1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حقیقی‘ بے داغ اور عوامی جمہوریت کا کہیں بھی ظہور ہو

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏6 نومبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    حقیقی‘ بے داغ اور عوامی جمہوریت کا کہیں بھی ظہور ہو

    اگر جمہوریت بحالی تحریک ہے تو پھر سبھی کے لئے یہ تسلیم کرنا لازم ہے کہ ملک میں عمران خان صاحب کی مطلق بادشاہی‘ آمریت کا راج ہے۔ دبے لفظوں میں نہیں کھلم کھلا‘ جلسوں میں خان صاحب کے جمہوری‘ آئینی جواز کو زمین بوس کرنے کیلئے زبان و کلام تلخ سے تلخ تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ہمارے کچھ دانشور بھائی اور موروثی سیاسی جماعتوں سے وابستہ پیشہ ور وفادار خوش ہیں کہ پاکستان کی سیاست کا پہلا اور آخری تضاد میاں صاحب کی حالیہ ہفتوں میں ''انقلابی‘‘ تقریروں نے کھول کر رکھ دیا ہے۔ حقیقی‘ بے داغ اور عوامی جمہوریت کا کہیں بھی ظہور ہو‘ دل وہیں بسنے کیلئے بیتاب اور روح بے چین ہو گی‘ اور یہ معجزہ وطنِ عزیز میں ہماری زندگیوں میں ہی رونما ہو جائے‘ تو یقین جانئے‘ زندگی کے آخری سال بہت سکون سے گزریں گے۔ ہمارے قلم‘ ہماری زبانیں اور ہمارے مضامین و کالم اپنے جمہوریت پسند قومی رہنمائوں اور فرمانروائوں کی شان میں قصیدے لکھتے رہیں گے۔ موجودہ تحریک کے اتحادی نئے کھلاڑی نہیں ہیں۔ سندھ کا ایک خاندان تقریباً ساٹھ برسوں سے اقتدار میں ہے جبکہ پنجاب کا ایک خاندان چالیس برس برسر اقتدار رہا ہے۔ پہلا سندھ میں حکمران رہا اور اب بھی ہے جبکہ دوسرے کے حوالے پہلے تخت لاہور‘ پھر پورا ملک کیا گیا۔ دونوں کی جمہوریت سے نظریاتی وابستگی‘ عوام سے محبت اور وطن دوستی کے سارے قصے سب کو معلوم ہیں۔ سارا منظر شفاف‘ صاف اور سامنے ہے۔ جمہوریت تو ایک ارتقائی‘ سماجی اور سیاسی عمل ہے اور یہ ہر صورت میں جاری رہنا چاہئے۔ اس پودے کو اگر ہم لگاتے‘ اکھاڑتے‘ روندتے اور پھر نئے سرے سے لگاتے رہے تو کیسے اس کی بلوغت ہو گی‘ کیسے یہ نشوونما پائے گا؟ کیسے ہم اس کے گھنے اور سایہ دار درخت بننے کی تمنا کر سکتے ہیں؟ اس بارے میں حماقتیں اور ''مزید حماقتیں‘‘ ہمارے ارباب اختیار ہر روپ میں اور ہر دور میں کرتے رہے ہیں۔ جمہوریت‘ مذہب اور پاکستان کو لاحق خطرات کو سیاسی بازار میں نہ جانے کن کن لوگوں نے محدود اور ذاتی مفادات کیلئے بیچا۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں