1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تھی الگ راہ مگر ترک محبت نہیں کی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 اپریل 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    تھی الگ راہ مگر ترک محبت نہیں کی
    اس نے بھی سوچا بہت ہم نے بھی عجلت نہیں کی

    تو نے جو درد کی دولت ہمیں دی تھی اس میں
    کچھ اضافہ ہی کیا ہم نے خیانت نہیں کی

    زاویہ کیا ہے جو کرتا ہے تجھے سب سے الگ
    کیوں ترے بعد کسی اور کی حسرت نہیں کی

    آئے اور آ کے چلے بھی گئے کیا کیا موسم
    تم نے دروازہ ہی وا کرنے کی ہمت نہیں کی

    اپنے اطوار میں کتنا بڑا شاطر ہوگا
    زندگی تجھ سے کبھی جس نے شکایت نہیں کی

    ایک اک سانس کا اپنے سے لیا سخت حساب
    ہم بھی کیا تھے کبھی خود سے بھی مروت نہیں کی
    ظفر گورکھپوری

     

اس صفحے کو مشتہر کریں