خواب نہیں دیکھیں گے اب آنکھیں کھول کے رکھیں گے تعبیر فقط رسوائی ہے دہائی ہے دہائی ہے ہر کوئی ہرجائی ہے اور اپنی جگ ہنسائی ہے پلکوں میں آنسو پروئے ہیں اب اور نہیں پروئیں گے اب اور نہیں ہم روئیں گے اپنی زلفوں کی چھاؤں میں اور تخیل کی باہوں میں گیت خوشی کے گائیں گے اور دنیا کو دکھلائیں گے کہ جب بھی گل چہکتی ہے اور پائل کو چھنکاتی ہے فضا بھی گنگناتی ہے اور گیت خوشی کے گاتی ہے زنیرہ گل