1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جب ملاقات بے ارادہ تھی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏21 نومبر 2017۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جب ملاقات بے ارادہ تھی
    اس میں آسودگی زیادہ تھی

    نہ توقع نہ انتظار نہ رنج
    صبحِ ہجراں نہ شامِ وعدہ تھی

    نہ تکلف نہ احتیاط نہ زعم
    دوستی کی زبان سادہ تھی

    جب بھی چاہا کہ گنگناؤں اسے
    شاعری پیش پا فتادہ تھی

    لعل سے لب چراغ سی آنکھیں
    ناک ستواں جبیں کشادہ تھی

    حدتِ جاں سے رنگ تانبا سا
    ساغر افروز موجِ بادہ تھی

    زلف کو ہمسری کا دعویٰ تھا
    پھر بھی خوش قامتی زیادہ تھی

    کچھ تو پیکر میں‌ تھی بلا کی تلاش
    کچھ وہ کافر تنک لبادہ تھی

    اپسرا تھی نہ حور تھی نہ پری
    دلبری میں مگر زیادہ تھی

    جتنی بے مہر، مہرباں اتنی
    جتنی دشوار ، اتنی سادہ تھی

    اک زمانہ جسے کہے قاتل
    میرے شانے پہ سر نہادہ تھی

    یہ غزل دین اس غزال کی ہے
    جس میں‌ہم سے وفا زیادہ تھی

    وہ بھی کیا دن تھے جب فراز اس سے
    عشق کم عاشقی زیادہ تھی


    احمد فراز
     
    ناصر إقبال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں