1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جامن کا پیڑ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از وجدان, ‏22 جولائی 2008۔

  1. وجدان
    آف لائن

    وجدان ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2008
    پیغامات:
    131
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    تم کو شاید یقین نہ آئے
    میں جب اپنے کمرے کی کھڑکی سے باہر تکتا ہوں
    تو سامنے جو اونچا سا درخت نظر آتا ہے
    وہ جامن کا ہے
    جس سے میری دوستی ہے اور جو میری ہر کہانی میں ہے
    یاد ہے تم کو؟
    تم نے بھی مجھ سے یہ ہی پوچھا تھا کہ
    تمہاری اتنی کہانیوں میں جامن کا درخت ھر جگہ کیوں آجاتاھے ؟
    تو سنو
    یہ جامن کا درخت میرا آیڈیل ھے
    اب بھی جیسے
    وہ مجھ سے باتیں کر رھا ھو
    ھاں میرا محبوب ھونے کے لیئے بھی تمہیں جامن کے درخت جیسا بننا ھو گا ۔
    اپنی فکر کے ذاتی پکے رنگوں والا
    جوخود دھوپ میں رھے
    اور لوگوں کو چھاؤں دینے والا
    اور ھر موسم میں مسکرانے والا
    کوئی بےدھیانی سے بھی پاس سے گزر جائے تو ٹپ سے اس کے پاس بیٹھ جائے
    اور
    اس سے ایسی باتیں کہہ دے جس سے وہ بھی جامنی رنگ میں رنگ جائے
    جو کبھی اترے ھی نا
    بس سکون اور طاقت کی علامت
    یارم عمر گزر گئی
    نہیں ملا کوئی بھی جو ساری باتوں پر پورا آنے والا ھوتا
    ھاں میرے اس سرد اور خشک رویئے سے بہت سے لوگ دلبرداشتہ ھوئے
    جو جانے انجانے میں مجھ سے محبت کرتے تھے
    جن میں کچھ مجھ سے کہہ ھی نا سکے
    اور جو کہہ بھی پائے تو انہیں بھی کیا ھی ملا
    میرا معیارٍ محبت مجھ سے بھی کہیں اونچا تھا
    میرا محبوب مجھ سے ملنے کے لیئے بھی اپنے تخت سے زمین پر نہیں اترتا تھا
    اور سچی بات مجھے کوئی غم بھی نہیں تھا
    اور نا ھی قلق کہ مجھے ھی آخر کیوں نہیں ملتا
    کہ میں جانتا تھا کہ اس کی وجہ بھی میں ھی ھوں
    لیکن پیچھے ھٹنا سیکھا نہیں تھا
    یارم کہہ دیا جو جی میں آیا اور صحیع لگا
    میرا جامن نہیں ملا مجھے کبھی بھی
    پر میرا یقین مجھے کہتا تھا
    کہ ایک دن کوئی کہیںھو گا جس کو میں جامن کہہ ھی لو ںگا۔
    اور اب اج جو تم نے جامن کہا تو میں جیسے جی اٹھا
    میرا وہ خواب جو میں نے سوتے جاگتے دیکھا تھا
    سچ ہو گیا
    کیسے بتاؤں کہ میرا جامن میرا انتظار،۔ میرا صبر ھے ، میرے اپنے ھونے کا ثبوت ھے
    جس کو میری علاوہ کوئی نہیں جانتا
    وہ واقعی میری اندر باھر سب رازوں سے واقف ھے
    اسے سب پتہ ھے کہ میرے جسم کی ھر پیاس اسے ھی کشید کرتی ھے
    اور میرے دل پر لکھا ھر کتبہ اسی کی کہانی کہتا ھے
    اس میں اور مجھ میں کبھی حجاب نہیں رھا
    مجھے وہ کبھی اپنے سے الگ دٍکھا ھی نہیں
    میں اپنے جامن کو جیسے اسکی تخلیق سے پہلے سے جانتا ہوں
    میرے ارد گرد والے خاموشی کی زبان میں کہتے ہیں
    تم کوجامن مل گیا ہے
    پکے رنگ والا
    جس پر کوئی رنگ نہیں چڑھتا اور
    جو سب پر اپنا رنگ چڑھا دیتا ہے
     
  2. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت خوبصورت آزاد شاعری ہے۔ خیالات کے حسن نے بہت مزہ دیا۔ شکریہ۔
     
  3. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    خدا کیلئے اب جامن کے درخت پر چڑھ مت جانا۔کیوں کے جامن کا درخت کافی سے زیادہ کچا ھوتا ھے۔اور چوٹ بھی زیادہ لگتی ھے۔آزما کر دیکھ لو۔
    اس کی شاخیں اسے ھوتی جیسے ریت کی دیوار تھوڑا سا وزن زیادہ اور آپ نیچے بہت نیچے بلکے ھسپتال کے بستر کے نیچے۔ایک دفعہ کا زکر ھے میں تمھارے یہ پکے جامن جو واقعی پکے رنگ میں تھے ان پکے رنگوں نے ایسی مزاج پُرسی کی کہ آج تک اُلٹے ھاتھ والی کہونی آج تک درد کرتی ھے۔اب جب بھی میں کسی جگہ سے گزرتا ھوں تو کوشش کرتا ھوں کہ جامن کا درخت نہ آے اگر آے تو سو کوہ کے فاصلے پر آے۔ھاں میں یہ کوشش کرتا ھوں کہ ٹاہلی کا درخت ضرور آے۔بڑا ھی وفادار ھے یہ بلکل آپنوں کی طرح ۔جو ھر حال میں ساتھ دیتے ھیں آزما کر دیکھ لو۔
    ٹھنڈی چھاؤ میں میٹھی پُرسکوں نید۔آچھے خواب بہتر سپنے ملن کی رُت ۔نہر کے کنارے تو اور بھی خوبصورت لگتا ھے۔اور تمھارا جامن کا درخت نہر کے کنارے تو اُگ ھی نیں سکتا۔اگر یقین نہیں اتا تو دونوں کو لڑا کر دیکھ لیتے ھیں جو جیتا سارے جامن اُس کے۔بلکل اُسی طرح جس طرح اُنٹہوں کی لڑائی میں کرتے ھیں۔ان کی لڑائی بھی بڑی عجیب ھوتی ھے بلکل ویسی جیسی ساس بہوں کی یا پھر دو سوخنوں کی لڑائی ۔واہ جی واہ مزا آجاتاھے۔پھر کیا خیال ھے ھو جائے ایک دو تین؟

    نوٹ۔آپ نے آزاد نظم میں آچھی جان ماری ھے۔اور کافی خوبصورت الفاظ کا چُناو ھے۔آچھا لگا پڑھ کر۔
     
  4. وجدان
    آف لائن

    وجدان ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2008
    پیغامات:
    131
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب لکھا جناب پنل صاحب، آپ کی تعریف اور تنقید کا شکریہ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں