1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکایت سعدی ؒ ۔۔۔۔کمالات اور عیب

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏8 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حکایت سعدی ؒ ۔۔۔۔کمالات اور عیب
    upload_2020-1-8_2-41-34.jpeg
    ایک عقل مند، صاحب کمال نوجوان جو وعظ کہنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا، فصاحت و بلاغت میں مہارت رکھنے کے باوجود حروف کی ابجد کی ادائیگی درست نہیں کر سکتا تھا۔ حسین اس قدر تھا کہ اس کے رخسار کا خط (داڑھی) ہاتھ کے خط سے زیادہ خوبصورت تھا۔ میں نے ایک دن کسی کے سامنے کہہ دیا کہ کیا وجہ ہے یہ نوجوان اگلے دانت نہیں رکھتا یعنی حروف کی صحیح ادائیگی نہیں کر سکتا؟ اس نے مجھے ڈانٹتے ہوئے کہا! تجھے اس کا ایک عیب تو نظر آ گیا، کئی کما ل کیوں نہ نظر آئے؟ سن لے! دنیا میں دوسروں کی اچھائی دیکھنے والا قیامت کے دن برائی نہیں دیکھے گا۔ کئی کمالات والا اگر پھسل جائے تو اسے معاف کردے۔ کانٹے اور پھول اکٹھے ہی ہوتے ہیں، کانٹوں کو چھوڑ، پھول لے اور گلدستہ بنا۔ جس کی طبیعت ہی ایسی ہو اس کو مور کا حسن دیکھنے کی توفیق نہیں ہوتی بلکہ وہ اس کے پاؤں ہی کو دیکھتا رہتا ہے۔ اپنے اندر کی صفائی پیدا کر کیونکہ اندھا شیشہ کچھ نہیں دکھاتا۔ حرف گیری چھوڑ اور اپنے چھٹکارے کی راہ تلاش کر۔ گنہگار کو وہ سزا دے جو خود گناہ گارنہ ہو۔ جب تیرا اپنا مقدمہ تاویلات کے سہارے پر ہے تودوسروں پر سختی کرنامناسب نہیں ہے۔ پہلے خود بدی سے رک پھرہمسائے کو کہہ ، میں جو کچھ بھی ہوں میرا ظاہر تیرے ساتھ ہے۔ باطن پر عیب کیوں لگاتا ہے، میں ریاکار ہوں یا حق پرست اللہ خوب جانتا ہے۔ جب اللہ ایک نیکی کے بدلے دس کا ثواب دیتا ہے توتو بھی کسی کا ایک کمال دیکھ کر دس عیبوں سے درگزر کر۔ جو واعظ میں سو نکتے بیان کرتا ہے اور ایک بار غلطی کرتا ہے تو تجھے آخر اس کی غلطی ہی کیوں نظر آتی ہے؟ ہاں صرف اس لیے کہ نیکی دیکھنے والی تیری آنکھ کو حسد نے بند کر دیا ہے۔ انسان کی کمی بیشی جب اللہ ہی کی بنائی ہوئی ہے تو تو اس سے عیب کیوں نکالتا ہے۔ کیا ہر جنس میں اچھے اور برے نہیں ہوتے۔ پھل ہی لے لو کہ اس میں چھلکا بھی ہوتا ہے اورمغز بھی، لہٰذا مغز کھا لے اور چھلکا پھینک دے۔ اس حکایت سے سبق ملتا ہے کہ اللہ کی مخلوق میں کمالات بھی ہیں اور عیوب بھی۔ کسی کے عیوب دیکھ کر اس کے کمالات سے صرف نظر کرنا عقل مند کا کام نہیں۔ عیبوں کے باوجود ہر شخص اپنی بعض خوبیوں کی وجہ سے قابل تعریف ہے۔ تھی نہ اپنے گناہوں کی ہم کو خبر دیکھتے رہے اوروں کے عیب و ہنر پڑی جوں ہی گناہوں پہ اپنے نظر تو جہاں بھر میں کوئی برا نہ رہا​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں