1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خون:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وردہ بلوچ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏31 جولائی 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    خون:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وردہ بلوچ



    وہ حقائق جو آپ شاید نہیں جانتے


    ہم یہ تو جانتے ہیں کہ ہمارا نظام خون پیچیدہ ہے اور ہمیں دل کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنا بلڈ گروپ جاننے کی بھی فکر ہوتی ہے، لیکن خون کے بارے میں بہت سے ایسے حقائق ہیں جن سے ہم شاید بے خبر رہتے ہیں۔ ان میں چند کو ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔

    ایک بالغ انسان سے مکمل خون چوسنے کے لیے 11 لاکھ 20 ہزار مچھر درکار ہوں گے۔

    دوران خون کے لیے دل جتنا زور لگاتا ہے کہ اس سے خون کی 30 فٹ اونچی دھار بن سکتی ہے۔

    انسان دل کی دھڑکن کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا، البتہ ماہرین 55 سالہ کریگ لیوس کے جسم میں ایسا آلہ لگا چکے ہیں جس سے اس دھڑکن کے بغیر خون پورے جسم میں رواں رہا۔

    سٹین لارکن 555 دن دل کے بغیر زندہ رہا، اس دوران وہ اپنے ٹرانسپلانٹ کا انتظار کرتا رہا۔ اس کے دل کی جگہ ایک آلہ دل کا کام کرتا رہا جسے وہ پشت پر بیگ کی مانند اٹھائے رکھتا تھا۔

    ۔40 فیصد خون ضائع ہونے کے بعد بھی زندہ رہا جا سکتا ہے، البتہ اس کے لیے بروقت خون لگانے کی ضرورت ہو گی۔

    ۔21 فیصد دل کے دورے سوموار کو پڑتے ہیں۔ اس کے بعد جمعہ کا نمبر آتا ہے۔ سائنس دانوں کا قیاس ہے کہ اس کا سبب دباؤ کے ہارمونز کا زیادہ اخراج ہے جو ہفتے کے آغاز یا اختتام پر کام کے دباؤ کے سبب ہوتا ہے۔

    دل کی دھڑکن ہمارے موڈ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ سائنس دانوں نے اس مظہر کا مطالعہ اس وقت کیا جب ایک شخص کو نیا دل لگایا گیا۔ سرجری کے بعد اس کے ذہن، احساسات اور اعمال سب میں غیرمعمولی تبدیلی آئی۔

    ناریل کا پانی خون کے پلازمے کا متبادل ہو سکتا ہے کیونکہ دونوں کی ترکیب ایک ہے۔

    بلڈ گروپس طلاق کی وجہ بن سکتے ہیں۔ سائنس دانوں نے بلڈ گروپ اور طلاق کی شرح میں تعلق تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ سب سے مضبوط جوڑوں میں دونوں کا بلڈگروپ او ٹائپ ہوتا ہے۔ طلاق کا فیصلہ کرنے والے زیادہ تر جوڑے اے بی ، اے یا اے او ہوتے ہیں۔

    بلڈ ٹائپ کا ہماری صحت پر اثر پڑتا ہے۔ بلڈ گروپ او والے افراد کو دل کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے لیکن ان میں جلد کے سرطان اور موٹاپے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ۔اے بلڈ گروپ والے افراد کو اپنے خون میں کولیسٹرول کی سطح پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ ان میں شریانوں اور دل کے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ۔بی گروپ والوں کو ذیابیطس اور لبلبے کے سرطان کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ۔اے بی گروپ والوں کو اپنی یادداشت اور توجہ برقرار رکھنے کی صلاحیت کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ دوسرے بلڈ گروپس کی نسبت ان میں ادراک کے مسائل 82 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔

    اتھلیٹکس کی پرفارمنس کا انحصار خون کی ٹائپ پر بھی ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق بلڈ گروپ او والے لوگوں کا سٹیمنا دوسرے گروپس کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔ واٹر پولو کے اعلیٰ ترین کھلاڑیوں میں سائنس دانوں کو اے بی گروپ سے تعلق رکھنے والا کوئی نہ ملا۔

    کردار کا انحصار بھی بلڈ گروپ پر ہو سکتا ہے۔ سائنس دانوں نے اس تعلق کی نشاندہی کی ہے۔ جاپان میں لوگوں کا خیال ہے بلڈگروپ شخصی رجحانات، ملازمت اور ذاتی تعلقات میں کامیابی پر اثر ڈالتے ہیں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں