1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خُدا ہم کو ایسی خُدائی نہ دے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ع س ق, ‏19 جون 2006۔

  1. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    <center>
    خُدا ہم کو ایسی خُدائی نہ دے
    کہ اپنے سوا کچھ دکھائی نہ دے

    خطاوار سمجھے گی دنیا تجھے
    اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے

    ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
    صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے

    غُلامی کو برکت سمجھنے لگیں
    اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے

    خُدا ایسے احساس کا نام ہے
    رہے سامنے اور دکھائی نہ دے


    (کلام: بشیر بدر)
    </center>
     
  2. ندیم علی
    آف لائن

    ندیم علی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    سوچا نہیں اچھا برا

    بشیر بدر بہت اچھے شاعر ہیں، ان کی بہت سی نظمیں اور غزلیں ہمیں پسند ہیں، انہی کی ایک بہت ہی خوبصورت غزل

    سوچا نہیں اچھا برا دیکھا سنا کچھ بھی نہیں
    مانگا خدا سے رات دن تیرے سوا کچھ بھی نہیں
    سوچا تجھے، دیکھا تجھے، چاہا تجھے، پوجا تجھے
    میری خطا میری وفا، تیری خطا کچھ بھی نہیں
    جس پر ہماری آنکھ نے موتی بچھائے رات بھر
    بھیجا وہی کاغذ اسے، ہم نے لکھا کچھ بھی نہیں
    اک شام کی دہلیز پر بیٹھے رہے وہ دیر تک
    آنکھوں سے کیں باتیں بہت، منہ سے کہا کچھ بھی نہیں
    دو چار دن کی بات ہے دل خاک میں سو جائے گا
    جب آگ پر کاغذ رکھا باقی بچا کچھ بھی نہی​
    ں
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بشیر بدر صاحب کا ایک کلام حاضر ہے

    آس ہوگی نا آسرا ہو گا
    آنے والے دنوں میں کیا ہو گا

    نام ہم نے لکھا تھا آنکھوں میں
    آنسوؤں نے مٹا دیا ہو گا

    میں تجھے بھول جاؤں گا اک دن
    وقت سب کچھ بدل چکا ہو گا

    آسماں بھر گیا پرندوں سے
    پیڑ کوئی ہرا گرا ہو گا

    کتنا دشوار تھا سفر اس کا
    وہ سرِ شام سو گیا ہو گا​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں