1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تیرے عاشق کو طلب گل کی نہ گلزار کی تھی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    تیرے عاشق کو طلب گل کی نہ گلزار کی تھی
    جوش وحشت میں ہوس وادیٔ پر خار کی تھی

    تیرے جھونکوں نے اڑایا ہے جسے وقت سحر
    اے صبا خاک وہ میرے دل بیمار کی تھی

    چمن عشق و محبت میں بسان نرگس
    آنکھ حسرت سے کھلی طالب دیدار کی تھی

    شب تاریک سے فرقت کی میں کیوں گھبراتا
    وہ سیاہی بھی ترے گیسوئے خم دار کی تھی

    خواہش دید پہ بیکار بگڑ جاتے ہیں
    یہ تو فرمائیے کیا بات یہ تکرار کی تھی

    وہ جو اٹھے تو قیامت نے اٹھایا سر کو
    وہ بھی محتاج مگر قامت دل دار کی تھی

    ضعف نے کر دیا خاموش جمیلہؔ ورنہ
    ہم سے رونق تو کبھی کوچۂ دل دار کی تھی
    جمیلہ خدا بخش​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں