1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حدود آرڈنیننس میں تبدیلی پر آپ کی رائے ۔۔۔

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نوید, ‏7 ستمبر 2006۔

  1. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    حدود آرڈنیننس میں تبدیلی پر آپ کی

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

    امید ہے کہ سب ساتھی خیریت سے ہونگے ۔۔۔


    آپ ساتھیوں نے ٹیلیوژن اور اخبارات پر دیکھا ہو گا کہ پاکستان میں حدود آرڈینینس کو تبدیل کیا جا رہا ہے

    یہ لڑی شروع کرنے کا مقصد اس پر آپ کی رائے لینا ہے اور پاکستان کی مختلف سیاسی و مذہبی پارٹیوں کے قائدین کے بیانات سے آپ کو اگاہ کرنا ہے

    خوش رہیں
     
  2. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    منہاج القرآن اور عوامی تحریک پاک

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

    سب سے پہلے منہاج القرآن کی یونیکوڈ ویب سے کاپی کردہ پاکستان عوامی تحریک کے قائدین کا بیان ،،،،،، اور چونکہ دیگر جماعتوں کی ویب سائٹس تصویری اردو میں‌ہیں یا انگریزی میں تو اس وجہ سے ان کی باری بعد میں‌۔۔۔



    حدود آرڈینینس میں مجوزہ ترامیم غیرضروری ہیں، مقدمہ کے اخراج پر بلا ٹرائیل قذف غیر قانونی ہے، حدود قوانین غیر مؤثر ہو جائیں گے۔​


    معاشرے میں قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا رجحان پیدا ہوگا، حدود آرڈینینس کے غیر مؤثر ہونے سے خواتین عدم تحفظ کا شکار ہو جائیں گی: انوار اختر
    حکومت "تحفظ نسواں بل 2006ء" سے حدود آرڈینینس میں مجوزہ ترامیم کی دفعات واپس لے: وکلاء​

    پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ پر "حدود آرڈینینس میں مجوزہ ترامیم کے اثرات" پر وکلاء کی ایک مجلس مذاکرہ منعقد ہوئی جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت نے "تحفظ نسواں بل 2006" کے ذریعے حدود آرڈینینس (جرم زنا) 1979ء میں ترامیم تجویز کی ہیں۔ حدود آرڈینینس میں مجوزہ ترامیم غیرضروری ہیں، حدود آرڈینینس میں مجوزہ ترامیم سے حدود قوانین غیر مؤثر ہو جائیں گے۔ حدود کے مقدمہ کے اخراج پر بلا ٹرائیل قذف کی سزا غیر قانونی ہے۔ اس ترمیم سے سچا مقدمہ درج کروانے والے مدعی کے دل میں بھی خوف و ہراس پیدا ہوگا جس سے مقدمہ درج کروانے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ زنا بالرضا کے جرم کو ناقابل دست اندازی پولیس قرار دینے سے قانون غیر مؤثر ہو جائیگا۔ اور معاشرے میں قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا غیر قانونی رجحان پیدا ہوگا جس سے غیرت کی بناء پر لڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہوگا۔ زنا بالرضا کے جرم کو ناقابل دست اندازی پولیس قرار دینے کی بجائے پولیس کے تفتیشی نظام کو بہتر بنایا جائے۔ زنا بالجبر کی دفعات کو حدود آرڈینیس سے نکال کر تعزیرات پاکستان میں شامل کرنے کی مجوزہ ترامیم غیر ضروری ہیں کیونکہ حدود آرڈینینس میں تعزیری سزائیں بھی شامل ہیں۔ اگر نفاذ حد کے معیار کی مکمل شہادت میسر نہ آئے مگر کسی بھی درجہ کی شہادت میسر آ جائے تو ملزم کو تعزیر کی دفعات کے تحت سزا ہو جاتی ہے لہٰذا حکومت "تحفظ نسواں بل 2006ء "سے حدود آرڈینینس میں مجوزہ ترامیم کی دفعات واپس لے۔ حدود آرڈینینس کے غیر مؤثر ہونے سے خواتین عدم تحفظ کا شکار ہو جائیں گی۔ مجلس مذاکرہ سے نعیم الدین چوہدری، رانا عبد الوحید، محمد اویس قادری، رائے عابد حسین، ملک حیدر امان ، ناصر اقبال ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء نے بھی خطاب کیا اور مجوزہ ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

    http://www.minhaj.org/org/index.php?con ... 1157581170
     
  3. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    حدود میں ترمیم: اسلامی نظریاتی کونسل نے کچھ نہیں کیا، شاہ انس نورانی​
    کراچی (اسٹاف رپورٹر) جمعیت علما پاکستان کے سربراہ شاہ محمد انس نورانی نے بیلجیم سے فون پر سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر سید شاہ فرید الحق سے کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حدود آرڈیننس میں ترمیم مذمت کے قابل ہے جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے قانون کو تبدیل کرنے والے عذاب سے بچ نہیں سکتے۔ بلوچستان کے واقعے نے ہر پارٹی کا اصل چہرہ دکھادیا۔ اکبر بگٹی نے خلاف حقائق نامہ جاری کرنے والے کراچی میں دہشت گردی پر حقائق نامہ جاری کیوں نہیں کرتے حکومت کے متضاد بیانات صورتحال کو مزید خراب کر رہے ہیں۔ پروفیسر سید شاہ فرید الحق نے فدائیان ختم نبوت کے زیر اہتمام عشرہ ختم نبوت منانے پر مبارکباد اور تائید کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 ستمبر 1974ء کو قادیانیوں کو کافر قرار دینے کی قرار داد کی منظوری مولانا شاہ احمد نورانی کا عظیم الشان کارنامہ ہے ۔ تمام پاکستانی اس دن کو یوم تشکر اور تجدید عہد کے طور پر منائیں۔
    http://209.41.165.188/urdu/details.asp?nid=130666
     
  4. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    حدود آرڈیننس میں مجوزہ ترمیم قرآن و سنت کے منافی ہے، اسد اللہ بھٹو​

    کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ مجلس عمل سندھ کے صدر و رکن قومی اسمبلی مولانا اسد اللہ بھٹو نے کہا ہے کہ حدود آرڈیننس میں مجوزہ حکومتی ترمیم قرآن و سنت کے منافی ہے۔ انہوں نے گلشن اقبال میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ مجلس عمل ہر محاذ پر قرآنی قانون کے دفاع کی جنگ لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ لعان کا قانون کاروکاری جیسی بیہودہ رسم کے خاتمے کے لئے موثر طریقہ کار ہے جو کہ اللہ تعالیٰ نے سورة النور میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نصاب تعلیم سے قرآن، نماز اور سیرت النبی ﷺ کا اخراج کر کے اس کی جگہ بے دین مضامین شامل کئے ہیں۔ رکن سندھ اسمبلی یونس بارائی اور سید قطب احمد نے بھی خطاب کیا۔

    http://209.41.165.188/urdu/details.asp?nid=124866
     
  5. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    حدود آرڈیننس سے انحراف بے راہ روی کی حوصلہ افزائی کا باعث ہوگا، شبیر قاضی​

    کراچی(پ ر) نظام مصطفی پارٹی کے رہنما شبیر احمد قاضی نے کہا ہے کہ حدود آرڈیننس سے انحراف ملک میں بے راہ روی اور جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ افزائی کا باعث بنے گا۔ قرآن و سنت میں بیان کردہ جرائم پر سزا کے طریقہ کار میں گواہوں کا معیار تبدیل کرنے کا مطلبہ قرآن و سنت کے قانون میں مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی سودی نظام جاری رکھ کر حکمرانوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کے خلاف اقدام جاری رکھا ہے۔ ملک میں موجود پولیس اور عدلیہ کے نظام میں موجود خرابیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

    http://209.41.165.188/urdu/details.asp?nid=125105
     
  6. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    کابینہ نے متنازع حدود آرڈیننس میں ترمیم کی منظوری دے دی​
    پاکستانی کابینہ نے خواتین کے تحفظ 2006 نامی ایک بل کی منظوری دے دی ہے جس کے مطابق متنازعہ حدود آرڈیننس کی ان شقوں میں ترامیم کی جائیں گی جس کا تعلق زنا یا جنسی زیادتی سے ہے۔ اس بل کے مطابق حدود آرڈیننس کی ان شقوں کو ماضی میں خواتین کے خلاف استعمال کرنے، مخالفین کو ذاتی پرخاش کی بھینٹ چڑھانے اور طلاق کی بنیاد بنایا جاتا رہا ہے۔ حکومت کے اس ترمیمی بل میں جنسی زیادتی کی شکار خاتون کو چار گواہ پیش کرنے کی شرط میں اس طرح ترامیم پیش کی گئی ہیں کہ اگر جنسی زیادتی کے موقعے کے گواہ نہیں ہیں تو واقعاتی شہادتوں کو بنیاد بنا کر بھی ملزم کو سزا دی جاسکے گی۔ اس ترمیمی بل میں زنا کے مرتکب افراد کو کوڑے مارنے کی سزا بھی ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔یہ بل اس ہفتے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    http://www.voanews.com/urdu/2006-08-02-voa13.cfm
     
  7. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    بش کے غلاموں نے حقوق نسواں کے نام سے دین میں ترمیم کا بل پیش کر کے خود کو بے نقاب کر دیا، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک​

    جمعیت اتحاد العلما پاکستان کے صدر، رکن قومی اسمبلی شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک نے کہا ہے کہ تبلیس ابلیس زیادہ دیر قائم نہیں رہا کرتی۔ بش کے حریفوں اور غلاموں کی تبلیس تو مسلمانوں کو ایک لمحہ کے لئے بھی فریب میں مبتلا نہیں کر سکتی۔ انہوں نے حقوق نسواں کے نام سے دین میں ترمیم کا بل پیش کر کے اپنے آپ کو خود ہی بے نقاب کر دیا ہے۔ قرآنی احکام حد زنا کو زنا بالرضا اور زنا بالجبر کی صورت میں ٹکڑے ٹکڑے اور پاش پاش کرنے والوں کا اُن لوگوں پر جنہوں نے اُن کی اس نازیبا حرکت پر مشتمل بل کو پھاڑ دیا توہین قرآن کا الزام لگانا انتہائی مضحکہ خیر ہے وہ گزشتہ روز یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ جس میں انہوں نے حدود آرڈیننس میں مجوزہ تحفظ حقوق نسواں بل کے ذریعے حدود اللہ کے منافی کی جانے والی ترامیم پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں پرویز مشرف اور اس کے اتحادی پہلا گروپ ہے جو اپنے منہ سے خود کو مسلمانوں کے مقابلہ میں کفار کا اتحادی قرار دے رہا ہے حتیٰ کہ اب افغانستان کے اندر بھی امریکی فوجوں کو لاجیسٹک تعاون اور جاسوسی فراہم کرنے کا کھلم کھلا اقرار اور اعلان کر رہا ہے۔ ایسی صورت میں (ق) لیگ اور دیگر اتحادیوں کا فرض ہے کہ وہ پرویز مشرف اور اُس کے توہین آمیز لادینی بل سے اعلان لاتعلقی کریں ورنہ مسلمان اُن سے اعلان لاتعلقی کر دیں گے۔ اللہ تعالیٰ جس نے ہمیں سب کچھ دیا ہے اُس کے مقابلے میں اگر پرویز مشرف کاساتھ دیں گے جو بش کا اتحادی ہے تو آخرت میں بھی بش کے اتحادی بن کر اُٹھیں گے۔ یہ وہ گروہ ہے جنہوں نے اس بل کے ذریعے توہین قرآن کر کے مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کر دیا اور اُس کے بعد اپنی الزام تراشیوں کی ناپاک جسارت سے مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کر رہا ہے جو تعزیری جرم اور اُن کے لئے سخت ترین سزا کا تقاضہ کرتا ہے۔ حکومتی بل کے حوالے سے مولانا عبدالمالک نے کہا کہ اِس بل کے خلاف قرآن و سنت ہونے کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ اُسے اُن لوگوں نے تیار نہیں کیا جو قرآن و سنت کے علم کے گرویدہ اور اُس پر عامل ہیں بلکہ یہ اُن لوگوں کا مرتب کردہ اور پسندیدہ ہے جو مسلمانوں کے مقابلہ میں بش کے حلیف اور فرنٹ لائن سٹیٹ ہیں۔ اِن لوگوں کے ہاتھ افغانستان، وزیرستان، باجوڑ، وانا اور بلوچستان کے معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔ مولانا عبدالمالک نے کہا کہ دین میں سزاؤں کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو اللہ تعالیٰ نے خود مقرر فرما دی ہیں اور اِن جرائم اُن کی سزاؤں اور طریق ثبوت بھی اللہ تعالیٰ نے خود مقرر کر دیئے ہیں۔ اِن سزاؤں کو حدود اللہ کہا جاتا ہے۔ زنا کا جرم بھی حدود اللہ میں شامل ہے۔ حکومت نے تحفظ حقوق خواتین کے نام سے جو بل پیش کیا ہے اِس میں شرعی احکام کی پہلی خلاف ورزی یہ ہے کہ زنا مستوجب تعزیر کا حدود آرڈیننس میں شامل باب مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ چنانچہ حکومتی بل کی رو سے اگر اب ایک مرد و عورت سرعام بوس و کنار کریں، کسی بند کمرے میں اکیلے عیش و عشرت کر رہے ہوں تو وہ ایسا کرنے میں بالکل آزاد ہیں اور مغرب کی طرح اُن کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج اور اُن سے کوئی باز پرس نہیں کی جاسکتی۔ ایسی صورت میں اُن کے خلاف کارروائی کے لئے مستغیث کو چار عینی گواہ لے کر کیس کی سماعت کرنے کے لئے مخصوص اور مجاز عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ عدالت مستغیث اور چار عینی گواہوں کا بیان تحریری شکل میں قلم بند کرے گی۔ اس پر عدالت مجاز کے دستخط اور مہر ہو گی اور مستغیث اور عینی گواہوں کے دستخط ہوں گے۔ اس کے بعد عدالت اس کا جائزہ لے گی کہ کیس سماعت کے قابل ہے یا کہ نہیں۔ ملزمان کو وہ گرفتار نہیں کرے گی۔ اگر عدالت نے کیس کو قابلِ سماعت جانا تو پھر قابلِ ضمانت سمن جاری کرے گی۔ زنا بالرضا کے کیس کی حکومتی بل کی رو سے یہی شکل و صورت ہوگی۔ اگرمستغیث نے چار عینی ایسے گواہاں پیش کر دیئے کہ عدالت کیس کو قابل سماعت جانے تب ملزم کو عدالت میں بلائے گی، کیس کی سماعت کرے گی اور ثابت ہونے پر حد جاری کرے گی۔ بصورتِ دیگر وہ بالکل آزاد ہوگا۔ اِس سے ظاہر ہے کہ اس میں عدالت کے اطمینان کا چوڑ دروازہ رکھ دیا گیا ہے جبکہ بند کمرے میں زنا بالرضا میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ یوں بل کے ذریعے زنا کی اجازت دیدی گئی ہے اس کے بعد معاشرہ مادر پدر آزاد ہوگا اور فحاشی و عریانی کا دور دورہ ہوگا۔ جبکہ تحفظ حقوق خواتین کے ذریعے پہلا وار قرآن و سنت اجماع اُمت پر کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے اُمت مسلمہ کی پوری تاریخ پر خط تنسیخ پھیر دیا گیا ہے۔ زنا بالجبر کے حوالے سے جو فق اسلامی میں حد کے ذمرہ میں شامل ہے اور خود رسول اللہ نے ایسا کرنے والے کو سنسار فرمایا اور جس خاتون کے ساتھ ایسا ہوا اُسے معاف فرما دیا کو حکومتی بل میں حلقہ کر دیا گیا ہے اور ،،حد،، سے نکال کر ،،تعزیر،، کے زمرہ میں شامل کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ کوئی انسان حد میں تبدیلی کا مجاز نہیں ہے۔ جمعیت اتحاد علمائ کے سربراہ نے مزید کہا کہ حدودآرڈیننس کے متضاد مجوزہ حکومتی بل میں زنا بالرضا کی تعزیری سزائیں پوری ختم کر دی گئی ہیں اور زنا بالجبر کی سخت سزاؤں میں بھی تخفیف کر دی گئی ہے۔ اس ضمن میں عمر قید کو 25 سال جبکہ کوڑوں کی سزا ختم کر دی گئی ہے۔ اس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے یہ اقرار کیا گیا ہے کہ اِس بل کا مقصد ایسے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں جو ،،غیر محتاط،، ہیں آپس میںآزادانہ میل جول اور خلط ملط رکھتے ہیں اُنہیں کسی بھی سزاسے بے خوف کر دینا ہے۔ اور ساتھ ہی اِسی قسم کی خواتین کو تحفظ دینا مقصود ہے کہ وہ جب چاہیں نامہرموں کے ساتھ دوستانے کریں، اُن کے ساتھ گومے پھریں، ہوٹلوں میں راتیں بسر کریں مگر اُس سے کوئی بات پرس کرنے والا نہ ہو۔ مولانا عبدالمالک نے کہا کہ اِن تفصیلات کے سامنے آنے کے بعد اِس بل کو بلا شق و شبہ کفریہ، قرآن و سنت، اجماع اُمت اور دین اسلام میں ترمیم کا بل کہا جائے گا۔ یہ ایسا بل ہے جو قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ چنانچہ اِس پر قرآن و سنت کا لیبل لگانا نا صرف قرآن و سنت بلکہ دین کی توہین ہے۔ چنانچہ اِس بل کے محرکین قرآن و سنت کی تہری توہین کے مرتکب ہیں پہلی توہین قرآن و سنت کے احکام کوتبدیل کرنا، دوسری اُن پر قرآن و سنت کا لیبل لگانا اور تیسری اس طرح کے بل کو پھاڑ ڈالنے والوں کو توہین قرآن کا مرتکب قراردینا۔ اُنہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اِس بل کو پھاڑا ہے اُنہوں نے قرآن و سنت کے احترام کی خاطر ایسا کیا ہے ان کا مقصد لفظ قرآن و سنت اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی توہین ہیں بلکہ مجوزہ بل کی توہین ہے جسے قرآن و سنت اور احکام الہی کے خلاف مرتب کیا گیا ہے۔

    http://pehchaan.com/news/detail.php?nNewsId=13052
     
  8. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    متحدہ قومی موومنٹ

    [​IMG]
    ڈیلی جنگ​
     
  9. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    بہت خوب نوید بھائی! آپ نے تو کم و بیش تمام پارٹیوں کا مؤقف ایک ہی صفحے پر اکٹھا کر دیا۔

    اِس ضمن میں یہ انتہائی قابلِ توجہ نکات ہیں۔
     
  10. ساتھی
    آف لائن

    ساتھی ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    245
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جزاک اللہ نوید بھائی اللہ آپ کو خوش رکھے
     
  11. حماد
    آف لائن

    حماد منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    402
    موصول پسندیدگیاں:
    95
    ملک کا جھنڈا:
    یہ بات سب سے اہم ہے اگر ایسا ہوا تو معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا

    اس کے علاوہ مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی شام کے بعد کوئی لڑکی گھر سے باہر رہی تو عزت بچا کر واپس گھر نہیں لوٹ سکے گی

    خدارا آنکھیں بند کر کے مغربی معاشرے کی پیروی کرنے کی بجائے ان کی حماقتوں سے سبق سیکھو یہ عورت کی آزادی نہیں اس کی بربادی کی طرف پیش قدمی ہے
     
  12. ہما
    آف لائن

    ہما مشیر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    251
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    یہ بات سب سے اہم ہے اگر ایسا ہوا تو معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا

    اس کے علاوہ مغربی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی شام کے بعد کوئی لڑکی گھر سے باہر رہی تو عزت بچا کر واپس گھر نہیں لوٹ سکے گی

    خدارا آنکھیں بند کر کے مغربی معاشرے کی پیروی کرنے کی بجائے ان کی حماقتوں سے سبق سیکھو یہ عورت کی آزادی نہیں اس کی بربادی کی طرف پیش قدمی ہے[/quote:pzqu0flx]
    حماد آپ نے بہت اچھی بات کہی۔ کاش یہ بات ہمارے حکمران لیڈروں کی سمجھ میں بھی آ سکے۔

    اسلام کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرتا۔ اگر اسلام نے عورت کے ساتھ کچھ مختلف سلوک کیا ہے تو اس میں عورت کا تحفظ ہی مطلوب ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی قوانین کو پامال کر کے عورت کو جو آزادی دی جا رہی ہے اس سے یقیناً عورت کی بربادی ہی سامنے آئے گی۔ اللہ ہمارے حکمرانوں کی بھی اس کی سمجھ عطا کرے۔ آمین
     
  13. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    روزنامہ جنگ سے ۔۔۔۔۔

    [​IMG]
    [​IMG]
     
  14. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    خود بدلتے نہیں قرآں کو بدل دیتے ہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں