1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جسمانی فٹنس کا آسان طریقہ ۔۔۔۔۔ تحریم نیازی

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 دسمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    جسمانی فٹنس کا آسان طریقہ ۔۔۔۔۔ تحریم نیازی

    بچے کو پیدائشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے بریسٹ فیڈنگ انتہائی ضروری ہے اس سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں لیکن اگر یہ ممکن نہیں تو اچھی قسم کا دودھ لایا جائے کیونکہ اسی عمر میں ہڈیوں کی مضبوطی جوانی میں بھی کام آتی ہے۔ جوں جوں بچہ بڑا ہوتا ہے اسے زیادہ سے زیادہ متحرک رکھنے کی ضرورت ہے۔ گھر کے باہر کھیل کود میں اس کی حوصلہ افزئی کی جائے ۔ آئوٹ ڈور گیمز بہت ضروری ہیں ۔ اس سے وزن بھی کم ہو گا اور بچہ بھی چست و توانا رہے گا ۔ بچوں کے ساتھ خود بھی کھیلیں پوری فیملی کے ساتھ کوئی فن کر نے سے بچے جسمانی اور ذہنی طور پر توانا ہوتے ہیں مثلاً کسی اونچائی پر چڑھنے کی کوشش کیجئے ۔ رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ پارکوں میں ایڈونچر کیجئے یا ایسی کوئی بھی سرگرمی ہو سکتی ہے۔ بچوں کا وزن نہیں بڑھنا چاہئے بچپن میں بڑھنے والا وزن کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے چنانچہ ورزش بھی ضروری ہے۔ اس سلسلے میں فزیو تھراپسٹ سے بھی رابطہ کی جا سکتا ہے۔
    ۔18سے 35سال کی عمرتک :یہ وہ عمر ہے جس میں نوجوان اپنے آپ کو عملی زندگی کے لیے تیار بھی کرتا ہے اور اس کا آغاز بھی ۔ اس عمر میں لائف سٹائل یکسر بدل جاتا ہے بچپن کی آسان زندگی ختم ہو جاتی ہے اور ایک انتہائی مصروف مستقبل اس کی نظروں کے سامنے ہوتا ہے، دن بھر کا ایک مصروف شیڈول نوجوان کے سامنے میز پر پڑا رہتا ہے۔ اس عمر میں بہت زیادہ کھیل کود کرنے والے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اسی عمر میں کھیل کے میدانوں کو خیر باد کہہ دینا چاہئے۔یونیورسٹیوں ، کالجوں اور نوکری جیسی اہم منزلیں نوجوانوں کے سامنے ہوتی ہیں۔ پارٹیوں میں شرکت اور دعوتیں ضرور اڑائیں لیکن توازن کے ساتھ ۔ کوئی کلب جوائن کیجئے تاکہ فٹنس برقرار رہے۔ اسی عمر میں سماجی تعلقات قائم ہوتے ہیں ۔ کھیل کے میدان یا جمنزیم صحت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ نئے تعلقات بنانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔
    ۔35سے 60سال کی عمر تک:یہ عمر کئی حوالوں سے پریشان کن ہوتی ہے۔ شادی کے قرضے چکانا پڑتے ہیں۔ بچے کی فیسیں دینے کے لیے ادھار لینا پڑتا ہے۔ یا گھر چلانے کے لیے مزید پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بینک سے چند منٹوں میں گاڑی تو مل جاتی ہے۔ لیکن قسطوں کی ادائیگی 24گھنٹے سر پر سوار رہتی ہے۔ پریشانیاں اور تنہائیاں ایسے نوجوانوں کا مستقبل ہوتی ہیں جس سے وزن بڑھنا شروع کر دیتا ہے ۔ نظام ہاضمہ سست پڑ جاتا ہے اور نوکری بوجھل دکھائی دینے لگتی ہے۔ کم از کم 20سے 30منٹ تک ہفتے میں دو تین مرتبہ تیز تیز واک کیجئے اس سے چستی بھی پیدا ہو گی اور فٹنس بھی۔ کوئی جم جوائن کیجئے یا کسی ٹرینر سے ہی مدد لے لیجئے تا کہ وہ آپ کے لیے مفید ورزشوں کے بارے میں بتائے۔ ورنہ اس عمر میں قبل از وقت آرتھرائٹس بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا جوڑوں کی ہڈیوں کو موومنٹ کے قابل رکھیے اور پٹھوں کی مضبوطی کے لیے کوئی آسان سی ورزش کیجئے۔
    ۔60سال سے زائد عمر تک: 60کی حد کو پار کرنے والوں کیلئے کسی بھی قسم کی ورزش کرنا آسان نہیں۔ کیونکہ پٹھے کمزور پڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یاد رکھیے استعمال نہ ہونے والے اوزار ضائع ہو جاتے ہیں ۔ لہٰذا گھر کے اندر ہی کوئی ہلکی پھلکی ورزش کیجئے۔ وزن اٹھانے والی ورزش بہترین ہے۔ اس سے پھیپھڑے ، گھٹنوں کی ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔ اگر ممکن ہو تو یوگا کی کوئی کلاس لے لیجئے۔
    ٹانگوں کو مضبوط رکھنے کے آسان ترین طریقہ انہیں متوازن رکھنا ہے۔ ایک ٹانگ پر دو منٹ کھڑے رہیے آپ کسی میز یا دیوار کی مدد بھی لے سکتے ہیں۔ باری باری دونوں ٹانگوں پر ایک دن میں ایک دفعہ کھڑے رہنے سے ٹانگوں کی ہڈیاں ٹھیک رہیں گی۔ اگر یہ ورزش آپ کو ریلیف نہیں دیتی تو پھر روزانہ کیجئے ۔ اور اگر ممکن ہو تو کسی دیوار کے سہارے باری باری ایک ٹانگ پر کھڑے ہوتے وقت آنکھیں بھی بند رکھیے ۔ آنکھیں بند کرنے سے دماغ کو سکون ملتا ہے۔ اس سے آپ کے کولہوں ، پنڈلیوں میں غیر معمولی قوت پیدا ہوگی۔ آپ اس کے علاوہ بھی ہلکی پھلکی ورزشیں کر سکتے ہیں یہ ورزشیں سونے سے پہلے ضرور کر لیجئے۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ کسی بھی وقت گر نے کی صورت میں ہڈیاں اتنی مضبوط ضرور ہوں گی کہ فریکچر نہیں ہوں گی۔


     

اس صفحے کو مشتہر کریں