1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ حصہ دوم

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالرحمن حاجی خانی زمان, ‏17 جولائی 2014۔

  1. عبدالرحمن حاجی خانی زمان
    آف لائن

    عبدالرحمن حاجی خانی زمان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جون 2014
    پیغامات:
    78
    موصول پسندیدگیاں:
    92
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت عبدالمطلب جب نذر ایفاء کرنے کی آزمائش سے کامیابی کے ساتھ گزر گئے اور سو اونٹوں کے عوض حضرت عبداللہ کی جان بچ گئی تو ان کی مسرت وشادمانی کا اندازہ لگانا ہمارے لیے ممکن نہیں اب انہیں یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ اپنے جواں بخت اور جواں سال بچے کی شادی کی خوشی منائیں ایسی دلہن بیاہ کر لائیں جو اپنے دولہا کی طرح خصائل و شمائل میں اپنی نظیر نہ رکھتی ہو – آپ کی حقیقت شناس نگاہ نے قریش کے بنو زہرہ خاندان کے سردار وھب بن عبد مناف بن زہرہ کی نور نظر حور شمائل لخت جگر " آمنہ " کا انتخاب کیا آپ وھب کے گھر تشریف لے گئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ اپنی بچی آمنہ کا رشتہ ان کے سب سے پیارے بیٹے عبداللہ کے لیے دیں –وھب نے جب دیکھا کہ بنو ہاشم کے سردار عبدالمطلب نے ان کے گھر قدم رنجہ فرمایا ہے اور اپنے لخت جگر کے لیے ان کی نور نظر کا رشتہ طلب کرنے کے لیے آیا ہے تو وھب کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی اور انہوں نے بنو ہاشم کے سردار کی اس خواہش کو بسروچشم قبول کر لیا – حضرت عبداللہ کی عمر اٹھارہ بیس سال تھی عنفوان شباب کا عالم ، اس پر تقوی و پارسائی کے انوار کا ہجوم آپ کا حسن و جمال حشر سامان تھا – آپ جس گلی سے گزرتے سینکڑوں دل سینوں میں مچلنے لگتے صد ہا نرگسیں آنکھیں قدموں میں بچھ جانے کے لیے بے چین ہو جاتیں – چھپ چھپ کر ایک جھلک دیکھنے کی آرزو معلوم نہیں کتنوں کو ماہی بے آب کی طرح تڑپا دیتی – علماء سیرت لکھتے ہیں (1) " یعنی حضرت عبداللہ کو اپنے زمانہ میں عورتوں کی طرف سے انہیں مشکل اور صبر آزما حالات کا سامنا کرنا پڑا جو حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے زمانہ میں عزیز مصر کی بیوی کی طرف سے پیش آے " ( 2 ) " حضرت عبداللہ قریش میں ایک تابندہ نور تھے اور سب سے زیادہ خوبصورت تھے قریش کی عورتیں ان کے دام محبت میں اسیر تھیں اور قریب تھا کہ وہ ان کی محبت میں ہوش و حواس کھو بیٹھتیں – " لیکن حضرت عبداللہ کی شرمگیں نگاہیں جھکی ہی رہتیں روے زیبا پر شرم و حیا ، شرافت و نجابت کے انوار برستے ہی رہتے – اور اس کو مزید دلکش اور دل آویز بناتے رہتے – یوں معلوم ہوتا تھا کہ یوسف صدیق علیہ السلام اور زلیخا کا عہد رفتہ پھر لوٹ آیا ہے مکہ کی کئی دوشیزاؤں کے ہاتھ سے صبر و احتیات کا دامن بار بار چھوٹ جاتا تھا بعض نے تو اپنے جان سوز شوق کی بیتابیوں سے بے بس ہو کر اپنے حسن و شباب کی جملہ رعنائیوں کو ان کے قدموں کی خاک پر قربان کر دینے کا برملا اظہار بھی کر دیا تھا - مزید برآں سو اونٹ کا نذرانہ پیش کرنے کی جسارت بھی کی تھی تاکہ ان سو اونٹوں کا معاوضہ ہو سکے جو ان کی جان بچانے کے لیے قربانی دیئے گئے تھے بایں ہمہ حضرت عبداللہ کا چہرہ جس نور مبین کی کرنوں کی جلوہ گاہ بنا ہوا تھا وہ انہیں کب کسی کی طرف نگاہ اٹھانے کی اجازت دیتا تھا آپ نے ہر بار بڑی بے نیازی اور حقارت سے ایسی تمام پیش کشوں کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا - : ربا حرام تو اس سے موت بہتر ہے ، اور حلال تو میں اس میں حلال واضح طور پر نہیں دیکھ رہا : " میں ایسی بات کو کیسے قبول کر سکتا ہوں جو تم چاہتی ہو – کریم ہمیشہ اپنی عزت کی حفاظت کرتا ہے اور اپنے دین کی – " وھب نے حضرت عبدالمطلب کی خواہش کے مطابق حضرت آمنہ کا رشتہ حضرت عبداللہ کو دینا منظور کر لیا پھر جلد ہی تقریب نکاح انجام پذیر ہوئی اور آپ اپنے عظیم القدر سسر کے زیر سایہ اپنے شوہر نامدار کے ساتھ ازدواجی زندگی بسر کرنے لگیں – آپ جانتے ہیں حضرت عبدالمطلب کا پیشہ تجارت تھا – آپ کی کوششوں کے طفیل مکہ کے تجارتی کاروانوں کو شام ، فلسطین وغیرہ ممالک میں آمدورفت کی اجازت ملی تھی چنانچہ حضرت عبدالمطلب کے تجارتی سامان سے لدے ہوے اونٹ ان ممالک میں آیا جایا کرتے تھے شادی کے کچھ عرصہ بعد حضرت عبداللہ کو اپنے پدر بزرگوار کے ایک تجارتی قافلہ کی نگرانی کرنے اور کاروباری ذمہ داریاں انجام دینے کے لیے ملک شام جانا پڑا –تجارتی مصروفیتوں سے فراغت پانے کے بعد جب آپ اپنے ساتھیوں کی معیت میں مکہ واپس آنے کے لیے روانہ ہوے تو راستہ میں بیمار ہو گئے قافلہ جب مدینہ پہنچا تو آپ کی طبیعت مزید خراب ہو گئی اس لیے وہ اپنے ننہال میں رک گئے تاکہ طبیعت سنبھلے تو سفر شروع کریں – دوسرے ساتھی واپس لوٹ آے آپ ایک ماہ وہاں بیمار رہنے کے بعد واصل بحق ہو گئے انا للہ وانا الیہ راجعون – ان کی اچانک وفات سے سب کو صدمہ ہوا ہو گا اور شدید صدمہ ہوا ہو گا لیکن حضرت آمنہ کے دل پر جو قیامت ٹوٹی اس کا بس وہی اندازہ لگا سکتی ہیں آپ نے اپنے عظیم خاوند کے اچانک انتقال پر ایک قصیدہ کہا اس کے چند اشعار آپ بھی پڑھیں تاکہ حضرت آمنہ کے دلِ درد مند کے احساسات کا آپ کو بھی اندازہ ہو سکے – " بطحا وادی کے کنارے نے ہاشم کے بیٹے کو موت کی نیند سلا دیا وہ مختلف پردوں میں لپٹا ہوا مکہ سے باہر لحد کا پڑوسی بن گیا " - : موتوں نے اسے اچانک دعوت دی جسے اس نے قبول کر لیا اور موت نے لوگوں میں ہاشم کے اس بیٹے کا کوئی مثیل باقی نہیں چھوڑا : - " عشاء کے وقت جب اس کے دوست اس کی چارپائی کو اٹھا کر لے جا رہے تھے تو وہ انبوہ کی وجہ سے باری باری کندھا بدل رہے تھے –" " اگرچہ موت اور اس کی مشکلات نے اس کو جھپٹ لیا ہے لیکن وہ در حقیقت بہت سخی اور بہت رحم کرنے والا تھا - " حبیب کبریاء علیہ اجمل التحیتہ و الثنا ابھی شکم مادر میں ہی تھے کہ والد ماجد کا ظل عاطفت سر سے اٹھا لیا گیا اور آپ یتیم ہو کر رہ گئے علامہ احمد بن زینی و حلان رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب السیرۃ النبویہ میں لکھتے ہیں - حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب حضرت عبداللہ نے وفات پائی تو فرشتوں نے بارگاہ خداوندی میں عرض کی اے ہمارے الہ ! اور ہمارے سردار تیرا نبی یتیم ہو گیا اس کا باپ نہ رہا – اللہ تعالی نے انہیں فرمایا کہ ہم اس کے حافظ اور مدد گار ہیں دوسری روایت میں ہے اللہ تعالی نے فرشتوں کو فرمایا میں اس کا دوست ہوں ، نگہبان ہوں ، مدد گار ہوں ، پروردگار ہوں ، اس کی مدد کرنے والا ہوں اس کو رزق دینے والا ہوں اور ہر بات میں اس کے لیے کافی ہوں – پس تم اس پر درود پڑھا کرو اور اس کے نام سے برکت حاصل کیا کرو –علامہ مذکور اسی مقام پر لکھتے ہیں – " حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آ لہ وسلم کو یتیم پیدا کرنے میں کیا حکمت تھی آپ نے فرمایا اس کی متعدد حکمتیں ہیں ان میں سے ایک حکمت یہ ہے تاکہ کسی مخلوق کا حق آپ پر نہ رہے – یعنی وہ حقوق جو بالغ ہونے کے بعد کسی پر ان کی ادائیگی لازم ہوتی ہے – آپ کی والدہ ماجدہ نے بھی اس وقت انتقال فرمایا جب کہ جضور کی عمر صرف چھ سال تھی نیز یہ بتانا بھی مقصود تھا کہ معزز وہ ہے جس کو اللہ تعالی عزت عطا فرماے – نیز آپ کی قوت آپ کے آباء واجداد اور ماؤں کے ذریعہ سے نہیں اور نہ مال کے ذریعہ سے بلکہ آپ کی قوت طاقت کا راز اللہ تعالی کی نصرت ہے – اور اس کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ حضور کو جب یتیمی کی تکلیفوں کا ذاتی تجربہ ہو گا تو حضور فقیروں اور یتیموں پر رحم فرمائیں گے –
     
    ملک بلال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    عبدالرحمن حاجی خانی زمان نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عبدالرحمن حاجی خانی زمان
    آف لائن

    عبدالرحمن حاجی خانی زمان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جون 2014
    پیغامات:
    78
    موصول پسندیدگیاں:
    92
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ خیر
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    عبدالرحمن حاجی خانی زمان اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. عبدالرحمن حاجی خانی زمان
    آف لائن

    عبدالرحمن حاجی خانی زمان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جون 2014
    پیغامات:
    78
    موصول پسندیدگیاں:
    92
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ خیر
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں