1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جو اتر کے زینۂِ شام سے تیری چشم ِخوش میں سما گئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏18 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    جو اتر کے زینۂِ شام سے تیری چشم ِخوش میں سما گئے
    وہی جلتے بجھتے سے مہر و ماہ میرے بام و در کو سجا گئے

    یہ عجیب کھیل ہے عشق کا میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
    وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تیری زبان پر آگئے

    وہ جو گیت تم نے سنا نہیں میری عمر بھر کا ریاض تھا
    میرے درد کی تھی داستاں جسے تم ہنسی میں اڑا گئے

    وہ چراغ ِجاں کبھی جس کی لو نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئی
    تیری بیوفائی کے وسوسے اسے چپکے چپکے بجھا گئے

    وہ تھا چاند شام ِوصال کا کہ تھا روپ تیرے جمال کا
    میری روح سے میری آنکھ تک کسی روشنی میں نہا گئے

    یہ جو بندگان ِنیاز ہے یہ تمام ہیں وہ لشکری
    جنہیں زندگی نے اماں نہ دی تو تیرے حضور میں آ گئے

    تیری بے رخی کے دیار میں میں ہوا کے ساتھ ہَوا ہوا
    تیرے آئینے کی تلاش میں میرے خواب چہرہ گنوا گئے

    تیرے وسوسوں کے فشار میں تیرا شرار ِرنگ اجڑ گیا
    میری خواہشوں کے غبار میں میرے ماہ و سال ِوفا گئے

    وہ عجیب پھول سے لفظ تھے تیرے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
    میرے دشتِ خواب میں دور تک کوئی باغ جیسے لگا گئے

    میری عمر سے نہ سمٹ سکے میرے دل میں اتنے سوال تھے
    تیرے پاس جتنے جواب تھے تیری اک نگاہ میں آ گئے​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں