1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خوشگوار یادیں

'گپ شپ' میں موضوعات آغاز کردہ از عمار خاں, ‏2 اکتوبر 2006۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عقرب نے لکھا ہے
    میرے بھائی جب آپ کسی شخصیت کے قریب ہوتے ہیں تو بلا شبہ بہت سے مواقع ایسے ملتے ہیں جب آپ کو کوئی ہلکی پھلکی گفتگو کرنے یا سننے کا موقع مل جاتا ہے۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک دفعہ ہم چند دوست مل کر لاہور حضور داتا دربار (رح) جمعرات کی رات حاضری دینے گئے۔ حاضری کے بعد تبرک لینے کے خیال سے ایک آدھ دفعہ لائن میں‌لگنے کی کوشش کی لیکن رش ہونے کی وجہ سے تبرک کے چاول نہ مل سکے۔ میں بجھے دل کے ساتھ واپس گاڑی کی طرف آ رہا تھا کہ دل سے آواز نکلی “یا داتا سرکار ! آپ کے دربار پر حاضری کے لیے آیا تھا اور یہاں سے چاول بھی نہیں ملے۔ بغیر چاول کھائے واپس جارہا ہوں“۔۔۔ یہی سوچتے سوچتے گاڑی میں پہنچا۔ دیکھا تو ہم میں سے ایک دوست کافی مقدار میں تبرک کے چاول لے آیا تھا اور سب کو بولا “لو جی ! جی بھر کے داتا صاحب کے لنگر کے چاول کھاؤ۔۔“ میں نے بھی چاول کھائے۔ رات کوگھر پہنچا ، دوسری صبح پلاؤسے ناشتہ کرنے کو ملا ۔ امی نے بتایا رات ہم نے پلاؤ بنایا تھا۔ اسی شام ایک شادی میں شرکت کے لیے جہلم روانہ ہوا۔ وہاں پہنچا تو شام کے کھانے میں‌چاول میرا انتظار کر رہے تھے۔ اگلے دن شادی تھی۔ شادی پر بھی ظاہر ہے چاول ہی ملتے ہیں۔ پھر دوسرے دن ولیمہ میں‌بھی چاول پکے تھے۔ شادی ولیمہ بھگتا کر میں نے سوچا یہاں قریب ہی میری خالہ رہتی ہیں ان سے بھی ملتا چلوں۔ وہاں پہنچا تو انہوں نے بڑے چاؤ سے میرے لیے چاول بنالیے۔پانچویں دن لاہور واپس آیا تو اتفاق سےگھر میں پھر چاول پکے تھے۔ میں نے صبر شکر کر کے کھائے اور نماز کے بعد داتا صاحب (رح) کے دربار کی طرف منہ کر کے عرض کی “یا سرکار داتا صاحب ! مجھ سے غلطی ہو گئی جو آپ کی بارگاہ میں چاول نہ ملنے کی شکایت کردی ۔ آج 6 دن سے مسلسل چاول ہی کھلائے جا رہے ہیں آپ۔میں اپنی شکایت واپس لیتا ہوں۔ مجھے معاف فرما دیں“
    اس دعا کے بعد چاول سے میری جان چھوٹ گئی۔ اور زندگی معمول پر آ گئی :lol:
     
  3. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    وہ تو آپ شکر کریں کہ آپ نے شکوہ چاولوں کا کیا
    ذرا سوچیں اگر شکوہ مکھانوں کیا ہوتا تو کیا ہوتا
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نادیہ جی نے لکھا ہے
    لگتا ہے مکھانوں سے آپ کی کوئی خاص یاد وابستہ ہے ورنہ اور بھی بےشمار اجناسِ خورد و نوش موجود تھیں حوالہ کے لیے۔
    ویسے مکھانے اگر مکھن سے بنے ہوتے تو زیادہ مزیدارنہ ہوتے ؟؟؟ :84:
     
  5. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    مکھانوں سے ہماری تو کوئی یاد وابستہ نہیں البتہ مکھانے درباروں سے ضرور وابستہ ہیں اسلئے مکھانوں کا حوالہ دینا پڑا
    ویسے اگر چند دن مسلسل مکھانے کھانے پڑتے تو کیا ہوتا؟ :lol:
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہممممممم۔۔۔۔۔ ویسے تو مکھانے کبھی بھی میرا من بھاتا کھاجا نہیں رہے۔ مجھے بھنڈی بہت پسند ہے۔اگر چند دن مسلسل کھانے پڑ جاتے تو میں بھنڈی مکھانے پکوا کر کھاتا اور اتنے مکھانے کھانے کے بعد ہر طرف مکھن ہی مکھن نظر آتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    زور ہرطرف اور مکھن پر ہے :idea:
     
  7. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    واہ! بیچارے نعیم بھائی! آپ اور آپ کے پیارے چاول۔۔ :lol:
     
  8. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    اب کوئی اور بھی تو اپنی خوشگوار یاد لکھے۔۔۔!
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہم میٹرک میں پڑھتے تھے۔ ایک دن میں اور میرا دوست اپنے ایک تیسرے دوست سے ملنے اسکے گھر پہنچے۔ غالباً اگست کا مہینہ تھا اور گرمی اپنے عروج پر تھی۔ ہم 6-7 کلومیٹر کا سفر بائیسکل پر طے کر کے اپنے دوست کے گھر پہنچے۔ بالعموم دوپہر کے وقت لوگ گرم لو سے بچنے کے لیے کمروں میں پنکھے، واٹر کولر لگا کر اندر دبکے بیٹھے ہوتے ہیں۔
    خیر دروازے پر پہنچ کر میں نے ڈور بیل بجائی۔ تھوڑی دیر انتظار کے بعد جب کوئی باہر نہ آیا تو دوبارہ گھنٹی بجائی۔ میرے دوست نے خیال ظاہر کیا کہ گھنٹی خراب نہ ہو لہذا دروازہ کے کواڑوں پر ہاتھوں کو آزمایا جائے۔ چنانچہ اس نے ایک دو بار دروازہ بھی کھٹکھٹایا لیکن جواب ندارد۔۔۔ ایک تو اگست کی دوپہر، اوپر سے تھکن اور پیاس اور پھر منزل پہ پہنچ کر یہ انتظار بہت شاق گذرا۔۔۔ میں نے اپنے دوست کو بتایا کہ میں اب کی بار پوری طاقت سے دروازہ کا کواڑ بجاؤں گا یہاں تک کہ پورے محلے کو خبر ہوجائے۔ چنانچہ میں آگے بڑھا۔ دروازے کے سامنے کھڑا ہو کر پوزیشن لے کر اپنی دایاں ہاتھ (کیونکہ میرے خیال میں میرا دایاں ہاتھ بائیں سے زیادہ طاقتور ہے :lol: ) اوپر اٹھایا اور اپنی پوری طاقت سے اوپر اٹھے ہوئے ہاتھ کو ایک بم کی مانند دروازے کے کواڑ کی جانب لہرایا ۔
    ایک لمحے کے ہزارویں حصے میں دروازہ کھلا اور۔۔۔۔۔۔
    مجھے صرف اتنا یاد ہے کہ میرے دوست کی چھوٹی بہن کا چہرہ عین میرے ہاتھ کا سامنے آیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    پھر اسکے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
    اور ہم دوست آج بھی جب ملتے ہیں تو میں اپنی حماقت پر شرمندہ بھی ہوتا ہوں اور ہم سب ہنستے بھی خوب ہیں۔ :84: :lol: :evil: :shock:
     
  10. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    واہ! نعیم بھائی! کیا دستک دی آپ نے :lol:


    کل میں نے اِس ارادے سے اپنی الماری کھولی کہ اپنی پرانی ڈائریاں دیکھوں اور ان میں سے کوئی خوشگوار یاد عمار بھائی کی اس لڑی کے نام کروں۔
    کہ اچانک میری نظر میری فائل پر پڑی جس میں میرے دوستوں کے لکھے ہوئے خطوط پڑے ہیں۔ ان میں سے ایک خط ملا جو ان شاءاللہ کل اس لڑی کی نظر کروں گا۔

    اُسے پڑھ کر آپ سب کو بہت مزہ آئے گا۔ مزہ نہ آئے تو پیسے واپس :wink:

    آج کے لئے میں اپنا ایک حقیقی واقعہ بیان کرتا ہوں جو میں پہلے “طنز و مزاح“ میں “حقیقی واقعات پر مبنی لطائف“ میں بھی لکھ چکا ہوں۔

    خیر ہوا یوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

    ایک رات ہم ذرا آوارہ گردی کر رہے تو تھے تو نماز کا ٹائم ہو گیا۔ قریب ہی ایک مسجد تھی ہم وہاں چلے گئے۔ طہارت کے لئے بیت الخلا ایک ہی فارغ تھا، خیر میرا دوست پہلے چلا گیا میں انتظار کرنے لگا، وہ اندر گیا ہی کہ تھوڑی ہی دیر میں اُس کے قہقہے کی آواز آئی، پاس جو لوگ وضو کر رہے تھے وہ بھی دیکھنے لگے کہ مسجد میں اتنی بلند آواز سے کون بدتمیز ہنس رہا ہے۔

    وہ باہر آیا تو میں نے سرگوشی کے انداز میں اُسے ڈانٹا کہ “ کیا تکلیف ہوئی تمہیں؟ “

    کہتا “ اندر جاؤ تو پتا چل جائے گا۔“

    خیر میں اندر گیا۔۔۔ تو سامنے لکھا دیکھا:


    “دُنیا چاند پر پہنچ گئی تم یہیں بیٹھے ہو“


    اِس بار ہسنے کی باری میری تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :? :?
     
    ندیم وجدان نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بھئی عبد الجبار بھائی !!
    چاند پر تو آپ لوگ پھر بھی نہیں گئے :84:
     
  12. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    اب چاند چاند پر جائے گا؟ :wink:
     
  13. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جی کیوں نہیں ؟
     
  14. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    وہ کون تھا؟

    گذشتہ دنوں کی بات ہے، میں‌ایک شادی کی تقریب سے رات گھر واپس آیا۔ سب سوچکے تھے۔ سونے سے پہلے کپڑے بدلنے کے لئے میں غسل خانہ کی طرف بڑھا۔ عموما اس کا دروازہ کھلا ہوتا ہے۔ دروازہ کے باہر ہی بلب کا سوئچ ہے۔ بالکل مدھم روشنی تھی۔ میں نے اندازے سے جاکر سوئچ پر ہاتھ رکھا اور اسے آن کیا لیکن اندھیرا رہا۔ میرے ذہن میں خیال آیا کہ شاید یہاں‌کا بلب فیوز ہوگیا ہے یا کسی اور مقصد کے لئے نکال لیا گیا ہے۔ اچانک میری نظر غسل خانہ کی طرف پڑی۔۔۔ میری سامنے ایک سیاہ سایہ مجھے دیکھ رہا تھا۔ میں گھبراگیا۔ (ویسے مجھے جن بھوتوں سے ملنے کا بڑا شوق ہے لیکن ایسی غیر متوقع آمد پر تو کسی کے بھی ہوش اڑ سکتے ہیں) میں نے کانپتی ہوئی آواز میں پوچھا۔۔۔ کون؟ مگر وہ چہرہ خاموش مجھے تکتا رہا ۔۔۔ میں نے ایک دو بار اور بھی یہی مختصر سوال دہرایا لیکن اس نے کوئی جواب نہ دیا۔ گھبراکر میں نے جلدی جلدی سوئچ کو کھولنا، بند کرنا شروع کیا لیکن روشنی بھی نہیں ہوئی پھر میں نے جب پیچھے کی طرف حرکت کی تو مجھ پر حقیقت آشکار ہوئی اور چہرے پر مسکراہٹ آگئی تاہم دل سوتے دم تک تیز تیز دھڑکتا رہا۔ اب آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ بات کیا تھا؟
    تو جناب بات یہ تھی کہ ہمارے گھر میں نیا رنگ ہوا ہے۔ دروازے کا رنگ کافی گہرا ہے اور ہلکی روشنی میں اس کے سامنے کی چیز کا سایہ اس میں نظر آتا ہے۔ ہوا یوں کہ میں سوچ رہا تھا کہ دروازہ کھلا ہوگا لیکن دروازہ بند تھا، رنگ گہرا اور اندھیرا ہونے کی وجہ سے میں اندازہ نہ کرسکا کہ یہ دروازہ کھلا ہے یا بند؟ مدھم روشنی میں میرا ہی عکس اس دروازے میں نظر آرہا تھا۔۔۔ میں جب ساکت رہا تو کچھ پتا نہ چلا اور جب حرکت کی تو اندازہ ہوا کہ یہ تو میرا ہی عکس ہے جو میرے ساتھ حرکت کررہا ہے۔۔۔۔ اگلے دن گھر میں سب کو بتایا تو بڑی ہنسی ہوئی۔۔۔ ابو نے بتایا کہ ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ملتا جلتا واقعہ پیش آیا تھا لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔ میری طرح ان کی ملاقات جن بھوت سے نہیں ہوئی۔۔۔۔!
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ عمار بھائی ۔۔ ہم تو آپ کو بڑا بہادر سمجھے تھے۔

    لو جی پچھلے دسمبر کا ایک اور واقعہ مجھے یاد آ گیا۔ جو ہمارے گھر پیش آیا۔

    سردیوں کی صبح سب اپنے اپنے کمروں میں اور بستروں میں دبکے ہوئے تھے۔اچانک ٹیلیفون کی گھنٹی بجی۔ اب ہر کمرے میں ٹیلیفون کی ایکشٹنشن لگی ہوئی ہے اور ٹیلیفون ہر جگہ پر بجتا ہے۔ میرا خیال ہے ہر کمرے والا یہی سوچ کر خود کو تکلیف دینے سے گریز کرتا رہا کہ کوئی اور فون اٹھا لے گا۔ جب کافی دیر تک بجتا رہا تو بالآخر میرے والد صاحب نے اپنے کمرے سے اور میری چھوٹی بھابھی نے اپنے کمرے سے فون اٹھانے کا کٹھن فیصلہ کر لیا۔
    دونوں نے بیک وقت فون اٹھایا اور عین اسی وقت فون کرنے والے نے تنگ آ کر فون رکھ دیا۔ اب دونوں فون ایکسٹنشنز پر میرے والد اور میری بھابھی براہِ راست رابطے میں تھے۔یہ یاد رہے کہ دونوں ہی نیند میں تھے اور نیند سے بھری ہوئی اور بھرّائی ہوئی آواز میں بات کر رہے تھے اس لیے دونوں ہی ایک دوسری کی آواز نہ پہچان سکے اب جو گفتگو ہوئی وہ کچھ یوں تھی:-
    والد صاحب: ہیلو السلام علیکم !
    بھابھی: وعلیکم سلام۔ کس سے بات کرنا ہے آپ کو؟
    والد: محترمہ فون آپ نے کیے ہے آپ بتائیں آپ کو کس سے بات کرنا ہے؟
    بھابی: میں نے کب فون کیا؟ فون تو آپ نے خود کیا ۔
    والد: دیکھیئے محترمہ صبح صبح مجھ سے فضول بحث نہ کریں۔ میں نے فون نہیں کیا
    بھابی: لگتا ہے آپ کا دماغ بھی ٹھیک نہیں اسی لیے خود فون کرکے مجھے کہہ رہے ہو کہ فون میں نے کیا ہے۔
    والد: لگتا ہے آپ نے نشہ کر رکھا ہے ۔
    اور کچھ مزید بحث و تکرار کے بعد دونوں نے فون رکھ دیا۔ اب تھوڑی دیر بعد ناشتے کی میز پر سب اکٹھے ہوئے اور فون کی گھنٹی پھر بجی ۔ میری امی نے فون اٹھانا چاہا تو والد صاحب نے منع کرتے ہوئے کہا “رہنے دو کوئی ایسے ہی نشہ کرنے والی ہے خود ہی فون کرکے خود ہی بولتی ہے میں نے فون نہیں کیا آپ نے کیا ہے اور پوچھتی ہے کس سے بات کرنا ہے وغیرہ وغیرہ“
    ادھر بھابھی کہنے لگی“ میرا خیال ہے یہ وہی پاگل بابا ہے۔ فون کر کے کہتا ہے فون میں نے نہیں کیا آپ نے کیا ہے۔“
    اس بات پر سب کی ہنسی چھوٹ گئی کیونکہ ساری بات سمجھ آ گئی تھی کہ والد صاحب اور بھابھی دونوں آپس میں ہی ایک دوسری سے بات کر رہے تھے۔ سب گھر والے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گئے۔ اور کئی دن تک جب بھی فون کی گھنٹی بجتی تو والد صاحب اور چھوٹی بھابی کو چھیڑنے کے لیے ہم کہتے
    “رہنے دو فون نہ اٹھاؤ کوئی پاگل بابا ہو گا۔ یا پھر کوئی نشہ کرنے والی عورت ہو گی“ :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol:
     
  16. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    واہ نعیم بھائی۔۔۔۔۔ کیا دلچسپ قصہ ہے۔۔۔۔!!! ہنس ہنس کر برا حال ہوگیا میرا تو۔۔۔!!
     
  17. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آپ ہمیشہ یونہی ہنستے مسکراتے رہیں۔
     
  18. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ہم اپنے دوست کی بارات میں گئے ، اس کی شادی اپنی برادری سے باہر ہورہی تھی، سب دوست ہنسی مذاق کر رہے تھے ، سفر بہت اچھا گذرا ۔ بوقت نکاح ، نکاح خواں اور دلہن کے عزیز قریب ہی موجود تھے ، ہمارا ایک دوست دولہا سے پوچھنے لگا یار نکاح کیسے ہوگا ؟ دولہا نے کہا ھارون تم بتاؤ ؟ میں نے کہا یار توں بڑا پہلی وری کروان لگا ایں او ویں ای ہونا اے جیویں پچھلی وری ہویا سی ۔ یہ بات دلہن کے ایک عزیز نے سن لیا ، بس پھر نکاح روک دیا گیا ، اور بس ناں پوچھیں ہم نے انہیں کیسے منایا بس یہ سوچ لیں کہ رخستی کم از کم 4 گھنٹے لیٹ ہوئی ۔ اور دولہا کہ والد نے ہماری جو عزت افزائی کی ہم ہی جانتے ہیں۔
     
  19. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    ہا! ہا! ہا! ہا! :lol:

    خوب ہُوا!

    ھارون بھائی! آئندہ ایسے مذاق سے پرہیز کیجیئے گا، بہت مہنگا پڑ سکتا ہے۔ خیر اندازہ تو آپ کو ہو ہی گیا ہو گا۔ :)
     
  20. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    جیسا کہ میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں اپنے ایک دوست کا لکھا ہوا خط اس لڑی کی نظر کروں گا۔ سو حاضر ہے۔۔۔

    یہ خط مجھے میرے دوست حافظ محمد کاشف نے تب لکھا جب میں دسویں (میٹرک) کے امتحانات سے فارغ ہوا تھا۔ یہ آج سے 11 سال قبل 1995ء کی بات ہے۔ اس پر تاریخ درج نہیں البتہ مجھے سنِ عیسوی یاد ہے۔

    میرے اس دوست کی رہائش میرے گھر سے 7 - 8 کلو میٹر کے فاصلہ پر ہو گی۔ ہم لوگ ہاسٹل میں ساتھ تھے، بہت اچھے دن گزارے لیکن بعد ازاں ملاقات کم ہی ہوتی تھی۔ 11 سال پہلے موبائل فون عام نہیں تھا لہذا گھر کے ٹیلی فون یا خود گھر آنے کے علاوہ بندے سے رابطہ کرنا کافی مشکل ہُوا کرتا تھا۔ اور میرا یہ دوست مجھ سے ملنے کئی بار گھر کے چکر لگا چُکا تھا، کئی بار گھر والوں نے بھی کہا کے کاشف آیا تھا یا اُس کا فون آیا تھا، مگر میں اپنی آوارہ گردی میں اتنا مصروف ہوتا تھا، کہ اُس کے گھر جانا تو دور کئی ماہ اُسے فون تک نہیں کیا۔ خیر تنگ آ کر اُس نے مجھے خط لکھا جو کچھ یوں تھا۔۔

    یہ دھیان میں رہے کہ تب اُس کی عمر 16 اور میری 15 سال تھی۔ (11 سال پہلے بچے اتنے چالاک نہیں‌ہُوا کرتے تھے۔ )


    --------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------


    محترم المقام حضرت پروفیسر ڈاکٹر پیرِ طریقت رہبرِ شریعیت فقیہِ عصر مجدّدِ اعظم جناب میاں عبدالجبار صاحب دامت برکاھم القدوس رحمۃ اللہ علیہ۔۔

    السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!

    حضرت مانا کہ آپ بہت بڑے خاندان کے اکلوتے چشم و چراغ ہیں اور اپنی ہزاروں مربع زمین کے مالک ہیں اور صبح ہوتے ہی اپنی زمینوں کو پانی لگانے چلے جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے آپ گھر میں کسی بھی وقت رہنا مناسب نہیں سمجھتے۔ لیکن اتنی بڑی زمین کا اپنے آپ کو اکیلا مالک سمجھنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بندہ اپنے دوستوں کو ہی بھول جائے۔ خاص کر اُن دوستوں کو جو آپ کے مشتاق ہوں اور ہاں حضرت آپ کو گذشۃ عید مبارک ہو۔

    جناب میں مابدولت کے دولت خانہ پر گاہے با گاہے چکر لگاتا رہا، عید سے قبل کے شاید آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہو جائے۔ لیکن شاید ہماری نصیب میں وصال کی گھڑیاں ہی نہیں لکھیں۔ یار میں نے اتنے فون کئے گھر والوں سے پوچھو۔ یار بندہ کم از کم روز نہ سہی ہفتہ کے ہفتہ نہ سہی اگر آپ خدا نخواستہ فارغ ہو جائیں تو تین چار ماہ میں ایک آدھ بار فون کر لیا کرے یا کبھی بندہ چکر ہی لگا لیا کرے۔

    خط صرف اس لئے لکھ رہا ہوں کہ فون پر رابطہ ہی نہیں ہو سکا۔ حضرت کبھی کبھار بندہ بھول چُوک کر فون کر لیا کرے کیونکہ بھول چُوک کا گناہ اللہ پاک معاف فرما دیتے ہیں۔ خاص کر مَیں عید میں آپ کے دولت خانہ پر حاضر ہوا لیکن آپ گشت پر نکلے ہوئے تھے اور میں تیسرے روز بھی آپ کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوا لیکن آپ تیسرے روز بھی گشت پر تھے۔

    اسی طرح میں نے عید کے بعد ایک دو مرتبہ آپ کے ہاں چکر لگایا لیکن آپ نہ ملے۔ اور ہاں اُمید ہے کہ آپ کے پرچے صحیح ہوئے ہوں گے اور اب تو پریکٹیکل ہونے ہیں اور آپ اب بھی گشت پر جاتے ہیں۔ اگر آپ کو اپنے گشت سے فرصت ملے تو میرے پاس کیمسٹری کی کاپی بنی ہوئی ہے۔ اگر مابدولت کو ضرورت ہو تو رابطہ فرما لیجیئے گا،

    باقی کبھی کبھار چکر لگا لیا کرو کوئی حرج نہیں اور ہاں‌ ابّا جان منگل کو 97 - 09 -21 کو حج سے تشریف لا رہے ہیں۔ تم ضرور آنا اللہ پاک تمہیں کامیاب و کامران فرمائے۔ آمین

    امید ہے کہ تم اب تو یقیناَ کبھی فون نہیں کرو گے۔

    بہر حال اللہ خوش رکھے۔

    السلام

    تمہارا مشاق دوست

    حافظ محمد کاشف علی خان


    تمہیں پانا نہیں ممکن مگر اتنا تو ممکن ہے
    کہ تیری آرزو میں زندگی کی شام ہو جائے​


    ---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------


    (میں یہ خط (اصل) بھی بھیج رہا ہوں )

    [​IMG]

    [​IMG]
     
  21. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بڑا ودیا سٹائل ہے کاشف صاحب کا۔ :lol: :lol: :lol: :lol: :lol:
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہارون بھائی ۔۔۔ بہت مزیدار واقعہ ہے۔۔۔ بہت مزہ آیا پڑھ کر
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عبدالجبار بھائی ! آپ کے دوست کا خط پڑھ کر مرزا غالب اور ڈپٹی نذیر احمد کی یاد آ گئی۔
     
  24. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    واہ جناب۔۔۔ کمال کا خط لکھا ہے جو کہ نہ صرف یہ ظاہر کرتا ہے کہ لکھنے والا اچھے ذوق کا حامل تھا بلکہ یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اسے آپ سے کتنا لگاؤ تھا۔
    میں نے گھر میں جب یہ خط سنایا تو کیا آپ جانتے ہیں مجھ سے کیا سوال ہوا؟
    مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا اس خط کے بعد اس نے اپنے دوست سے رابطہ کیا؟ میرے پاس اس کا جواب نہیں تھا۔ کیا عبد الجبار بھائی اس کا جواب دینے کی زحمت کریں گے؟
     
  25. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    عمار بھائی! اگر میں غلطی پر نہیں تو آپ کے سوال کرنے کے انداز سے مجھے لگ رہا ہے کے آپ کو مجھ سے کوئی رنجش ہے۔ اگر مجھ سے کوئی غلطی یا گُستاخی ہوئی ہو تو درگُزر کیجیئے گا۔ یا مجھ سے کوئی شکائت ہو اور آپ سب سامنے کہنا نہ چاہتے ہوں‌تو مجھے ذپ کر دیں۔ براہِ کرم میرے دل سے یہ بوجھ اُتار دیں۔ (شکریہ)

    جی میں اپنی ذاتی مصروفیت (آوارہ گردی) سے پھر بھی اُس سے ملنے کا وقت نہیں نکال پایا تھا۔

    اب تو اکثر ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ ابھی کل وہ میرے پاس آیا تھا 30 نومبر کو اُس کی شادی ہے، دعوت نامہ لے کر آیا تھا۔ تو میں نے اُسے (ہماری اُردو سے) یہ خط پڑھایا، اور ہم اتنا ہنسے، کہ کیا بتاؤں۔ :lol:
     
  26. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    عبد الجبار بھائی صاحب! ایسی کوئی بھی بات نہیں ہے۔ نہ مجھے کوئی رنجش ہے آپ سے، نہ ہی آپ کی کوئی بات بری لگی ہے۔ اگر میرے انداز تحریر سے ایسا کچھ ظاہر ہوا تو میں معذرت خواہ ہوں، سچ میں، میرے دل میں ایسا کچھ نہیں۔ میں خود حیران ہوں کہ میں نے ایسا کیا لکھا ہے جس سے آپ کو ایسا محسوس ہوا؟
     
  27. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    پیارے بھائی! مجھے لگا تو میں‌نے آپ سے پوچھ لیا، مَیں‌دل میں رکھنے والا شخص نہیں، جو دل میں ہو زباں پر لے آتا ہوں، آپ کو ہرگز معذرت کی ضرورت نہ تھی، بلکہ میں معذرت خواہ ہوں کے میرے دل میں ایسی سوچ آئی۔

    اب کوئی نئی خوشگوار یاد تحریر کی جائے۔ :)
     
  28. عمار خاں
    آف لائن

    عمار خاں ممبر

    شمولیت:
    ‏28 ستمبر 2006
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    اچھا کیا میرے بھائی جو وضاحت کرلی۔
    اب کوئی خوشگوار یاد مجھے تو سوچنا پڑے گی۔۔۔ اتنے وقفے میں کوئی اور بھی اپنے دماغ کو استعمال میں لائے۔ اپنا ماضی تازہ کیجئے۔۔۔۔۔۔۔!!! سب لوگ!
     
  29. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    عبدالجبار صاحب آپ کے دوست کا خط پڑھ کر بہت مزا آیا :)
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عمار بھائی
    باقی تو لا ہی رہے ہیں۔ آپ ذرا استعمال میں لائیں کہیں زنگ آلود نہ ہو جائے :wink:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں