مجھے نہیں پکارو کے بستر لگ گیا ہے میں سونے چلا ہوں خواب انتظار میں نیند کی چوکھٹ پر کھڑے ہیں دن بھر کی تھکن سے بدن بھی چور چور ہے اور ہاتھوں میں بھی چھالہ پڑے ہیں اور خوابوں میں میرے لیں محل سجائے ہیں باندیوں کی قطار کھڑی ہے دسترخواں پر کیا قسم قسم کے کھانے لگے ہیں پتھروں بدن میں نا چھبنا نیند میری نا توڑ دینا بہت مشکل سے تو یہ خواب آنے لگے ہیں شاعرہ ،، حنا شیخ