1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جائفل کی خصوصیات

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏23 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    جائفل کی خصوصیات

    محمد شبیر
    جائفل ایک مشہور پھل ہے۔ اس کے استعمال کے ابتدائی شواہد 3500 سال قدیم ہیں۔ انیسویں صدی کے وسط تک یہ بانڈا جزائر (انڈونیشیا) میں اگائے جاتے تھی۔ عہد وسطیٰ میں عرب تاجر اس کی تجارت کرتے تھے۔ اسی دورکے یورپ میں اپنے طبی فوائد اور ادویاتی استعمال کی وجہ سے یہ پھل بہت قیمتی تھا۔ طاعون کی وبا کے دنوں میں خیال کیا جاتا تھا کہ یہ اسے دُور کر سکتا ہے، اس لیے اس کی قیمت آسمانوں سے باتیں کرنے لگی۔ جائفل پیدا کرنے والے جزائر پر ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی نے 1621ء میں جنگ چھیڑ دی جس میں کافی تعداد میں لوگوں کی ہلاکت ہوئی۔ اسی دوران برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے ہمراہ جائفل کے پودے برصغیر لے کر آئی اور برصغیر یا ہندوستان سے اس کے پودے بعض دیگر ملکوں میں ارسال کیے گئے۔ گرین گولڈ سے معروف اس کا پودا بنیادی طور پر مصالحہ جات کی سرزمین انڈونیشیا کی خاص پیداوار ہے۔ ننھے جائفل گرم علاقوں میں نشوونما پاتے ہیں۔ اس کے درخت کو پھلدار ہونے میں سات سے نو سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور 20 سال میں پیداوار جوبن پر ہوتی ہے۔ اس کا خام پھل زرد رنگ کا ہوتا ہے، کامل طور پر پکنے کے بعد اس کا خارجی حصہ خشک نظر آتا ہے۔ پکنے کے دوران اس کی سطح پر سرخ رنگ کی پوست ہوتی ہے جو اس کے تخم کو چاروں طرف سے گھیرے رہتی ہے اور اسی سے جاوتری تیار ہوتی ہے۔ جائفل ذائقے میں اضافے کے لیے ایک بہترین شے ہے، پوڑی، کچوڑی، فرنی اس کے علاوہ بہت سے پکوان، ان میں معمولی مقدار میں جائفل ڈال دیں، چیزوں کا ذائقہ بڑھ جائے گا، جائفل ڈالنے سے کوکیز اور کیک بھی ٹیسٹی بن جاتے ہیں، اس کے علاوہ سلائس اور انڈے کے ساتھ جو بھی چیز بنائیں اس میں تھوڑا جائفل ڈال دیں، چیزیں ذائقہ دار ہو جائیں گی۔ یہ تو ہوئی خوشبو اور ذائقہ کی بات اور ایک دوسری بات جو اس سے متعلق ہے مگر بے حد تعجب کی بات ہے وہ یہ کہ ایک ہی درخت پر سے دو طرح کے مصالحے حاصل ہوتے ہیں۔ جائفل اور جاوتری۔ جاوتری بے حد خوشبودار چھلکا ہوتا ہے۔ اس کی خوشبو کافی دنوں تک دل و دماغ پر طاری رہتی ہے۔ جائفل سے تیل بھی کشید کیا جاتا ہے اور اس تیل کا پرفیوم تیار کرنے میں استعمال ہوتاہے، کچھ لوگ اسے خشک کر کے پاؤڈر کی شکل میں محفوظ رکھتے ہیں تاہم اس کا پاؤڈر بنا کر رکھنا مناسب نہیں کیونکہ اس کی مہک میں کمی آ جاتی ہے۔ یوں تو جائفل کے استعمال سے کھانے کا ذائقہ بڑھ جاتا ہے لیکن اس کا زیادہ مقدار میں استعمال کبھی کبھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ تاہم مناسب مقدار میں اس کے استعمال سے ہاضمے کی خرابی، ہیضے کی شکایت اور قے وغیرہ سے حفاظت رہتی ہے۔ جائفل بظاہر ایک چھوٹا پھل ہے مگر طبی نقطۂ نظر سے افادیت کا حامل پھل ہے۔​
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں