1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خلفائے راشدین کا طرزِ عمل

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏16 جولائی 2018۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت حمید بن ہلال کہتے ہیں ،جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے توحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے کہا جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ کے لیے اتنا وظیفہ مقرر کرو جو ان کے لیے کافی ہو،چنانچہ مقرر کرنے والوں نے کہا ہاں ٹھیک ہے۔ایک تو ان کو بیت المال سے پہننے کے لیے دوچادریں ملاکریں گے،جب وہ پرانی ہوجایا کریں تو انھیں واپس کرکے ان جیسی دونئی چادریں لے لیا کریں،دوسرے سفر کے لیے انھیں سواری ملاکر ے گی ، اورتیسرے خلیفہ بننے سے پہلے یہ اپنے گھر والوں کو جتنا خرچہ دیاکرتے تھے اس پر حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا میں اس پر راضی ہوں ۔(کنزالعمال )
    حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے زمانہ خلافت میں ایسا اونی جبہ زیب تن فرماتے تھے جس میں چمڑے کے پیوند بھی لگے ہوئے تھے۔حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے اوراپنے اہل وعیال کے لیے محض گزرا کے قابل خوراک ہی بیت المال سے لیاکرتے تھے۔گرمیوں میں ایک ہی جوڑا پہنتے ۔بعض دفعہ انکی لنگی پھٹ جاتی تو اسے پیوند لگا لیتے لیکن وقت آنے سے پہلے اس جگہ بیت المال سے دوسری چادر نہ لیتے بلکہ اسی سے کام چلالیتے اورجس سال خزانے میں مال زیادہ آتا اس سال ان کا جوڑا گذشتہ سال کی نسبت اور سستا ہوجاتا انکی بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے ان سے اس بارے میں با ت کی تو ارشادفر مایا :میں مسلمانوں کے مال میں سے پہننے کے لیے جوڑا لے لیتا ہوں اوریہ میری ضرورت کے لیے کافی ہے۔ (کنزالعمال)
    حضرت عبد الملک بن شدّاد کہتے ہیں میں نے جمعة المبارک کے دن حضرت عثمان بن عفان کی زیارت کی وہ منبر پر فروکش تھے اوران کے جسم پر عدن کی بُنی ہوئی ایک موٹی لنگی تھی جس کی قیمت محض چاریا پانچ درھم تھی اور اورگیروے رنگ کی ایک کوفی چادر تھی ، حضرت حسن ؒ فرماتے ہیں میں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے زمانہ خلافت میں مسجد میں قیلولہ فرمارہے تھے۔جب سوکر اٹھے تو ان کے جسم پر کنکریوں کے نشانات تھے اورلوگ اس سادگی پر حیران ہو کر کہہ رہے تھے یہ امیر المومنین ہیں ،یہ امیرالمومنین ہیں۔ (احمد،ابونعیم)
    حضرت زید بن وہب کہتے ہیں ایک دن امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہمارے پاس باہر تشریف لائے۔ انھوںنے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی اورایک لنگی باندھی ہوئی تھی جس پر پیوند بھی لگا ہوا تھا۔ کسی نے ان سے ان کے اتنے سادہ کپڑوں کے بارے میں کچھ کہا تو آپ نے ارشادفرمایا میں سادہ سے یہ دو کپڑے اس لیے استعمال کرتا ہوں کہ انکی وجہ سے غرور وتکبر سے محفوظ رہوں گا۔ان میں نماز بھی زیادہ بہتر طریقے سے اداہوگی اورپھر یہ بندئہ مومن کے لیے سنت بھی ہے۔ (کنزالعمال)

    https://www.nawaiwaqt.com.pk/15-Jul-2018/865962
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں