1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکایت سعدی ،دانائی کی بات

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 ستمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حکایت سعدی ،دانائی کی بات
    [​IMG]
    بیان کیا جاتا ہے، حضرت لقمانؒ سیاہ فام اور کم رو تھے۔ ایک دن آپؒ بغداد کے بازار سے گزر رہے تھے کہ ایک شخص نے اپنا مفرور غلام سمجھ کر پکڑ لیا اور مٹی کھودنے کے کام پر لگا دیا۔ وہ شخص اپنا مکان تعمیر کرا رہا تھا۔ حضرت لقمانؒ ایک سال تک مٹی کھودنے کی سخت مشقت برداشت کرتے رہے۔ ایک سال کے بعد اتفاق ایسا ہوا کہ مفرور غلام لوٹ آیا۔ وہ غلام حضرت لقمانؒ کو اچھی طرح جانتا تھا۔ اس نے جو آپؒ کو اس حالت میں مبتلا دیکھا تو رنج و غم سے بے قرار ہو کر آپؒ کے قدموں میں گر گیا اور جب اس کے آقا کو آپؒ کے مقام اور مرتبے کا علم اور اپنی غلطی کا احساس ہوا تو وہ بھی عاجزی سے معافی مانگنے لگا۔ حضرت لقمانؒ نے فرمایا، بھائی! جو کچھ ہونا تھا ہوا۔ ویسے میں گھاٹے میں نہیں رہا۔ اس مصیبت میں مَیں نے دانائی کی ایک بہت قیمتی بات سیکھ لی۔ وہ یہ کہ کسی کو کم درجے کا خیال کر کے مصیبت میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے۔ میرا بھی ایک غلام ہے۔ اب سے پہلے میں اس سے ہر قسم کی خدمت لیتا تھا لیکن یہ مشقت اٹھا کر مجھے معلوم ہو گیا ہے کہ اس قسم کے کاموں میں کس قدر روحانی اور جسمانی تکلیف ہوتی ہے۔ اب میں اپنے غلام سے ہرگز ایسی خدمت نہیں لوں گا کسی کمزور پر سختی نہ کر گر مردِ عاقل ہے کہ وہ بھی صاحبِ احساس ہے اور جان رکھتا ہے کوئی انسان حقیر اس کی نظر میں ہو نہیں سکتا جو انساں کے شرف اور اصل پر ایمان رکھتا ہے حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں خدا ترسی کی طرف توجہ دلائی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جس شخص نے فاقے کی تکلیف کبھی برداشت نہ کی ہو وہ فاقے کی حقیقت سے آشنا نہیں ہو سکتا ۔ اس بات میں انسان کی بڑی عظمت اور بھلائی ہے کہ تکلیف اٹھائے بغیر دوسروں کی تکالیف کا اندازہ کرے اور خدا کے رسولوں اور انبیا نیز داناؤں نے اخلاق کی جو باتیں بتائی ہیں، ان پر عمل کر کے اپنی زندگی کو ہر قسم کی کمزوریوں سے پاک کر لے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں