1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ عظمت ورفعت کے تاجدار۔ایمان اور ہرکار خیر میں سبقت کا اعزاز

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏18 مئی 2013۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:

    تمام اہل سنت وجماعت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ انبیاء کرام کے بعد سب سے اونچا درجہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ہے۔آپ فضیلت وبلندی کا نشان اور رفعت وعظمت کے تاجدار ہیں،آپ اپنی کنیت ’ابوبکر‘کے لحاظ سے ہر خیر وبھلائی کے کام میں آگے اور میدان علم وعمل میں سب پر سبقت لے جاتے،ابوبکر کے معنی ہی سبقت کرنے والے کے ہیں؛چنانچہ مرد حضرات میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے آپ ہیں،اسلام کی دعوت وتبلیغ میں بھی آپ سابق ر ہے،آپ کی دعوت پر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ مشرف باسلام ہوئے۔
    مسلمانوں کے خلیفہ اول بھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہوئے۔حضرت مولائے کائنات سیدنا علی مرتضی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ اس امت میں سب سے اونچا درجہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ کی محبت ووابستگی کا یہ حال تھا کہ ایک مرتبہ اہل مکہ نے آپ کو اتنا شدید زخمی کیا کہ غشی طاری ہوگئی،بعض لوگوں نے گمان کیا کہ آپ کا انتقال ہوچکا ہے،ایسے جان لیوا حملہ کے بعد جب آپ کو افاقہ ہوا تو سب سے پہلے زبان مبارک سے کلمات نکلتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیسے ہیں؟مجھے آپ کے پاس لے چلو۔گھر والوں نے کچھ کھانے کے لئے پیش کیا تو آپ نے فرمایا:میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک کہ اپنی آنکھوں سے آقا کا مبارک چہرہ نہ دیکھ لوں۔دوافراد کے سہارے آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا،جب آپ کے دیدار پر انوار سے مالامال ہوئے تو عرض کیا:آقا!آپ سلامت ہیں تو بس یہی کافی ہے۔
    حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ سفر وحضر،خلوت وجلوت ہر بزم ومحفل میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں رہا کرتے،سفر ہجرت کے موقع پر بھی آپ کو رفاقت ومعیت کا خصوصی شرف ملا،آپ ایسی ابدی سعادت کے حامل ہوئے کہ نہ صرف غار میں ساتھ رہے بلکہ آپ کو مزار پر انوار میں بھی رفاقت کا اعزاز حاصل ہوا۔
    حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہاسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کو راحت رسانی کی خاطر بے دریغ مال خرچ فرماتے۔وہ مسلمان جو غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے اور اسلام لانے کے سبب ان پر مظالم ڈھائے جاتے تھے آپ منہ مانگی قیمت دیکر انہیں خریدتے اور اللہ کی خاطر آزاد فرمادیتے۔جس وقت آپ مشرف باسلام ہوئے اس وقت آپ نے پینتیس ہزار درہم غلاموں کو آزاد کروانے اور فروغ اسلام کے لئے خرچ کئے۔
    غار ثور میں آپ تین دن تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں رہے۔حضور کی خصوصی صحبت بافیض نے آپ کو وہ شرف لازوال بخشا کہ حضرت صدیق اکبررضي اللہ عنہ تجلیات خدا وفیض مصطفی کے مظہر ہوگئے۔

    بارگاہ نبوی میں آپ کو خصوصی نیاز حاصل تھا،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کا لحاظ فرماتے،آپ کی درخواست کو رد نہ فرماتے ۔ آپ اس قدر محبوب و مقبول تھے کہ حضور نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ابوبکر کی شان میں اشعار کہو؛میں سننا چاہتا ہوں!حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے جب حضرت صدیق اکبرؓکی شان میں اشعار کہے،جن میں آپ کے ایثار وقربانی،عظمت وصداقت،جود وسخاوت،غار ثور کی رفاقت،حضور سے محبت،او رآپ کی فضیلت بیان کرنے پر کہ انبیاء کے بعد سب سے افضل آپ ہیں تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوش ہوئے اور اس قدر مسکرائے کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔آپ نے حضرت حسان کو مدحت صدیق پر نہ صرف داد تحسین دی بلکہ ان کے بیان پر اپنی تصدیق کی مہر بھی ثبت کردی،فرمایا:اے حسان!ہاں ؛صدیق واقعی ایسے ہی ہیں جیساکہ تم نے بیان کیا ہے۔ابن عساکر۔کنز العمال
     
    احتشام محمود صدیقی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک کہ اپنی آنکھوں سے آقا کا مبارک چہرہ نہ دیکھ لوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    جو ہو نہ عشق رسول ص تو زندگی فضول ہے
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ بہت خوب۔جزاک اللہ
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں