1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خَيْرُ الرَّازِقِينَ

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از بزم خیال, ‏13 فروری 2015۔

  1. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت عمر بن عبد العزیز خدمت وسعادت کی زندگی گزارنے کے بعد اپنی زندگی کے اختتام کی طرف بڑ ھ رہے تھے۔آپ نے اپنی تکفین وتد فین کے بارے میں ہدایات دیں اور جانشینوں کے لیے نصیحت ووصیت فرمائی ،ان کے عزیز دوست مسلمہ بن عبد الملک انکے قریب بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے حضرت عمر بن عبد العزیز سے ان کے اہل وعیال کے بارے میں سوال کیا ، کہنے لگے :اے امیر المومینین آپ نے اپنی اولاد کو کبھی بھی حکو متی وسائل استعمال نہیں کرنے دیے ۔ اور اس مال سے انکا منہ ہمیشہ خشک ہی رکھا ۔اب آپ انکو اس حالت میں چھوڑ کر جارہے ہیں کہ ان کے پاس سروسامانِ دنیا میں سے کچھ بھی نہیں ہے ۔ کیا بہتر نہیں کہ آپ مجھے یا اپنے عزیز واقارب میں کسی اور شخص کو انکے بارے میں کو ئی وصیت کر جائیں۔آپ نے فرمایا مجھے ٹیک لگا کر بٹھاؤ ۔ پھر ارشاد فرمایا! تمھارا یہ کہنا ہے کہ میں نے انکے منہ کو ہمیشہ خشک رکھا ہے،واللہ! میں نے کبھی انکا حق تلف نہیں کیا ، لیکن جس چیز پر انکا حق نہیں تھا وہ بہر حال انہیں کبھی نہیں دی ۔ اور یہ کہنا کہ میں انکے بارے میں کسی کو وصیت کر جائوں تو سنو اس معاملے میں میرا وصی اور ولی اللہ رب العزت ہے اور وہی صالحین کا ولی ہوتا ہے۔ میرے لڑکے اگر اللہ سے ڈریں گے تو اللہ ضرور انکے لیے کوئی سبیل نکال دے گا۔ اگر وہ گناہوں میں مبتلا ہوں گے تو میں انھیں معصیت کے لیے طاقتور نہیں بنا سکتا ۔ اس کے بعد اپنے بیٹوں کو طلب کیا ، باد یدئہ نم انھیں دیکھا اور کہا میری جان، ان پاک باز اور سعادت مند جوانوں پر قربان جنہیں میں مفلس ونادار چھوڑ کر جارہا ہوں، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ تم پوری سلطنت میں کسی ایک شخص سے بھی نہیں ملو گے جسے تم سے کسی حق تلفی کی شکایت ہو ۔ میر ے بچو !تمھارے باپ کو دوباتوں میں سے ایک کا اختیار تھا۔ ایک یہ کہ تم دولت مند ہو جائو اور جہنم میں چلے جائو، یا تم محتاج رہو اور جنتی ہوجائو ۔ سو میںنے تمھارے لیے جنت کو پسند کیا۔ اٹھو اللہ تم کو اپنی حفظ وامان میں رکھے ۔ اس کے بعد آپ کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ آپ کے تر کے میں کل ۱۲ دینا ر تھے۔ کفن دفن اور اہلیہ کا حصہ نکالنے کے بعد گیارہ لڑکوں میں ۹۱ ۹۱ درہم تقسیم ہوئے ۔’’سیوطی‘‘لکھتے ہیں اموی فرماں روا ہشام بن عبدا لملک کے بھی گیارہ لڑکے تھے۔ان کے حصہء وراثت میں دس دس لاکھ درہم آئے تھے۔ کچھ عر صہ بعد دیکھا گیا کہ لوگ ہشام کے ایک لڑکے کو صدقہ دے رہے ہیں ۔ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے ایک بیٹے کو اس حال میں پایاگیا کہ وہ ایک دن میں سو گھوڑے مجاہدین کی نذر کر رہے ہیں۔
    اپنے ’’رازق‘‘ کو نہ پہچانے تو محتاجِ ملوک
    اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا درا و جم
     
    نعیم، پاکستانی55 اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ اکبر
    ہمارے لیے اور ہمارے حکمرانوں کے لیے کیسی کیسی مثالیں موجود ہیں لیکن ہم پتا نہیں کب خواب غفلت سے بیدار ہوں گے۔
     
    نعیم، پاکستانی55 اور بزم خیال نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    بزم خیال نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    صوفیا و عارفین اسی لیے فرماتے ہیں کہ " دنیا " سائے کی مانند ہے۔ اس کے حصول کے لیے اسکے پیچھے دوڑو گے تو یہ آگے دوڑے گی اور ہاتھ نہیں آئے گی
    جبکہ اگر دنیا سے منہ موڑ کر، اس سے بےنیاز ہو کر چل دو گے تو یہ تمھارے پیچھے پیچھے آئے گی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں