1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خود پسندی

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از بزم خیال, ‏11 فروری 2015۔

  1. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    کلام ربانی میں ہے:۔’’بے شک اللہ تعالیٰ نے بہت سے مواقع پر تمہاری مددکی،حنین کے دن جب تمہاری کثرت نے تم میں عُجب (اپنی خوبی پر اترانا)پیداکردیاتو وہ تمہارے کچھ کام نہ آیا، زمین وسیع ہونے کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی پھر تم پیٹھ دے کر پھر گئے‘‘۔(توبہ25)اس آیت مقدسہ میں غزوہ حنین کا تذکرہ ہے ،جس میں مسلمانوں کی تعداد کافروں کی نسبت زیادہ تھی اوربظاہر ان کا پلہ بھاری نظرآتا تھا، کثرت تعداد کی وجہ سے بہت سے مسلمانوں کی دل میں ایک احساس تفاخرپیدا ہوگیا۔اللہ تبارک و تعالیٰ کو انکا یہ عُجب اورجذبہء خودپسندی وخودبینی،پسند نہ آیا،اس کے نتیجے میں وہ پسپاہونے لگے اورشکست کے قریب پہنچ گئے ، لیکن جلد ہی انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا، انکے دلوں میں اللہ کا خوف وخشیت اور عاجزی پیدا ہوگئی تواللہ رب العزت نے انکی شکست کو فتح سے بدل دیا۔
    اللہ کریم ہر انسان کو متعدد خوبیاں سے نوازتا ہے،بسااوقات اس کا کوئی ایک کمال ممتاز حیثیت اختیار کرجاتا ہے اوروہ اسکے حوالے سے دوسروں سے ممتاز ہوجاتا ہے اوروہ اپنے آپکو اس خوبی میں دوسروں سے بہتر خیال کرنے لگتا ہے توعجب یعنی خود پسندی اورخود بینی کا شکار ہوجاتا ہے۔ یہ خود نمائی رفتہ رفتہ اسکے مزاج میں راسخ ہوجاتی ہے اوروہ بالآخر متکبر ہوجاتا ہے۔خود پسندی اخلاق رزیلہ میں سے ایک ہے ،یہ شیطان کا ایک ایسا ہتھیار ہے جو بہت کم رائیگاں جاتا ہے ،بڑے بڑے عابد، زاہدعالم فاضل بھی اسکے اس ہتھکنڈے کا شکار ہوجاتے ہیں۔انسان اپنے آپ کو بہت بلند وبالا اورعظیم سمجھنے لگتا ہے اور دوسروں کو حقیر اورکم تر ،اوریہی احساس پہلے اس کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بن جاتا ہے اورپھر اپنے مقام سے تنزلی کا ذریعہ بھی ۔حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے :تین باتیںانسان کو ہلاک کرنے والی ہیں، بخل کی پیروی ،ہوائے نفس کی اتباع ،خودبینی اورخود نمائی۔(طبرانی)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اگر تم گناہ نہ بھی کرو تو مجھ کو ایک گناہ کے بارے خطرہ ہے کہ تم لوگ اس میں مبتلا ہوجائو گے اوروہ ہے عُجب یعنی خود بینی۔(بزار)اس طرح آپ کا ارشاد ہے ،خود بینی ایسی بری بلا ہے کہ اس سے ستر سال کے بہترین اعمال برباد ہوجاتے ہیں ۔ (دیلمی ) خودبینی وخود پسندی کے مرض سے چھٹکارے کا ایک علاج یہ ہے کہ انسان نیکی پر اترانے کے بجائے یہ سوچے کہ میری نیکی میں ابھی کئی نقائص باقی ہیں نہ جانے یہ بارگاہ ایزدی میں قبول بھی ہے یا نہیں،اورجب کوئی نیکی کرے تو اس پر اللہ رب العزت کا شکر اداکرے جس نے اسے فضول علت اورمشغلے میں وقت صرف کرنے کے بجائے حسنِ عمل کی توفیق عطاء فرمائی۔
    بنایا عشق نے دریائے نا پیدا کراں مجھ کو
    یہ میری خود نگہداری مرا ساحل نہ بن جائے

    http://www.nawaiwaqt.com.pk/noor-e-baserat/10-Feb-2015/359956
     
    غوری, نعیم, پاکستانی55 اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزا ک اللہ جناب
     
    بزم خیال نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محترم بزم خیال بھائی ۔ آپ نے بہت ہی اہم جانب توجہ دلائی ہے ۔ جزاک اللہ خیر
    خودنمائی یا ریاکاری سے انسان کی ساری عبادات ضائع ہوجاتی ہیں۔ اور تہی دامنی، ہلاکت و ذلت کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ ریاکاری کو شرکِ اصغر تک بھی فرمایا گیا ہے۔
    اللہ پاک ہمیں تکبر، ریاکاری، خودنمائی کی ہرقسم سے محفوظ فرما کر خلوصِ نیت اور عاجزی و انکساری عطا فرمائے۔ آمین
     
    بزم خیال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں