1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خوشی کو متاثر کرنے والے عوامل

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏10 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    خوشی کو متاثر کرنے والے عوامل
    upload_2019-10-1_2-28-14.jpeg
    ارشد جاوید
    یہ دسمبر کی ایک یخ بستہ رات تھی۔ درجہ حرارت نقطۂ انجماد کے قریب تھا اور شدید بارش ہو رہی تھی۔ میں شہر سے گاؤں جا رہا تھا۔ گاؤں کے قریب سڑک کے کنارے خانہ بدوشوں کی ایک چھوٹی سی بستی آباد تھی۔ ایک جھگی میں ریڈیو سے موسیقی کی دھنوں پر قہقہے گونج رہے تھے۔ مجھے بڑی حیرت ہوئی اور احساس ہوا کہ خوشی دولت اور محلوں کی محتاج نہیں۔ دنیا میں ہر فرد خوشی، اطمینان اور سکون چاہتا ہے۔ ہر فرد خوشی حاصل کر سکتا ہے، خوش باش ہو سکتا ہے، چاہے اس کا تعلق امیر مغرب سے ہو یا غریب افریقہ سے۔ ہر ملک، قوم اور مذہب کے لوگ خوش ہو سکتے ہیں۔ غریب بھی اتنا ہی خوش ہو سکتا ہے جتنا امیر۔ حتیٰ کہ معذور لوگ بھی خوش ہو سکتے ہیں۔ جنس کا بھی خوشی کے ساتھ تعلق نہیں۔ مرد اور عورت دونوں خوش ہو سکتے ہیں۔ عمر کا بھی خوشی سے تعلق نہیں۔ ایک فرد اگر نوعمری میں خوش تھا تو وہ بڑھاپے میں بھی خوش ہو سکتا ہے۔ یعنی نوجوان اور بوڑھے سبھی خوش باش ہو سکتے ہیں۔ البتہ ایک ریسرچ سے معلوم ہوا کہ نوجوان نسبتاً زیادہ خوش ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ نوجوانی کی سرگرمیاں ہوتی ہیں جو ان کو خوشی دیتی ہیں جبکہ بوڑھے بڑھاپے کی وجہ سے ان سرگرمیوں مثلاً کھیل کود میں حصہ نہیں لے سکتے۔ بیسویں صدی کے آخر اور اکیسویں صدی میں ماہرین نفسیات نے خوشی کی حقیقت جاننے کے لیے اپنی زندگیاں کھپا دیں۔ عام لوگوں کا مطالعہ کیا گیا، جڑواں بچوں پر تحقیق کی گئی۔ بعض تحقیقات سے یہ دلچسپ حقیقت سامنے آئی کہ ہماری نصف خوشی فطری ہے۔ یہ انسان کو وراثت میں ملتی ہیں۔ یہ انسان کے جینز میں ہوتی ہے۔ ہر فرد کی خوشی کی ایک فطری سطح ہوتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں خوشی حاصل کرنے والی سرگرمیوں سے خوشی کی سطح بلند ہو گی مگر کچھ عرصہ بعد فرد اپنی فطری سطح پر آ جاتا ہے۔ مثلاً آپ نے گاڑی خریدی تو خوشی کی سطح بلند ہوئی مگر کچھ عرصہ بعد آپ اس کے عادی ہو جائیں گے اور خوشی کی فطری سطح پر واپس آ جائیں گے۔ اسی طرح اگر حالات خراب ہیں اور فرد کو مشکلات کا سامنا ہے تو اس سے وقتی طور پر اس کی خوشی کی سطح میںکمی ہو گی مگر خوشی کی بات یہ ہے کہ کچھ عرصہ بعد فرد اپنی خوشی کی فطری سطح پر لوٹ آتا ہے۔ یعنی خوشی کی سطح یکساں اور مستقل نہیں، یہ بدلتی رہتی ہے مگر جلد ہی فرد خوشی کی اپنی فطری سطح پر آ جاتا ہے۔ امیر اور غریب دونوں یکساں طور پر خوش باش ہو سکتے ہیں۔ البتہ دولت خوشی میں معاون ہوتی ہے۔ عموماً خوش باش ہونے کے لیے دولت مند اور خوش حال ہونا بہتر ہے۔ زیادہ آمدنی خوشی میں اضافہ کرتی ہے۔ زیادہ روپیہ پیسہ معاشرتی مقام، عزت و احترام اور احساس تحفظ دیتا ہے جو خوشی اور سکون کا باعث بنتا ہے۔ یعنی خوشی کے لیے غریب ہونے سے خوش حال اور امیر ہونا بہتر ہے۔ اگر غریب آدمی کی آمدن میں کافی اضافہ ہو جائے تو اسے بہت خوشی ملتی ہے لیکن ایک امیر آدمی کی آمدن میں اضافہ ہو تو اسے کوئی خاص خوشی حاصل نہیں ہوتی۔ دولت سے حاصل کی گئی خوشیاں عارضی ہوسکتی ہیں۔ ہر فرد چاہتا ہے کہ اس کی صحت اچھی ہو، اس کے پاس خوبصورت اور آرام دہ لباس ہو، اچھی خوراک، آرام دہ گھر اور گاڑی ہو، اس کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں۔ ہر فرد چاہتا ہے کہ وہ اپنا اور اپنے خاندان کا بہتر علاج کرا سکے۔ اس سب کے لیے روپے پیسے کی ضرورت ہے۔ تاہم خوشی صرف دولت سے حاصل نہیں ہوتی۔ آج کے دور میں ہمیں زیادہ خوراک، زیادہ کپڑے، زیادہ کاریں، زیادہ بڑے گھر، گھر میں فریج، ٹی وی اور زیادہ سہولتیں حاصل ہیں مگر ہم زیادہ خوش نہیں۔ بے شمار سہولتوں کے باوجود 50 سال پہلے کے لوگوں سے، آج کا عام آدمی زیادہ خوش نہیں۔ بہت سے لوگ خوب دولت کماتے ہیں مگر انہیں زندگی بھر اس سے لطف اندوز ہونے کا موقع نہیں ملتا۔ اگرچہ صرف دولت خوشی نہیں دیتی مگر اس کی عدم موجودگی فرد کو بدحال اور پریشان کر دیتی ہے۔ ہماری اکثر پریشانیوں، دکھوں اور مسائل کی بڑی وجہ مالی پریشانیاں ہوتی ہیں۔ ایک دانشور نے بہت خوبصورت بات کہی کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں دولت خوشی نہیں دے سکتی، دراصل وہ لوگ دولت کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتے۔ دوسرے الفاظ میں دولت کا صحیح انداز میں استعمال کیا جائے۔ مثلاً دولت کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیا جائے تو بہت خوشی دیتی ہے۔ نظام حکومت بھی خوشی کو متاثر کرتا ہے۔ جن ملکوں میں جمہوریت ہے، پریس آزاد ہے، وہاں لوگ نسبتاً زیادہ خوش ہیں۔ ایسے ملکوں، جن میں قانون کی حکمرانی ہو، استحکام ہو، عدم تشدد اور لوگوں کا جان و مال محفوظ ہو، حکومت عوام کو اچھی خدمات مہیا کرتی ہو اور کرپشن نہ ہو، تو وہاں کے عوام عموماً زیادہ خوش باش ہوتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ، کم پڑھے لکھے اور ان پڑھ سبھی خوش ہو سکتے ہیں مگر عموماً جتنی تعلیم زیادہ ہو گی فرد کے خوش ہونے کا امکان اتنا زیادہ ہو گا۔ معمولی ذہانت کے لوگ بھی اتنے ہی خوش ہو سکتے ہیں جتنے ذہین ترین لوگ خوش ہوتے ہیں۔ خوش باش لوگ عموماً اچھی صحت کے مالک ہوتے ہیں مگر اچھی صحت بھی خوشی کی ضمانت نہیں۔ بعض لوگ بہت اچھی صحت کے مالک ہوتے ہیں مگر ناخوش ہوتے ہیں۔ فرد کا پیشہ خوشی کو بہت زیادہ متاثر کرتا ہے۔ اگر آپ کو اپنا کام پسند ہے تو آپ بہت خوش ہوں گے اور اگر ناپسند ہے تو خوشی میں کافی کمی ہو گی۔ فیملی لائف خوشی کو متاثر کرتی ہے۔ خوشگوار خانگی زندگی، زندگی کو خوشیوں سے بھر دیتی ہے جبکہ ناخوشگوار گھریلو زندگی عذاب ہے۔ سماجی تعلقات خوشی کو مثبت طور پر متاثر کرتے ہیں۔ اچھے لوگوں سے زیادہ تعلقات زیادہ خوش رکھتے ہیں۔ دوستی خوشی کو حیرت انگیز طور پر متاثر کرتی ہے۔ وہ لوگ جو خوش باش، زندہ دل اور مخلص دوست رکھتے ہیں، زیادہ خوش رہتے ہیں۔ نیکیاں فرد کی خوشی کو مثبت طور پر متاثر کرتی ہیں۔ یہ فرد کو خوشی اور سکون دیتی ہیں جبکہ گناہ اور احساس گناہ خوشی کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔ ہماری سوچ خوشی کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے۔ مثبت سوچ خوشی میں اضافہ کرتی ہے جبکہ منفی سوچ خوشی میں کمی لاتی ہے۔ مثبت سوچ کے بغیر آپ خوش نہیں رہ سکتے۔ طاقت خصوصاً سیاسی طاقت اور اختیار بھی خوشی کو مثبت طور پر متاثر کرتے ہیں۔ آرام اور بھرپور نیند خوشی میں معاون ہوتے ہیں۔ اپنے رب کی نعمتوں اور رحمتوں پر شکر گزاری خوشی کو مثبت طور پر متاثر کرتی ہے۔ عموماً ہم تب خوش ہوتے ہیں جب ہم ان چیزوں کو حاصل کر لیں جن کی ہمیں خواہش ہوتی ہے۔ مگر خوشی کی کلید یا کنجی یہ ہے کہ آپ ان چیزوں پر توجہ مرکوز کریں جو آپ کے پاس ہیں یا آپ جو کچھ کر سکتے ہیں نہ کہ ان چیزوں پر جو آپ کے پاس موجود نہیں یا جو آپ نہیں کر سکتے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں