1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

داغ دہلوی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏6 ستمبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    داغ دہلوی
    [​IMG]
    پورا نام نواب مرزا خاں اور تخلص داغ تھا۔ 25مئی 1831ءکودہلی میں پیدا ہوئے ابھی چھ سال ہی کے تھے کہ ان کے والد نواب شمس الدین خاں کاانتقال ہو گیا۔ آپ کی والدہ نے بہادر شاہ ظفر کے بیٹے مرزا فخرو سے شادی کر لی۔ اس طرح داغ قلعہ معلی میں باریاب ہوئے ان کی پرورش وہیں ہوئی۔ بہادر شاہ ظفر اور مرزا فخرو دونوں ذوق کے شاگرد تھے ۔ لہٰذا داغ کو بھی ذوق سے فیض حاصل کرنے کا موقع ملا۔ داغ کی زبان بنانے اور سنوارنے میں ذوق کا یقینا بہت بڑا حصہ ہے۔
    غدر کے بعد رام پور پہنچے جہاں نواب کلب علی خان نے داغ کی قدردانی فرمائی اور باقاعدہ ملازمت دے کر اپنی مصاحبت میں رکھا۔ داغ چوبیس سال تک رام پور میں قیام پذیر رہے۔ اس عرصے میں انہوں نے بڑے آرام و سکون اور عیش و عشرت میں وقت گزارا یہیں انہیں”حجاب“ سے محبت ہوئی اور اس کے عشق میں کلکتہ بھی گئے۔ مثنوی فریاد ِ عشق اس واقعہ عشق کی تفصیل ہے۔
    نواب کلب علی خان کی وفات کے بعد حیدر آباد دکن کارخ کیا۔ نظام دکن کی استادی کا شرف حاصل ہوا۔ دبیر الدولہ ۔ فصیح الملک ، نواب ناظم جنگ بہادر کے خطاب ملے۔ 1905ءمیں فالج کی وجہ سے حیدر آباد میں وفات پائی ۔ داغ کو جتنے شاگرد میسر آئے اتنے کسی بھی شاعر کو نہ مل سکے۔ اس کے شاگردوں کا سلسلہ ہندوستان میں پھیلا ہوا تھا۔ اقبال، جگر مراد آبادی، سیماب اکبر آبادی اور احسن مارہروی جیسے معروف شاعر وں کو ان کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا۔ ان کے جانشین نوح ناروی بھی ایک معروف شاعر ہیں۔

    داغ دہلوی چاندنی چوک دہلی میں پیدا ھوئے _ اُٰنکے والد کو ولیم فیسر کے قتل کے الزام میں سزائے موت دی گئی۔ اُس وقت داغ کی عمر۴ برس کی تھی۔ اُن کی والدہ وزیرخانم نے مرزا فخرو سے دوسرا نکاح کر لیا تھا اسی لئے اُن کی پرورش لال قلعے میں ہوئ اور وہیں اُن کی تعلیم و تربیت ہوئ۔ غدر سے کچھ عرصہ قبل مرزا فخرالملک ہیضہ کی بیماری میں مبتلا ہو کر فوت ہوگئے۔
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا

    نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا



    وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں

    یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا



    وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے

    تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا



    رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا

    مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا



    نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت

    تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا



    تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق

    کہو وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا



    ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیں

    سنا جو تو نے بہ دل وہ پیام کس کا تھا



    اٹھائی کیوں نہ قیامت عدو کے کوچے میں

    لحاظ آپ کو وقت خرام کس کا تھا



    گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں

    خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا



    ہمیں تو حضرت واعظ کی ضد نے پلوائی

    یہاں ارادۂ شرب مدام کس کا تھا



    اگرچہ دیکھنے والے ترے ہزاروں تھے

    تباہ حال بہت زیر بام کس کا تھا



    وہ کون تھا کہ تمہیں جس نے بے وفا جانا

    خیال خام یہ سودائے خام کس کا تھا



    انہیں صفات سے ہوتا ہے آدمی مشہور

    جو لطف عام وہ کرتے یہ نام کس کا تھا



    ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بے وفا نکلا

    یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں