1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خسارے کا شکار قومی ایئر لائن کو غیر ملکی جعلساز چونا لگا گیا

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏8 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    خسارے کا شکار قومی ایئر لائن کو غیر ملکی جعلساز چونا لگا گیا

    ترکمانستان کی فضائی حدود میں اوور فلائنگ کا بل سرکار کے بجائے جعلساز کو دے ڈالا۔ نااہلیوں کی داستانیں بھی کم نہ ہو سکیں۔ تین سال میں ساڑھے دس کروڑ روپے سے زائد کا کھانا ضائع کیا گیا۔





    تفصیل کے مطابق قومی فضائی کمپنی کو جھٹکے پر جھٹکا لگ رہا ہے۔ غیر ملکی جعلساز پی آئی اے کے پینسٹھ ہزار ڈالر لے اڑا۔ ترکمانستان کی فضائی حدود میں پی آئی اے کی پروازوں کی اوور فلائنگ کا بل جعلساز کو کر دیا گیا۔





    رقم سرکاری بینک کے بجائے جعلساز کے بتائے گئے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔ مارچ 2018ء میں ستر پروازوں کی اوور فلائنگ کیلئے اپریل میں ادائیگی کی گئی۔





    اصل ای میل ایڈریس پر بھیجی گئی، ای میل کے جواب میں جعلساز نے اپنا ای میل ایڈریس دیا۔ جعلی ای میل سے سرکاری بینک کے بجائے ترکی کے ایک بینک کے سوئفٹ کوڈ پر رقم منتقل کرائی گئی۔





    قومی ایئر لائن کے متعلقہ شعبے نے بینک تبدیلی کی تصدیق بھی جعلی ای میل ایڈریس سے کی۔ ترکمانستان کے شعبے کی جانب سے ادائیگی کی انوائس دوبارہ بھیجنے پر جعلسازی کا انکشاف ہوا۔





    نو ماہ قبل معاملے کی محکمانہ انکوائری کی رپورٹ پر انتظامیہ نے کارروائی نہیں کی۔ انکوائری رپورٹ میں انکشافات اور تجاویز پر ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔





    قومی ادارے کو دوسرا جھٹکا انتظامیہ کی غفلت سے ہی لگا۔ پی آئی اے فلائٹ کچن کی آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ تین سالوں میں دس کروڑ پینسٹھ لاکھ روپے کا کھانا ضائع کر دیا گیا۔





    2013ء سے 2015ء کے دوران 55 لاکھ 58 ہزار 284 مسافروں نے سفرکیا۔ 60 لاکھ 72 ہزار 839 مسافروں کے لیے کھانے کا انتظام کیا گیا۔





    پانچ لاکھ سے زیادہ مسافروں کے اضافی کھانے کا خرچہ 7 کروڑ 25 لاکھ 72 ہزار 526 روپے ہوا۔ لاہور ایئرپورٹ پر بھی اس عرصے میں 4 کروڑ 40 روپے کا کھانا ضائع ہوا۔





    آڈٹ رپورٹ میں نقصان کا ذمہ دار انتظامیہ کی ناقص پلاننگ کو قرار دیا گیا۔ معاملے پر پی آئی اے انتظامیہ کو 2016ء اور نومبر 2018ء میں آگاہ کیا گیا لیکن پی آئی اے انتظامیہ نے کروڑوں روپے کے اخراجات کا جواب ہی نہیں دیا۔



     

اس صفحے کو مشتہر کریں