1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکومت کا اتحادیوں سے رابطہ، پارلیمنٹ کا اجلاس،وزیراعظم کاقوم سے خطاب کا امکان

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حکومت کا اتحادیوں سے رابطہ، پارلیمنٹ کا اجلاس،وزیراعظم کاقوم سے خطاب کا امکان
    upload_2019-11-2_5-9-23.jpeg
    جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ میں خطاب کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی اہم بیٹھک ہوئی، مذاکراتی کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

    ذرائع کے مطابق مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع اور حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیراعظم سے رابطہ کیا ہے، وزیراعظم نے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے پارٹی کور کمیٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کورکمیٹی اجلاس میں موجودہ صورتحال پر مشاورت کی جائے گی، وزیر اعظم کے قوم سے خطاب کی تجویز پر بھی مشاورت ہو گی۔ پرویز خٹک حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تجاویز کور کمیٹی کو پیش کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومتی کمیٹی کا وزیراعظم سے رابطہ، مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے آگاہ کیا

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جتنے دن دھرنا دینا چاہے حکومت رکاوٹ نہیں ڈالے گی، معاہدہ کی خلاف ورزی ہوئی تو قانون کے مطابق کاروائی بھی ہو گی۔

    ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اتحادی جماعتوں سے بھی رابطہ کیا ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز پر بھی مشاورت ہوئی۔

    اس سے قبل پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ پرویز خٹک نے دوران اجلاس ہی وزیراعظم عمران خان سے رابطہ اور مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے آگاہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں فضل الرحمان کے خطاب کے نکات کا جائزہ لیا گیا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر کوئی بات نہیں ہوگی۔

    اجلاس کے بعد پرویز خٹک کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اگر کوئی غلط کام کرے گا تو ائین وقانون اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ رہبر کمیٹی سے معاہدہ کے مطابق 2 روز تک کوئی رابطہ نہیں ہوگا۔ اگر ضرورت محسوس ہوگی تو مذاکرات کریں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ امید ہے مولانا ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک وقوم کا نقصان ہو۔ جو معاہدہ کی خلاف ورزی کرے گا، اس کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے معاہدہ کی پاسداری کرتے ہوئے ان کے راستے نہیں روکے۔ پورا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ کون معاہدے کی پاسدرای کر رہا ہے اور کون توڑ رہا ہے۔ ہمارے سامنے رہبر کمیٹی نے کبھی وزیراعظم کے استعفے کی بات نہیں کی۔ وزیراعظم تمام تر صورتحال کا خود جائزہ لے رہے ہیں۔ جو فیصلہ حکومت کا ہوگا سب کے سامنے آ جائے گا۔

    حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے بتایا کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سے نہیں اکرم درانی سے رابطہ ہوا تھا۔ معاہدہ توڑا تو یہ حکومت ہے کوئی مذاق نہیں۔

    پرویز خٹک سے صحافی نے سوال پوچھا کہ مولانا نے وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کی بات کی ہے؟ جس پر وفاقی وزیر دفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ نے طنزیہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلی کے خوابوں میں چھیچھڑے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں