1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خوداعتمادی بڑھتی کیسے ہے؟ ۔۔۔۔ محمد رضوان عطا

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 مارچ 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    خوداعتمادی بڑھتی کیسے ہے؟ ۔۔۔۔ محمد رضوان عطا


    سادگی اور اختصار کا سہارا لے کر تعریف کی جائے تو اپنی ذات پر یقین خوداعتمادی کہلائے گا۔ خوداعتماد زندگی کی اونچ نیچ کا بہتر مقابلہ کر سکتا ہے لہٰذا اس کی کامیابی کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اسی لیے مسابقت کے اس دور میں خود اعتمادی کو ذات کا حصہ بنانے کے خوب جتن کیے جاتے ہیں۔ آئن سٹائن نے کیا خوب کہا ہے ''زندگی بائیسکل کی طرح ہے۔ اپنا توازن قائم رکھنے کے لیے آپ کو بڑھتے رہنا ہوتا ہے۔‘‘
    زیادتی عدم توازن پیدا کرتی ہے، اور خود اعتمادی کے معاملے میں بھی سچ یہی ہے۔ حد سے بڑھا ہوا اعتماد نخوت اور تکبر کے زمرے میں دھکیل دیتا ہے۔ اگر اپنی صلاحیتوں کو زیادہ سمجھ لیا جائے تو بنا بنایا کام بگڑ سکتا ہے، خوداعتمادی سے لبالب افراد کو مقابلوں اور امتحانوں میں ناکام ہوتے دیکھا گیا ہے۔
    درجہ بندی، تفریق، ڈانٹ ڈپٹ اور بے جا اطاعت پسندی خود اعتمادی کی نشوونما میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ہمارے ہاں جتنا چال چل ان کا ہے خوداعتمادی میں کمی کا بھی کم و بیش اتنا ہی ہے، اور جس کے نقصانات بیش بہا اور ہمہ جہت ہیں۔ نقصان کو برداشت کیا جائے یا کچھ کیا جائے؟ اگر خود اعتمادی جبلی یا پیدائشی ہوتی ہے اور ہم اسے سیکھ نہیں سکتے، تو خوداعتمادی کی کمی کے شکار افراد کو اسے تقدیر کا لکھا مان لینا چاہیے۔
    خوش قسمتی سے ایسا نہیں۔یہ ایسی خصوصیت نہیں جو ہمیشہ ساتھ رہتی ہے۔ غربت، سانحات اور صدمات کے تھپیڑے انتہائی بااعتماد لوگوں کا اعتماد چھین لیتے ہیں جبکہ بہتر حالات اور جہدِ مسلسل کم اعتماد لوگوں کو ایسا بدلتی ہے کہ وہ پہچانے نہیں جاتے۔
    کچھ لوگ محفل میں اس لیے بول نہیں پاتے کہ انہیں اپنی بات کرنے کا کوئی موقع مناسب ہی نہیں لگتا۔ کچھ محافل ایسی ہوتی بھی ہیں مگر خیال رہے کہ یہ خوداعتمادی میں کمی کی بھی علامت ہو سکتی ہے۔ بعض لوگ جب عوامی مقامات پر بات یا خطاب کرتے ہیں تو ان کے اوسان خطا اور دل کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ بعض افراد زیادہ بااختیار یا باحیثیت فرد کے سامنے مناسب اندازِ بیاں اختیار کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ایسی علامات سے اعتماد کی صورت حال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
    بعض اوقات انسان اپنے بارے میں برے احساسات میں گھر جاتا ہے، یہ احساس کبھی نمایاں ہوتا ہے اور کبھی وجود کے اندر کہیں دفن ہو کر رہ جاتا۔ یہ اپنا آپ منوانے اور قدم بڑھانے میں مانع ہوتا ہے، ڈر ہوتا ہے کہیں ہماری کمزوریاں عیاں نہ ہو جائیں۔ کمزوریاں کئی طرح کی ہو سکتی ہیں۔ ان کا تعلق شکل و صورت، قدوقامت، ذہانت، ماضی یا خاندانی پس منظر سے ہو سکتا ہے۔
    خود اعتمادی کی تعمیر کے لیے آپ کا پہلا قدم اپنی طاقت اور کمزوری کی حقیقت پسندانہ جان کاری ہونا چاہیے اور اس کے لیے آپ کو اپنے اندر جھانکنا ہو گا۔ ان چیزوں کے بارے میں سوچیں جن سے اپنے بارے میں آپ برا محسوس کرتے ہیں۔ رنگت، وزن، بری عادت، کوئی بدسلوکی یا احساس جرم، آخر کون سی شے خوداعتمادی کی راہ میں رکاوٹ ہے! اگر یہ پکڑی گئی تو پھر اسے جڑ سے نکالنا اگلا مرحلہ ہو گا۔ کھانے کی عادات بدلنا ہیں یا ورزش کو روزمرہ کا حصہ بنانا ہے، ماضی کے کسی واقعے کی بازگشت کو ذہن سے کھرچنا ہے یا کوئی معاون متعلقہ کتاب پڑھنی ہے۔
    صرف اپنی کمزوریوں کی شناخت کافی نہیں۔ یقینا بہت سے شاندار پہلو ذات کا حصہ ہوتے ہیں، انہیں بھی کھوجیں۔اپنی کمزوریوں اور مضبوطی کا جائزہ لینے کے بعد آپ کا اعتماد بڑھ جائے گا۔
    ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ آپ اپنا رویہ بدل کر اپنے احساسات کو بدل سکتے ہیں۔ مثلاً اگر ہم مسکراتے ہوئے چلنا شروع کر دیں تو ہمارے اندر خوشی کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ اس سے منفی احساسات سے لڑنا آسان ہو جائے۔ ورزش کریں اور پوری نیند لیں۔ ان دونوں سے مزاج بہتر ہوتا ہے جس کا بالواسطہ اثر خوداعتمادی پر پڑتا ہے۔ اپنی بہتری کا جائزہ خود کو کوئی تیسرا فرد تصور کر کے لیں۔
    کسی ایسے فرد کے بارے میں سوچیں جس سے آپ ملے ہوں اور وہ آپ کو بہت بااعتماد نظر آیا ہو، پھر اس سے سیکھنے کی کوشش کریں۔زاویۂ نگاہ بدلیں، اگر خطاب یا پریزنٹیشن سے قبل اوسان خطا ہوتے ہیں تو اس امر پر توجہ مرکوز کریں کہ کس طرح دوسرے پر بہتر طور پر اثر انداز ہونا ہے۔ اپنی چال ڈھال اور اٹھنے بیٹھنے کو بہتر کریں۔ ڈھیلے اور سست نظر نہ آئیں۔ اپنے ہنر کو بڑھائیں، آپ جو کام کر رہے ہیں، اگر وہ آپ کرنے کے قابل نہیں تو آپ کا اعتماد کم ہو گا۔ نیز کمال پرستی یا پرفیکشنزم میں مبتلا نہ ہوں۔
    سب سے اہم، اپنی زندگی کا مقصد بنائیں اور اسی پر توجہ مرکوز کریں۔ زندگی میں بے مقصدیت اعتماد کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں