1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خطبہء جمعہ

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از sajid umri, ‏9 دسمبر 2016۔

  1. sajid umri
    آف لائن

    sajid umri ممبر

    شمولیت:
    ‏9 دسمبر 2016
    پیغامات:
    3
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    سوچنے کی باتیں۔ السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔برادران اسلام آج ہمارے سوچنے کی سب سے اہم بات ہمارا اپنا عمل ہے ہم گفتار کے غازی بن تو گئے کردار کے غازی بن نہ سکے اور ہمارے اندر قرآن مجید کی اس آیت پر توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت ہے "وعبدوا اللہ مخلصین لہ الدین حنفاء للہ" مگر افسوس آج ہم۔اس چیز کی کمی ہے جس کی طرف یہ آیت ہمیں نشاندہی کر رہی ہے ہم دین کی خاطر تھوڑی بھی مشقت برداشت کرنے کو تیار نہیں قربانی دینا تو ب ڑی بات ہے وہ بھی جان ومال کی یہ تو اور بڑی بات ہے ہم معمولی معمولی عذر کی بنا پر ناجائز کو جائز اور حرام کو حلال سمجھنے لگے ہیں دنیا اور متاع دنیا ہمیں ایسے رجھائے ہوئے ہے کہ اس کی محبت ہراس چیز پر غالب ہے جو اس سے بہتر ہے جیسا اللہ تعالی نے فرمایا "الھکم التکاثر حتی زرتم المقابر" اس تکاثر کے جذبے نے ہمیں دین کے اہم معاملات سے غافل کردیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ رند کے رند رہیں اور ہاتھ سے جنت بھی نہ چھوٹے کیا یہ ممکن ہے جب تک ہم اپنے اندر قربانی کا جذبہ شوق شھادت پیدا نہیں کرتے اور اپنی پسندیدہ چیز کو راہ خدا میں خرچ کرنے سے گریز کرتے رہیگے چاہے وہ کوئی بھی چیز ہو ہمارا مال بھی ہوسکتا ہے ہماری جان بھی ہوسکتی (کہ اس کو مشقت میں ڈال کر اللہ کی اطاعت پر کار بند رہیں اورمعصیت سے بچائیں ) ہماری صلاحیتیں بھی ہوسکتی ہیں کہ دین اس کا تقاضہ کرتا ہو لیکن ہم اس کو دنیا بنانے مین استعمال کر یں ہمارا وقت بھی ہوسکتا ہے کہ دین اسکا تقاضہ کرے مگر ہم اس کو اپنی دنیا کے لطف اندوز ی میں لگا دیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا "لن تنال البر حتی تنفقو مما تحبون"تم نیکی کو پاہی نہیں سکتے جب تک کہ اپنی پسندیدہ چیز کو راہ خدا میں خرچ نہ کردو کیا کبھی اس حیثیت سے ہمنے سیرت کا مطالعہ کیا ہے ؟ ہمیں حالات یہ۔سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں ہمیں وقت آگیا ہے "ادخلوا فی السلم کآفہ" کے ہم ہی مخاطب ہیں ورنہ دنیا کی ذلت ونکبت سے ہمیں کوئی نہیں بچاسکتا کیونکہ اللہ نے اپنی کتاب میں یہ اصول بتادیا ہے کہ"افتومنون ببعض الکتاب وتکفرون ببعض فما جزآء من یفعل ذالک منکم الا خزی فی الحیواہ الدنیا۔۔۔"الخ کیا تم کتاب کے بعض حصہ پر ایمان لاتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو تو بتاو کہ ایسے لوگوں کی کیا سزا ہونی چاہئے؟ سوائے اس کے کہ انکو دنیا کی ذلت ورسوائی میں مبتلا کیا جائے۔تو کیا مسلمانوں کا پورے عالم میں یہ حال نہیں ہے کہ وہ ہر جگہ رسوا ہورہے ہیں دشمن انپر چڑھ دوڑرہا ہے ان کی عزتیں پامال نہیں ہورہی ہیں اننکا خون ارزاں نہیں ہوا ہے ان کی عورتوں کی سر عام عصمت لوٹی نہیں جارہی ہے ان کے بچوں کو کاٹ کا ٹ کے نہیں پھینکا جارہا ہے کیا برمہ کے حالات کشمیر کی ستم ظریفی مطفر نگر کے فسادات ہو یا گاوء کشی کے نام پر اخلاق حسین جیسے لوگوں کا دن دھاڑے گھر میں گھس کر اسے بے رحمانہ قتل یا بابر ی مسجد کا قضیہ مسلم عورتوں کو آزادی دلانے کے نامسے ہماری شریعت میں مداخلت کی جرات دشمن کے اندر کیوں پیدا ہوئی؟ کیا ان سب۔میں ہماری کوتا ہی نہیں ہے بھائیو ہمیں اپنی کمزوری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اپنی حالت کو بدلنے "ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیر ما بانفسھم"خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
     
    Last edited: ‏9 دسمبر 2016

اس صفحے کو مشتہر کریں