1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکایت آزاد ,خدا سے خیر مانگو

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حکایت آزاد ,خدا سے خیر مانگو

    لکڑہارا جنگل سے لکڑیاں چن کر ،گٹھا سر پر دھرے چلا آرہاتھا ،سارے دن کا تھکا ماندہ ،مارے بوجھ کے جان سے عاجز آگیا،ایک جگہ گٹھا سر سے پھینک کرکہا ۔
    ؎ ایسے جینے سے تو مرنا بہتر
    اے موت تو کہاں ہے۔کاش تو ہی آتی جو میری جان اس عذاب سے چھوٹ جاتی ، اسی وقت دیکھا کہ ایک شخص خوفناک صورت ،ڈرائونی مورت سامنے کھڑا ہے اور کہتا ہے۔ '' کیا چاہتا ہے؟‘‘
    لکڑہارے نے ڈر کر پوچھا ؛ تو کون ہے؟ اُس نے کہا ؛ میں وہی موت کا فرشتہ ہوں جسے تو نے آرزو سے بلایا۔
    یہ سنتے ہی غصہ وغضب سب جاتا رہا،کہا کہ میں نے تو آپ کو اس لئے بلایا تھا کہ میرا لکڑیوں کا گٹھا اُٹھوا دو۔ وہ شخص ہنسا اور گٹھا اُٹھوا کر آنکھوں سے غائب ہوگیا۔
    ایک عقل مند نے سنا اور کہا ،سچ کہا ہے بزرگوں نے کہ خدا سے خیر مانگو ۔
    خُدا غنی ہے وہی دے گا جو تو مانگے گا
    زبانِ حال سے جو چاہے سو سوال نکال
    مگر سمجھ لے کہ ہے بد زبان کا بد انجام
    تو اپنی خیرجو چاہے تو نیک فال نکال
     

اس صفحے کو مشتہر کریں