1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تھپڑ

'کھیلو کودو بنو نواب' میں موضوعات آغاز کردہ از ارم سہیل, ‏18 مئی 2020۔

  1. ارم سہیل
    آف لائن

    ارم سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2020
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    اُس نے مجھے مارا،
    پہلی بار،
    نہیں مار سکتا،
    بس اتنی سی بات ہے اور میری پیٹیشن بھی اتنی سی ہے۔
    میں نے ٹیزر دیکھ کر کبھی ڈیسائیڈ نہیں کیا کہ اس مووی کو دیکھنا چاہیے یا نہیں، مگر کچھ ٹائم پہلے تھپڑ مووی کا ٹیزر نظروں سے گزرا اور اسکی فرسٹ لائنز ہی بری طرح سے ہِٹ کر گئیں دماغ کو۔
    Just a slap پر نہیں مار سکتا۔ [​IMG]
    یہ وہ لائن تھی جس سے مجھے لگا مووی میں کچھ خاص ہے۔( شاید کسی اور کو نہ لگے ) اُس دن کے بعد اکثر ہی میں نے اس مووی کو سرچ کیا مگر نہیں ملی۔ مگر سوچ لیا تھا کہ دیکھنی ہے۔ سٹوری لائن تو ٹیزر سے کافی حد تک سمجھ آ گئی تھی مگر مووی دیکھنا باقی تھا۔
    آج ہی مووی دیکھی اور دیکھنے سے پہلے ایک فرینڈ کا کمنٹ پڑھا تھا جس میں کہا گیا کہ اگر ہمارے سوشل سسٹم کو دیکھا جائے تو یہ مووی صرف نسوانی انا کے گرد ہی گھومتی نظر آتی ہے ۔۔ رشتے کمپرومائزز سے چلتے ہیں۔ انکی سوچ ہے ویل اینڈ گُڈ [​IMG]
    اب بات کچھ یوں ہے کہ ہر انسان کا چیزوں کو آبزرو کرنے کا انداز مختلف ہوتا ہے۔
    سب سے پہلی بات تو یہ کہ یہ نسوانی انا پہ بیس ہی نہیں کرتی۔
    ایک لڑکی جو بیاہ کر بالکل اجنبی ماحول میں جاتی ہے، اس گھر کو اپنا بنانے کے لیے سو جتن کرتی ہے، اس گھر کے ہر فرد کی پسند نا پسند کا خیال رکھے۔ غرض یہ کہ سو قربانیاں دے اپنی پسند ناپسند کو پس پشت ڈال کر اور وہاں ایسی صورتحال کری ایٹ ہو جائے اور لڑکی اس پر اسٹینڈ لے تو یہ نسوانی انا ہے ؟؟
    نہیں ۔۔۔
    دراصل کبھی کبھی ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے نا کہ ہم اُداس ہیں، پریشان ہیں، کسی کی کوئی بات بُری لگی، کوئی غم ہے پھر بھی ہم خود پر قابو رکھتے ہیں مگر پھر اچانک سے کوئی دھچکا لگتا ہے وہ سب برداشت سے باہر ہوتا ہے، ضبط کے تمام بندھن ٹوٹتے ہیں اُس وقت۔ ہم روتے ہیں اور صرف اُس ایک وجہ پر نہیں روتے بلکہ اُس وقت ہمیں اپنے وہ تمام پرانے دکھ یاد آ جاتے ہیں جن پر ہم نے کبھی ضبط کیا ہوتا ہے۔ یہی سب مجھے اس فلم میں نظر آیا۔
    [​IMG] پتا ہے اُس ایک تھپڑ سے کیا ہوا؟ مجھے وہ ساری اَن فیئر چیزیں صاف صاف دکھنے لگ گئیں جسکو میں اَن دیکھا کر کے مُوو آن کرتی جا رہی تھی ۔
    نسوانی انا تو تھی ہی نہیں انا تو مرد میں تھی، جس نے تھپڑ مارا، معزرت بھی نہ کرے، وجہ چاہے جو بھی ہو۔ ٹھیک ہے بزنس ہے، جاب ہے اپس اینڈ ڈائون آتے رہتے ہیں انسان فرسٹیٹڈ بھی ہوتا ہے تو کیا وہ بیوی پہ ہاتھ اٹھائے گا،یہ حق کس نے دیا ؟؟؟ معاشرے نے؟؟
    ہاں شاید معاشرے نے ہی۔
    ہماری تربیت میں ہمارے والدین کے ساتھ ساتھ اس معاشرے کا بہت عمل دخل ہے جہاں ہم رہتے ہیں۔
    ہائے یہ نہ کرنا، لوگ کیا کہیں گے؟؟ لوگ کون ہیں ؟؟ معاشرہ۔۔
    اور اس معاشرے میں رہنے والے لوگوں کو لگتا ہی نہیں کہ عورت کی بھی سیلف ریسپیکٹ ہوتی ہے، آپ اسے بھرے مجمعے میں یا بیشک گھر پہ ہی کسی کے سامنے تھپڑ مار دیں وہ دوسروں کی نہیں اپنی ہی نظروں میں گِر جاتی ہے۔
    بد قسمتی سے ہمارے ہاں عورت پر ہاتھ اٹھانا بھی اپنا حق سمجھا جاتا ہے۔
    اسکے ساتھ شادی کر کے جملہ حقوق اپنے نام کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر ہاتھ اٹھانے کا لائسنس بھی مل جاتا ہے۔
    مجھے معلوم ہے اگر یہ پوسٹ مرد حضرات کے سامنے سے گزرے تو سو تاویلیں دی جائیں گی کہ ایسا کچھ نہیں، مگر جینڈر کے نظریے سے نکل کر دیکھیں۔ ہر طرف ایسا ہی ہے۔ ڈومیسٹک وائلینس ریٹ کم نہیں زیادہ ہو رہا ہے۔
    شاید مووی صرف ایک بہانا تھی اس ٹاپک پہ بات کرنے کا، اور شاید میں مووی پہ بات نہیں کرنا چاہتی تھی جسٹ ریلیٹ کرنا چاہ رہی تھی اِس ٹاپک کو مووی سے۔
    یا شاید میں ججمنٹل ہو جاتی ہوں کبھی کبھی۔
    مطلب میں سوچتی ہوں کیا یہ وہی لڑکیاں ہیں جن کے شادی سے پہلے ہزاروں خواب ہوتے ہیں۔ چلو ناولز ڈراموں کا کانسیٹ نکال بھی دیں کہ اُنہیں پڑھ کر ایکسپیکٹیشنز بڑھ جاتی ہیں، انسان آئیڈیل بنا لیتا ہے ذہن میں، پھولوں، تتلیوں، بارشوں کی دیوانی لڑکیاں امیچور ہوتی ہیں، لیکن اگر اس سب کو نکال بھی دیا جائے۔ ایک میچور لڑکی کا تصور کیا جائے تب بھی پسند ، نا پسند تو اس کی بھی ہو گی نا۔ مگر نہیں عورت ہے اسے کمپرومائز کرنا ہے۔ ہماری تربیت نہیں گُھٹی میں شامل ہے یہ سب۔ بالکل، غلط بات پر بھی کمپرومائز کرو، اپنے لیے نہ سہی اولاد کیلئے ہی سہی۔ مطلب کیوں ؟؟
    اپنے لیے کیوں نہیں؟
    اسکے سینے میں دل نہیں کیا؟
    وہ آپکا ،آپکے گھر والوں کا خیال رکھے، گھر سنبھالے اور اپ اُس سے پوچھیں کیا ہی کیا ہے،سیریسلی؟
    آپ گھر سنبھالیں پھر وہ جاب کرے۔
    نہیں یہ چیز تو ویسے ہی انا کو گوارا نہیں گزرتی۔
    بھئی کیسے جاب کرنے دیں، کہیں برابر نا آ جائیں اُنکے، اپنے حقوق و فرائض کی باتیں نہ شروع کر دیں۔ اور اکثر شادی کے لیے لڑکی دیکھ رہے ہیں ، بھئی زیادہ پڑھی لکھی نہ ہو، دماغ خراب ہوتے ہیں ایسی لڑکیوں کے۔
    دراصل وہ دماغ نہیں خراب ہوتے، بس وہ غلط کو صحیح نہیں کہتیں۔
    رشتوں کو بچانے کے لیے جھکنا پڑتا ہے، جھک جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ خواہ عورت جھکے یا مرد۔
    غلطی کا اعتراف بھی بہادُر لوگ ہی کرتے ہیں۔ اگر آپ غلطی پر ہیں تو عورت کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرنے پر آپکی شان میں کمی نہیں آئے گی بلکہ شاید اُسکی نظروں میں آپکی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
    بی بریو [​IMG] عورت کو بدلنے کے بجائے ایسی سوچ رکھنے والے معاشرے کو بدلیں۔
    اور معاشرہ فردِ واحد سے بنتا ہے، احتساب کا عمل آپ سے، ہم سے شروع ہوتا ہے۔
    مووی میں ایکٹنگ سبھی کی شاندار تھی، تپسی، اسکا ہزبنڈ، دیا مرزا حتی کہ انکی نوکرانی، اور جس وقت وہ پیسے سائیڈ پر رکھتی ہے مانو رونا ہی آ جاتا ہے۔ [​IMG][​IMG]
    اور ہاں اینڈ پر تپسی کی بھابھی نے جو شرٹ پہنی تھی، اتنی پیاری لگی مجھے [​IMG][​IMG]
    (ہمارے ہاں ایک چیز بہت کثرت سے پائی جاتی ہے کہ ہم کسی کی لکھی تحریر سے اُس انسان کو جج کرنے لگ جاتے ہیں۔ تحریر کو اُس انسان کی لائف سے کمپیئر مت کیا کریں، ہر انسان کی اپنی سوچ ہوتی ہے۔ سو اس بناء پر لوگوں کو جج کرنا چھوڑ دیجئے، یہ پوسٹ نہ ہی سب مرد حضرات کیلئے ہے نہ ہی خواتین کیلئے ماسوائے اس کے کہ جو ایسے ہوں۔ اس پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو، اسکے لیے معذرت خواہ)۔ [​IMG]
    شکریہ
     
    ھارون رشید اور ساتواں انسان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    مووی کا نام کیا ہے ؟
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں