1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏2 ستمبر 2007۔

  1. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذروں کو نسبت ہوئی تو وہ سورج ،چاند اور ستارے بن کر چمکے ۔ آپ کا وجود مسعود انسانیت کے لیے سراپا خیر و برکت تھا ۔ آپ نے ایک تاریک ماحول میں اخلاق و کردار کے موتی چمکائے ، جہالت زدہ معاشرے میں علم کی شمعیں روشن کیں ۔ ظلم و ستم کی مسموم فضاوں کو عدل و انصاف کی خوشبو سے معطر کر دیا ۔ فتنے ، فساد ، بغض اور کینے کے زہریلے اثرات کو محبت و اخوت ، ہمدردی و خیر خواہی اور صلح و آشتی کے تریاق سے زائل کر دیا ۔ کبر و نخوت کے بتوں کو توڑ کر انسانیت کے درمیان مصنوعی اونچ نیچ کی فصیلیں منہدم کر دیں۔ تمام انسان شرف انسانیت سے بہر ہ ور اور عزت و احترام کے مستحق قرار پائے ۔
    آپ کی ولادت کا باسعادت لمحہ تاریخ انسانی کا حاصل قرا رپایااور تاریخ کا رخ پھیر دینے کا نقطہ آغاز ثابت ہوا ۔ سردار قریش عبدالمطلب کا خوبصورت ، ہونہار اور نوجوان بیٹا عبداللہ عنفوان شباب میں موت کی وادی میں اتر ا تو پورا مکہ سوگوار ہو گیا تھا۔ ہر شخص نے یہ صدمہ محسوس کیا ۔ مرحوم کے تمام بہن بھائی اس جوان مرگ پر غمزدہ اور نڈھال تھے ۔ بوڑھے باپ کی کمر خمیدہ ہو گئی تھی مگر بوڑھے سردار کے دل میں اس موسم خزاں میں ایک نرم و گداز کونپل کی تصویر آنے والی بہار جاں فزا کا مژدہ سنا رہی تھی ۔ اس کی نظر اپنی بہو اور جوان بیٹے کی بیوہ کے چہرے پر جم گئی ۔ پھر اس نے غم سے نڈھال اپنی بہو کو اپنی بانہوں میں بھینچ لیا اور شفقت پدری سے تر آنکھوں کے ساتھ اسے تسلی اور حوصلہ دیا کہ رب کعبہ اسے بے یار و مدد گار نہیں چھوڑے گا ۔اسے وہ عزت ملے گی جو کبھی کسی کو نہ ملی ہو گی۔
    غمزدہ آمنہ کی آنکھوں سے آنسو گر رہے تھے مگر اپنے پدر نسبتی کے میٹھے اور دل نشین بول نے اسے ایک عجیب اطمینان سے سر شار کر دیا ۔ آخر وہ لمحہ آن پہنچا جس کا عزیز و اقارب کو بھی انتظار تھا اور جس کے لیے تاریخ بھی صدیوں سے چشم براہ تھی ۔ جب بطحا میں یہ چاند چمکا تو سارا عالم جمگمگانے لگا۔ اس لمحے کا سب سے عجیب اور حیران کن واقعہ یہ ہے کہ عبدالمطلب کے بیٹے شیبہ (ابولہب ) کو صبح ہی صبح اس کی کنیز ثویبہ نے آ کر خوشخبری سنائی کہ اس کے مرحوم بھائی عبداللہ کے ہاں چاند سا بیٹا پیدا ہوا ہے۔ چچا کے لیے بھتیجے کی ولادت اتنی مسرت و فرحت کا باعث تھی کہ اس نے کنیز کو یہ خوشخبری سنانے کے انعام میں آزادی عطا کر دی ۔ اس کے گھر میں جشن منایا گیا اور رات کو خوب چراغا ں ہوا ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس شب ابو لہب کے گھر گھی کے چراغ جلے تھے ۔
    اب ایک نیا منظر دیکھیے ۔ یہ چالیس پینتالیس سال بعد کا منظر نامہ ہے ۔ عبداللہ کا بیٹا ، آمنہ کا چاند عرب کا در یتیم اب جوا ن رعنا ہے۔ اس کے سر پہ تاج نبوت ہے اور اس کا رشتہ عرش والے سے مسلسل قائم ہے ۔ آج اس کی مشفق ماں اور رحیم و شفیق دادا تو دنیا میں موجود نہیں ۔ وہ مدت ہوئی اسے چھوڑ کر عالم جاودانی کو کوچ کر گئے تھے۔آج اس کی والدہ کے خواب تعبیر کا روپ دھار چکے ہیں اور اس کے دادا کی سوچوں اور تصورات نے حقیقت کا جامہ پہن لیاہے ۔ آج اس کی صدا میں بجلی کا کڑکاہے ، باطل کے خس و خاشاک کو خاکستر کر دینے کے لیے اور اس کا پیغام صوت ہادی ، عالم انسانیت اور خود حرم کی تعمیر نو کے لیے !! آج وہ عکاظ کے بازار میں کھڑا لوگوں کو ایک اللہ کی طرف دعوت دے رہاہے ۔ ساتھ ہی ایک شخص اس محبوب خدا پر خاک اور کنکریاں پھینک رہاہے ۔زبان سے اول فول بھی بکتا جاتاہے اور لوگوں سے کہتاہے ” لوگو ، اس کی بات نہ سننا یہ ساحر و مجنون ہے “۔
    یہ وہی ابو لہب ہے جس نے ولادت باسعادت کے روز چراغاں کیا تھا اور اپنی لونڈی کو اس خوشی میں آزاد کر دیا تھا ۔ اس نے اپنے مقدر کا خود فیصلہ کیاہے اور کیسا فیصلہ ہے ؟ کون نہیں جانتا۔ رہی وہ لونڈی جسے اس مبارک لمحے آزاد کر دیا گیا تھا تو وہ بڑی خوش نصیب تھی ۔ اس نے جس زبان سے اپنے مشرک آقا کو مہر تاباں کی ولادت کا مژدہ سنایا تھا اسی زبان سے ماہ عرب کو لوریاں بھی دیں اور پھر سب سے عظیم بات یہ کہ اسی زبان سے وہ کلمہ بھی پڑھا جو نجات کی دلیل ہے اور جسے سن کر اس کا سابق آقا سیخ پا ہو جایا کرتاتھا ۔ ایک وہ مقدرہے اور ایک یہ نصیب ہے!
    حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا وہ صحابیہ ہیں جنہوں نے کئی عظیم ہستیوں کو اپنا دودھ پلایا ۔ آنحضور نے ولادت کے بعد چند دن تک ان کا دودھ پیا ۔ یوں وہ آپ کی رضاعی ماں قرار پائیں ۔ آنحضور کے رضاعی بھائیوں میں جن صحابہ کے نام ملتے ہیں ان میں حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد، حضرت حمزہ اور حضرت عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہم کے اسمائے گرامی حدیث اور تاریخ کی کتابوں میں منقول ہیں ۔ آپ کے یہ سب رضاعی بھائی حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا کا دودھ پینے کی وجہ سے آپ سے یہ نسبت رکھتے تھے ۔ ان سب نے حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا کے مختلف بچوں کے ساتھ دودھ پیاتھا۔
    خونی و نسبی رشتے کے لحاظ سے ابو سلمہ اور عبداللہ بن جحش آپ کے پھوپھی زاد تھے جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دو مختلف پھوپھیوں کے بیٹے تھے جبکہ حضرت حمزہ آپ کے چچا تھے ۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثویبہ کے جس بیٹے کے ساتھ دودھ پیا تھا ان کا نام مسروح رضی اللہ عنہ بیان ہواہے ۔ وہ بھی صحابی تھے اور آنحضور کی زندگی ہی میں مدینہ منورہ میں ان کی وفات ہوئی تھی ۔ آنحضور اس موقع پر غمزدہ ہو گئے تھے۔
    تاریخ میں آنحضور کا اپنی رضاعی ماں حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حسن سلوک بیان ہواہے ۔ حضرت ثویبہ چونکہ مکہ اور مدینہ میں آپ کے ساتھ رہیں اس لیے ان کے ساتھ آپ کا خدمت ومدارات کا معاملہ زیادہ وسیع تھا۔ تاریخ میں آتاہے کہ آپ اپنی رضاعی ماں کے لیے کپڑے خرید کر بھیجا کرتے تھے ۔ وقتا فوقتاً کھانے پینے کی چیزیں اور نقدی و تحائف بھی پیش خدمت کرتے رہتے تھے ۔
    تاریخ واقعی اپنے اندر بڑی عبرت کا سامان رکھتی ہے ۔ ولادت باسعادت پر چراغاں کرنا لیکن حکم سامنے آ جائے تو اتباع سے انکار کر دینا !کسی کا یہی مقدر بن جاتاہے جس کے لیے تباہی کی وعید آئی ہے ۔ ولادت پر خوشی کا اظہار ، پھر کلمہ حق سن کر لبیک کہنا اور اتباع کی راہ اپنا لینا بھی کچھ خوش نصیبوں کا مقدر ٹھہرتا ہے ۔ یہ مقدر آسمان ہدایت کے چمکتے ہوئے ستارے کی مثال بنا دیتاہے ۔ ثویبہ رضی اللہ عنہا خوش قسمت ہیں کہ لمحہ اول سے سعادت نصیب بنیں اور آخر تک اس راہ پر گامزن رہ کر رفعت شان کی منزلیں طے کرتی رہیں ۔
    آج یہ امت بھی عجیب دو رنگی اور مخمصے کا شکار ہے ۔ ختمی مرتبت سے عقیدت و محبت کے دعوے خوش آئند و بجا مگر عمل کی دنیا میں ہم تہی دامن ہیں ۔ جب اور جہاں اتباع رسول کا مرحلہ آئے ، مصلحتیں آڑے آ جاتی ہیں ۔ علامہ اقبال کتنی خوب صورت اور حکمت سے مالا مال بات کہہ گئے
    بمصطفےٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
    اگر باو نہ رسیدی ، تمام بولہبیست

    اے اہل اسلام! آو عہد کریں کہ راہ مصطفےٰ پہ چلیں گے ، بو لہبی شعار کو ترک کریں گے اور نبی کے عشق کا دم بھرنے کے بعد نبی کے باغیوں سے دوستی نہ گانٹھیں گے ۔
    ” بحق دل بندو راہ مصطفےٰ رو “
     
  2. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھے
     
  3. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    جزاک اللہ
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب منصور بھائی !

    بقول اقبال ۔۔۔۔ عشق ہو مصلحت اندیش تو ہے خام ابھی
     
  5. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    بھتر بدلہ

    تمام احباب کو اللہ ربّ العزّت بھتربدلہ عطا فرمائے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گذارنے کی تو فیق عطا فرمائے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں