1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خود سے ملتے جلتے چہرے اپنے اپنے لگتے ہیں

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از تانیہ, ‏28 مئی 2012۔

  1. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]


    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جو افراد ہم سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں، ان کی جانب ہمارا رویہ اتنا ہی زیادہ ہمدردانہ ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں ہونے والے ایک تازہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے دل میں خود سے مشابہت رکھنے والے لوگوں کے لیےاس بنا پرزیادہ نرم گوشہ محسوس کرتے ہیں کہ ماضی میں اس کے اور ہمارے اجداد کے درمیان قریبی رشتہ تھا۔

    یہ تحقیق اٹلی کی یونیورسٹی آف پاڈووا میں پروفیسر ڈاکٹر پاؤلا بریسن کی زیر نگرانی ہوئی اور اس کے نتائج جریدے ’بایالوجی لیٹرز‘ میں شائع ہوئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہم خود سے مشابہت رکھنے والے افراد کی جانب غالباً اس وجہ سے زیادہ متوجہ ہوتے ہیں کہ انسانی ارتقا کے ابتدائی دور میں انسان اپنے اہلِ خانہ کو پہنچاننے کے لیے صرف چہروں سے مشابہت کو مدِنظر رکھتا تھا اور ممکن ہے کہ ہم نے رشتوں کی پہچان کا یہ انداز اور رویہ اپنے آبا و اجداد سے ورثے میں حاصل کیا ہو۔

    بایالوجی لیٹرز میں شائع ہونے والے اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ہم اپنے رشتے داروں کی نسبت ان لوگوں کی جانب اتنے ہی زیادہ کھچے چلے جاتے ہیں جن کے چہروں کی مشابہت ہم سے جتنی زیادہ ہوتی ہے۔

    ماہرین نے یہ نتیجہ ایک جیسی شباہت رکھنے والے 70 جڑواں مردوں پر تحقیق کے بعد اخذ کیا۔ وہ جڑواں افراد اگرچہ جنیاتی طور پر بالکل ایک جیسے تھے تاہم عمر بڑھنے کے بعد وہ ایک دوسرے سے مختلف دکھائی دینے لگے تھے۔

    اپنی تحقیق کے دوران ماہرین نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے تجربے میں شامل افراد کے چہروں کی تصویروں کو ماڈل چہرے کے ساتھ اس طرح مکس کیا کہ وہ یاتوان کے اپنے چہرے سے متشابہہ ہوگئیں یا اپنے جڑواں بہن یا بھائی کے چہرے سے۔

    اس کے بعد انہوں نے تجربے میں شریک افراد کو تصویریں دیتے ہوئے پوچھا کہ اگر یہ لوگ کسی سخت مشکل میں پھنسے ہوئے ہوں تو آپ انہیں خطرے سے نکالنے کے لیے کس کی مدد کرنے کو ترجیح دیں گے۔اور یہ کہ اگر آپ کو شادی کے لیے ان میں سے کسی کا انتخاب کرنا ہوتو آپ کسے ترجیح دیں گے۔

    ان سب نے لگ بھگ دوتہائی گنا زیادہ بار ان افراد کو ترجیح دی جن کی شکلیں ان سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔

    پروفیسر ڈاکٹر پاؤلا بریسن کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق سے یہ تک ظاہر ہوا کہ اگر اجنبیوں کی مدد کے سلسلے میں بھی کسی کو ترجیح دینے کا موقع آیا تو لوگوں نے اس اجنبی کو ان دوسرے اجنبیوں پر ترجیح دی جس کی شکل ان کے اپنے اہل خانہ سے زیادہ ملتی جلتی تھی ۔




    تحریر : جمیل اختر
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: خود سے ملتے جلتے چہرے اپنے اپنے لگتے ہیں

    بہت اچھی بات بتائی ہے تانیہ آپاں جی شکریہ
     
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: خود سے ملتے جلتے چہرے اپنے اپنے لگتے ہیں

    تانیہ صاحبہ

    آپ کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔

    یہ صحیح ہے کہ جب تک اپنائیت کا احساس نہ ہو، میل جول نہیں بڑھ سکتا۔۔۔۔

    مجھے سندھی اور سرائیکی سیھکنا ہوگی۔

    کون میری مدد کرے گا؟؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں