا، یہاں تک کہ سوتے ہوئے بھی آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔
    ٭ شارک کے جسم میں کوئی ایک بھی ہڈی نہیں ہوتی۔
    ٭ جیلی فش کے پاس دماغ نہیں ہوتا۔
    ٭ پینگوئن اپنی زندگی کا آدھا حصہ پانی میں گزارتے ہیں اور آدھا زمین (خشکی) پر
    ٭ گلہری پیدا ہوتے وقت اندھی ہوتی ہے۔
    ٭ کموڈو، چھپکلی کی لمبی ترین قسم ہے۔ جس کی لمبائی تقریباً 3 میٹر تک ہوتی ہے۔
    ٭کینگرو پیچھے کی جانب نہیں چل سکتے۔
    ٭ دنیا میں سب سے بڑا انڈہ شارک دیتی ہے۔
     
    آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    زبردست
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
  11. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    واہ کیا زبردست لڑی ہے
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    دنیا کا ساتواں عجوبہ دیوار چین، بنا ئی کیوں گئی ؟ دلچسپ رپورٹ
    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تاریخی دیوار چین کے بڑے ٹکڑے کٹاﺅ کا شکار ہیں اور بہت سے حصے ایسے ہیں جو ایک بارش کے ساتھ زمین بوس ہو سکتے ہیں۔ اخبار کے مطابق قدرتی آفات بھی دیوار کی خستہ خالی کے عمل کو تیز کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر موجودہ صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والے سالوں میں وال آف چائنہ کے مزید حصے مسمار ہونے کا خدشہ ہے۔دیوارِ چین دنیا میں انسانی ہاتھوں سے بنایا جانے والا سب سے بڑا تعمیراتی کام ہے اور اس کی لمبائی تقریباً پانچ ہزار کلومیٹر ہے۔ دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک دیوار چین کی تعمیر کی ابتداءتقریباً دو ہزار سال قبل شروع ہوئی تھی۔ چین کے پہلے بادشاہ شی ہیوانگ تی نے دشمنوں سے ملک کو محفوظ رکھنے کے لئے یہ دیوار تعمیر کروانا شروع کی تھی۔ دیوار کے اوپر 25 ہزار چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ ان چوکیوں کی مدد سے حملہ آوروں کی نقل وحرکت دیکھا جا سکتا ہے۔ 1987ءمیں دیوار چین کو یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔دیوار چین کے بارے میں کئی افسانوی باتیں بھی مشہور ہیں۔ کئی خلاءنوردوں نے دعوی کیا کہ یہ زمین پر واحد چیز ہے جو خلاءسے نظر آتی ہے۔ بعض نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ خلاءسے اس کی تصویر لے لی گئی ہے۔ دنیا بھر سے لاکھوں سیاح ہر سال انسانی ہاتھوں سے تراشے اس عجوبے کو دیکھنے چین کا رخ کرتے ہیں۔
    great-wall-of-china1-700x300.jpg
     
    ناصر إقبال اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جرمنی کا گریجویٹ کتا


    چند سالوں قبل جرمن پولیس کے ایک ڈیوک نامی کتے کو یونیورسٹی کی جانب سے بی۔ایف کی ڈگری دی گئی۔
    یہ کتا ایک نابینا طالب علم کو روزانہ صبح کالج لے جاتا اور شام کو واپس لاتا تھا۔
    سات سال میں اس نے متعینہ چھٹیوں کے علاوہ کبھی ناغہ نہیں کیا
    اسی خدمت کے صلہ میں اسے بی۔ایف کی ڈگری دی گئی۔
    یہ ڈگری بیچلر آف فیتھ فل نیس کی ہے
     
    آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    کیوی پرندہ نیوزی لینڈ میں پایا جاتا ہے وہ واحد پرندہ ہے جو بو سونگھ کر شکار کرتا ہے-
    [​IMG]
     
    ناصر إقبال اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ایک بلو وہیل روزانہ 3 ٹن غذا کھا سکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ یہ بغیر کچھ کھائے 6 ماہ تک زندہ رہ سکتی ہے-
    [​IMG]
     
    آصف احمد بھٹی، ناصر إقبال اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    صرف 2 جانور ایسے ہیں جو سر کو موڑے بغیر پیچھے کی جانب دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں- جن میں پہلا خرگوش اور دوسرا طوطا ہے
    [​IMG] [​IMG]
     
    ناصر إقبال اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اٹلی کا شہر وینس 118 چھوٹے سمندری جزیروں پر تعمیر کیا گیا ہے٬ جنہیں 400 پلوں کی مدد سے ایک دوسرے سے منسلک کیا گیا- اور یہ آہستہ آہستہ ڈوبتا جا رہا ہے-
    [​IMG]
    [​IMG] [​IMG] [​IMG]
     
    ناصر إقبال، زنیرہ عقیل اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ڈوب کیوں رہا ہے
     
  19. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی کہ سمندر کی سطع اونچی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے وینس کی سڑکیں جو کہ نہریں ہیں ان میں پانی کی سطع اونچی ہو رہی ہے اور ان میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو شہر پانی میں ڈوب جائے گا
     
  20. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پھر کوئی تدارک
     
  21. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں ڈوبنے دیں گے وینس کو ۔انھوں نے اس کا کوئی نہ کوئی حل پہلے سے ہی نکال رکھا ہو گا ۔
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جنگی ٹینک سے کروڑوں کا سونا نکل آیا
    [​IMG]
    عراق جنگ میں استعمال ہونے والا ٹینک نیلامی کے عمل سے 30 ہزار پونڈ میں خریدا گیا تھا
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    لندن ۔برطانیہ میں پرانے ٹینک جمع کرکے فروخت کرنے والے شخص کو ایک ٹینک سے کروڑوں کا سونا مل گیا جس کی قیمت پاکستانی روپوں میں 26 کروڑ سے بھی زیادہ بنتی ہے۔
    برطانیہ کے رہائشی نِک میڈ نامی شہری نے عراق کویت جنگ میں استعمال شدہ ٹینک 30 ہزار پونڈ (پاکستانی 40 لاکھ روپے) میں خریدا جس کے معائنے کے دوران انہیں اس میں موجود گولیاں ملیں۔
    [​IMG]
    انہوں نے کسی ممکنہ مشین گن کی موجودگی کے لیے ٹینک کے اندرونی حصوں کو کھولا تو انہیں اندر سے سونے کی چمکتی ہوئی اینٹیں ملیں جو غالباً کویت سے لوٹی گئی تھیں اور ہر اینٹ کا وزن 5 کلوگرام تک تھا۔

    ٹینک سے اینٹیں ملنے کے بعد نِک میڈ نے پولیس کو فون کیا جس کے بعد اندازہ لگانے پر اس سونے کی ابتدائی قیمت 20 لاکھ پونڈ یعنی 26 کروڑ پاکستانی روپوں سے بھی زیادہ بتائی گئی ہے تاہم پولیس نے یہ سونا اپنی تحویل میں لے کر محفوظ جگہ منتقل کردیا جسے نک جب چاہیں لے سکتے ہیں۔

    https://www.express.pk/story/794286/
     
    Last edited: ‏20 اپریل 2017
    زنیرہ عقیل اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    پرندوں کو ہلاک کرنے والا پراسرار درخت

    [​IMG]
    سائنسدان اب تک یہ معلوم نہیں کرسکے کہ آخر یہ درخت ایسا کیوں کرتا ہے کیونکہ اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا،
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    وکٹوریا، کینیڈا: بحر ہند اور بحرالکاہل کے جزائر پر ایک درخت ایسا بھی پایا جاتا ہے جو اپنے اوپر بیٹھنے والے پرندوں کو لیس دار مادّے میں لتھڑے ہوئے آنکڑے جیسے بیجوں سے چپکا کر زمین پر گرا دیتا ہے جس سے بالآخر وہ مر جاتے ہیں۔
    سائنسدان اپنی اب تک کی پوری کوشش کے باوجود یہ معلوم نہیں کرسکے ہیں کہ آخر یہ درخت ایسا کیوں کرتا ہے کیونکہ بظاہر اس حکمتِ عملی سے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
    پرندوں کے پیروں میں اپنے بیجوں کو چپکا کر دور تک پہنچانے اور اپنی نسل بڑھانے کی تدبیر کوئی نئی بات نہیں کیونکہ بہت سے درخت ایسا ہی کرتے ہیں۔ البتہ بحر ہند اور بحرالکاہل کے جزیروں پر پائے جانے والے درختوں کی ایک قسم ’’پیسونیا‘‘ (Pisonia) اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس سے ایک چپچپا اور لیس دار مادّہ خارج ہوتا ہے جو اس پر بیٹھنے والے کسی بھی پرندے کے جسم پر گوند کی طرح چپک جاتا ہے۔
    [​IMG]
    بات یہیں پر ختم نہیں ہوجاتی کیونکہ اس مادّے میں پیسونیا کے بیج بھی لتھڑے ہوتے ہیں جن پر آنکڑوں جیسی نوکیں نکلی ہوتی ہیں۔ جیسے ہی کوئی پرندہ اس درخت پر بیٹھتا ہے یہ بیج اس کے پنجوں سے چپک جاتے ہیں۔ چھوٹی جسامت والے کسی پرندے کے لیے یہ بیج اتنے وزنی ہوتے ہیں کہ وہ اڑنے کے قابل بھی نہیں رہتا اور پھرپھڑاتے ہوئے جان دے دیتا ہے۔ بعض اوقات درخت وہ شاخ بھی زمین پر گرادیتا ہے جس پر یہ پرندہ بیٹھا ہوتا ہے۔ یوں اس سے چپکا ہوا پرندہ بھی بے یارو مددگار حالت میں زمین پر آن گرتا ہے اور اگر کوئی اس کی مدد نہ کرے تو وہ اسی حالت میں تڑپ تڑپ کر مر جاتا ہے۔

    [​IMG]
    ماہرین حیاتیات بھی کوششوں اور تحقیق کے باوجود درخت کی اس پراسرار کیفیت کا اندازہ نہیں لگا سکے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ پیسونیا درخت کا ایسا کرنا غالباً ارتقائی عمل میں کسی غلطی کا نتیجہ ہے کیونکہ پرندوں کو چپکانے اور گرا کر مار دینے سے اس درخت کو کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
    https://www.express.pk/story/794765/
     
    ناصر إقبال اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی اور باقی ہے ٹینک یا سب بک گئے
     
    آصف احمد بھٹی، زنیرہ عقیل اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    عراق جا کر ہی پتہ کیا جا سکتا ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    کب چلیں
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    تھوڑا امن ہو جانے دیں
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ایسا جدید ریسٹورینٹ جہاں سروس کے لیے ایک بھی انسان موجود نہیں

    [​IMG]سان فرانسسکو میں ’’ایٹ سا‘‘ نامی ریسٹورینٹ پر ایک جدید ترین ڈسپلے کا گمان ہوتا ہے جہاں گرما گرم کھانے فوراً دستیاب ہیں لیکن یہاں مینیجر، کیشیئر اور بیرے سمیت کسی بھی قسم کے فرائض کوئی انسان انجام نہیں دیتا۔
    اس جدید ریسٹوینٹ کے دروازے پر بہت سے آئی پیڈ پلیٹ فارم لگے ہیں جہاں کریڈٹ کارڈ کے ذریعے آرڈر دیا جاتا ہے جن میں اکثریت سبزیوں کی ہے، ہوٹل میں لگے آئی پیڈ قطار کو کم کرتے ہیں اور آرڈر شیشے کے ڈبوں میں رکھ دیا جاتا ہے جو مائیکرو ویو اون جیسے دکھائی دیتے ہیں جب کہ صارفین اپنے نام کی کھڑکی سے کھانا نکال کر کھاتے ہیں۔
    کھانا تیار ہونے کے بعد ڈیجیٹل گھنٹیاں بجتی ہیں اور ایک خانے کے اسکرین پر آپ کا نام آجاتا ہے جس کا شیشہ 2 مرتبہ تھپتھپانے سے شیشہ کھل جاتا ہےجس کے اندر آپ کا آرڈر موجود ہوتا ہے۔ کھانے میں آپ اپنی پسند کے اجزا بھی شامل کرسکتے ہیں۔ ریسٹورینٹ کا تمام عملہ نظام کی پشت پر موجود رہتے ہوئے آرڈرز کی تکمیل کرتا ہے۔
    http://urdu.khabrainmanchester.com/interesting-and-funny-62/
     
  29. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    تین دوستوں نے جن کی شادی نہیں ہورہی تھی ملک کے بادشاہ کو درخواست پیش کی کی انکی شادی کروا دی جائے بادشاہ نے تنیوں کو بلالیا اور کہا کہ میں تمہاری شادی کروا دیتا ہوں لیکن ایک شرط ہوگی تم لوگوں کو ایک آزمائش سے گذرنا پڑے گا ۔ جو کامیاب ہوگیا اس کی شادی ایک خوبصورت لڑکی سے کروادی جائے گی اور جو ناکام ہوا اس کی شادی کسی بدصورت اور لڑاکا لڑکی سے ہوگئی انہوں نے شرط منظور کرلی۔
    انہیں ایک تاریک کمرے میں اکٹھا رکھا گیا۔ جہاں مکمل اندھیرا تھا۔ اور بتایا گیا کہ یہاں ایک ماہ تک رہنا ہے۔ یہیں سب کچھ کھانا پینا ، سونا جاگنا ہوگا۔ اور کمرے میں جگہ جگہ پاپڑ رکھے گئے ہیں ان سے بچنا ہے کہ پاوں کے نیچےنہ آجائے۔ جس کا پاوں پاپڑ پر آگیا ۔ اسکی شادی بدصورت لڑکی سے کردی جائے گی
    اب جناب تمام دوست اس آزمائش سے صحیح سلامت گذرنے کیلئے مکمل احتیاط سے رہنے لگے
    9 دن خیریت سے گذرگئے ۔ دسویں دن ایک دوست کا پاوں پاپڑ پر آگیا۔ فورا اسے سپاہی کمرے سے نکال کر لے گئے اور اسکی شادی بدصورت لڑکی سے کردی گئی ۔
    اب دو دوست خوش ہوئے کہ اب جگہ کھلی ہو گئی ہے۔ بیسویں دن ایک اور دوست کا پاوں پاپڑ پر آگیا
    اور سپاہی اسے بھی روتا دھوتا لے گئے۔
    اب تیسرا اکیلا رہ گیا۔ اس نے باقی دن خیریت سے گذار لیے
    آزمائش پوری ہونے پر اسکی شادی ایک خوبصورت لڑکی سے کردی گئی اور وہ خوشی خوشی رہنے لگا
    ایک دن اس نے اپنی بیوی سے کہا” تمھیں پتہ ہے میں تمھیں حاصل کرنے کیلئے کتنی تکلیف دہ آزمائش سے گذرا ہوں- ” اور اسکے بعد مکمل تفصیل سمجھائی ۔
    پھر پوچھا ” اچھا تم بتاو۔ تم نے مجھے حاصل کرنے کیلئے کیا کیا؟”
    بیوی نے ٹھینڈی سانس بھری اورکہا
    ” ہم بھی تین سہیلیاں ایک کمرے میں بند تھیں۔ پھر ایک دن میرا پاوں پاپڑ پہ آگیا”۔
    http://isbupdates.com/blog/2013/04/21/پھر-ایک-دن/
     
  30. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ہالینڈ میں ایک بڑے سپر اسٹور کی جانب سے چورکیلئے کیک اور گلدستے کا تحفہ
    ایمسٹرڈیم: ہالینڈ کے ایک ڈپارٹمینٹل اسٹور کی انتظامیہ نے اسٹور پر آئے دن کی چوریوں سے تنگ آکر اپنے 10 ہزارویں چور کو ایک بے ضرر لیکن شرمناک سبق سکھانے کا فیصلہ کیا اور اسے پھول، کیک اور ایک سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا ۔
    جب چوریوں کی تعداد 9999 ہوگئی تو اسٹور انتظامیہ نے تمام اسٹاف کو چوکنا کردیا اور وہ دن آگیا جب ایک خاتون کو 10 ہزارویں چور کا اعزاز حاصل ہوا۔ مینیجر نے سی سی ٹی وی فوٹیج پر مشکوک خاتون کو دیکھ کر دروازوں پر گارڈ کو چوکنا کردیا اور ایک اسٹاف رکن اس کے سامنے 10 ہزارویں چوری کی مبارکباد کا ایک سرٹفکیٹ لے کر آگیا ۔
    اس کے بعد ایک بینڈ نے موسیقی بجانا شروع کردی اور گارڈ خاتون کو لے کر مینیجر کے پاس لایا جہاں اسے پھولوں کا ایک بڑا گلدستہ، کیک، سالگرہ کی ٹوپی پہنانے کی کوشش بھی کی گئی۔ مینیجر نے اس فعل پر خاتون چور کو مبارکباد بھی دی۔ خاتون اس عمل پر ہکا بکا ہوکر رہ گئیں۔
    اس سے قبل کے خاتون کو دیگر چیزیں پیش کی جاتیں وہ شرمندگی کے باعث ہاتھ چھڑا کر بھاگ نکلیں لیکن ان کے ہاتھ میں کیک کا ایک ٹکڑا تھمادیا گیا تھا۔ خاتون کے باہر جانے کے باوجود بھی اسٹاف کا شورشرابہ جاری رہا اور بینڈ پر موسیقی کی دھنیں بھی بجائی جاتی رہیں۔


    [​IMG]
    http://urdu.khabrainmanchester.com/interesting-and-funny-49/
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں