1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔
  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    جنگ بدر
    ----------
    “بدر“ مدینہ منورہ سے تقریباً اسی میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں کا نام ہے۔ جہاں زمانہ جاہلیت میں سالانہ میلہ لگتا تھا۔ یہاں ایک کنواں بھی تھا۔ جس کے مالک کا نام “بدر“ تھا۔ اسی کے نام پر اس جگہ کا نام “بدر“ رکھ دیا گیا۔ اسی مقام پر جنگ بدر کا عظیم معرکہ ہوا جس میں کفار قریش اور مسلمانوں کے درمیان سخت خونریزی ہوئی۔ مسلمانوں کو وہ عظیم الشان فتح مبین نصیب ہوئی جس کے بعد اسلام کی عزت و اقبال کا پرچم اتنا سر بلند ہو گیا کہ کفار قریش کی عظمت و شوکت بالکل ہی خاک میں مل گئی۔ اللہ تعالٰی نے جنگ بدر کے دن کا نام “یوم الفرقان“ رکھا۔ قرآن کی سورہ انفال میں تفصیل کے ساتھ اور دوسری سورتوں میں اجمالاً بار بار اس معرکہ کا ذکر فرمایا اور اس جنگ میں مسلمانوں کی فتح مبین کے بارے میں احسان جتاتے ہوئے
    خداوندعالم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ
    ولقد نصرکم اللہ ببدر وانتم اذلۃ فاتقو اللہ لعلکم تشکرون ہ
    “اور یقیناً خداوندتعالٰی نے تم لوگوں کی مدد فرمائی بدر میں جبکہ تم لوگ کمزور اور بےسرو سامان تھے۔ تو تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو۔ تاکہ تم لوگ شکر گزار ہو جاؤ۔ “
    جنگ بدر ( ۲ھ) میں دونوں لشکر کا موازنہ حسب ذیل ہے
    --------------------------------------------------------------
    لشکر اسلاملشکر کفارتفصیل
    213 950افراد
    70 700اونٹ
    3 100گھوڑے
    8 950تلواریں
    6 950زرہیں
    نوٹ: (۱) کفارکے لشکر میں کھانے پینے کا سامان بڑ ی کثرت سے تھا۔ روزانہ گیارہ اونٹ ذبح کر کے کھاتے تھے ۔جب کہ اسلامی لشکر میں زادِ راہ کی یہ حالت تھی کہ کسی کے پاس ایک صاع تو کسی کے پاس دو صاع کھجوریں تھیں ۔
    (۲) کفار کے لشکر میں عیش وعشرت کا سامان بھی کافی تعداد میں تھا یہاں تک کہ کسی پانی کے کنارے پڑ اؤ کرتے تو خیمے نصب کرتے اور ان کے ہمراہ گانے والی طوائف اور آلات طرب تھے ۔ جب کہ مسلمانوں کے پاس ایک خیمہ تک نہیں تھا۔ صحابہ کرام نے کھجور کے پتوں اور ٹہنیوں سے ایک عریش (جھونپڑ ی) تیار کر کے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اس میں ٹھہرایا۔ آج اس عریش کی جگہ مسجد بنی ہوئی ہے ۔
    (حوالہ: مدارج النبوۃ، اُردو، جلد:۲، ص:۱۴۷)
    جنگ بدد اورعلم غیب مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
    -----------------------------------------------------------------
    رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی ظاہری حیات طیبہ کے ٥٥ سال بسر فرمانے کے بعد پہلی مرتبہ ٦٢٣ئ؁ بمطابق ٢ ھ؁ میں جنگ بدر میں شرکت فرمائی۔ پہلی ہی جنگ میں آپ نے لشکر کی ترتیب ایسے بہترین سلیقہ سے انجام دی کہ دنیا کے سامنے ایک مثال قائم فرمادی۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے تمام علوم وفنون کے ساتھ ساتھ علم وفن حرب بھی ودیعت فرمایا تھا۔ علاوہ ازیں علم غیب کی وجہ سے آپ تمام حوادث پر مطلع تھے۔
    جنگ بدر کے دن حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ساتھ میدان جنگ کا معائنہ فرمایا۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے زمین پر اپنا دست مبارک رکھ کر فرمایا:'' یہ فلاں کے مر کر گرنے کی جگہ ہے، یہ فلاں کے مر کر گرنے کی جگہ ہے، یہ فلاں کا مقتل ہے، اور یہ فلاں کی جائے کشتن ہے، اور ایک ایک مارے جانے والے کا نام اور اس کے مقتل کا نشان بتایا اور ان میں سے کوئی ایک بھی حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی جگہ کے برخلاف نہ مارا گیا چنانچہ اس جگہ سے ایک بالشت بھی تفاوت وتجاوز نہ ہوا۔''
    (حوالہ :-مدارج النبوۃ، اُردو ترجمہ، جلد:٢، ص:١٤٤ اور ١٤٧)
    مذکورہ واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ غیب بتانے والے رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے اپنے خزانہ غیب سے علم غیب عطا فرمایا تھا اور آپ یہ جانتے تھے کہ کون، کب، کس طرح اور کہاں مرے گا۔
    شھدائے بدر
    --------------
    جنگ بدر میں کل چودہ مسلمان شہادت سے سرفراز ہوئے جن میں سے چھ مہاجر، اور آٹھ انصار تھے۔ شہداء مہاجرین کے نام یہ ہیں۔
    1- حضرت عبیدہ بن الحارث۔
    2- حضرت عمیر بن ابی وقاص،
    3- حضرت ذوالشمالین عمیر بن عبد۔
    4- حضرت عاقل بن ابی بکیر۔
    5- حضرت مہجع۔
    6- حضرت صفوان بن بیضاء۔
    اور انصار کے ناموں کی فہرست یہ ہے۔
    7- حضرت سعد بن خیثمہ۔
    8- حضرت مبشر بن عبدالمنذر۔
    9- حضرت حارثہ بن سراقہ۔
    10- حضرت معوذ بن عفراء۔
    11- حضرت عمیر بن حمام۔
    12- حضرت رافع بن معلٰی۔
    13- حضرت عوف بن عفراء۔
    14- حضرت یزید بن حارث رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین۔
    (زرقانی ج1 ص444 و ص445)
    ان شہداء بدر میں سے تیرہ حضرات تو میدان بدر ہی میں مدفون ہوئے مگر حضرت عبیدہ بن حارث رضی اللہ تعالٰی عنہ نے چونکہ بدر سے واپسی پر منزل “صفراء“ میں وفات پائی اس لئے ان کی قبر تشریف منزل “صفراء“ میں ہے۔ (زرقانی ج1 ص445)
    نتیجہ
    ------
    کفار کے لشکر سے ستر آدمی قتل ہوئے جن میں ابوجہل تھا۔ علاوہ ازیں لشکر کفار سے ستر آدمی قید ہوئے ۔ جن میں حضرت عباس بن عبدالمطلب بھی تھے ۔ جو بعد میں ایمان لے آئے ۔ اسلامی لشکر سے چودہ حضرات شہید ہوئے تھے ۔
    --------------------------------------------------
     
    تانیہ اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    پاکستانی55 اور شہباز حسین رضوی .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں