1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تھائی رائیڈ بیماری خطرناک نہیں،

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏28 مئی 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    تھائی رائیڈ بیماری خطرناک نہیں، علاج باآسانی اور کم خرچ ہے. ماہرین طب

    https://dl.dropbox.com/u/49503275/عبدالرحمن/مئی 2012/عمیر 26 مئی/43.jpg
    ماہرین طب نے کہا ہے کہ ’تھائی رائیڈ بیماری سے بچاؤ کیلئے ڈاکٹروں اور عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے زیراہتمام ”تھائی رائیڈ ایک خاموش بیماری“ کے موضوع پر سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کیا، صدر پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی ڈاکٹر ایس عباس رضا نے کہا کہ یہ خاموش بیماری ہے جو عام طور پر ڈاکٹروں سے بھی نظرانداز ہو جاتی ہے، اس موقع پر نائب صدر پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی/ جناح اسپتال ڈاکٹر علی جاوا، ایسوسی ایٹ پروفیسر جناح اسپتال ڈاکٹر خورشید خان، اینڈوکرائنولوجسٹ ملتان کے ڈاکٹر فیصل قریشی، نیوکلیئر میڈیسن شوکت خانم کینسر اسپتال لاہور کے ڈاکٹر محمد خالد نواز، شوکت خانم کینسراسپتال لاہور کے ڈاکٹر ہمایوں بشیر، انمول کے ڈاکٹر حامد نصیر اور ایڈیٹر ایجوکیشن، ہیلتھ و کرنٹ افیئرز اور چیئرمین میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی واصف ناگی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اینڈوکرانولوجسٹ کی شدید کمی ہے خصوصاً دیہی علاقوں میں اس مرض میں مبتلا افراد کے علاج معالجے کی کوئی سہولت موجود نہیں جبکہ یہ مرض تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور جن خاندانوں میں یہ مرض موجود ہو ان خاندانوں کو آپس میں شادیاں نہیں کرنی چاہئیں، ڈاکٹر ایس عباس رضا نے کہا کہ تھائی رائیڈ کی بیماری کی مردوں میں شرح چار سے پانچ فیصد اور خواتین میں 10 سے 12 فیصد تک ہے تاہم 90فیصد مریضوں میں تشخیص نہیں ہوتی اس بیماری کی علامات ایسی ہیں جن میں سے کوئی نہ کوئی ہر شخص میں پائی جاتی ہے اس لئے اس کی شناخت نہیں ہو پاتی اس مرض کا علاج سستا اور آسان ہے جس کے باعث فارماسیوٹیکل کمپنیاں بھی اس کی آگاہی میں سپورٹ نہیں کرتیں، اس مرض کی تشخیص سے علاج تک ہر مرحلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے عمومی طور پر ڈاکٹرز کو بھی اِس بارے میں آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ وہ مریضوں کی مناسب رہنمائی کر سکیں ہر گلٹی کینسر نہیں ہوتی اس لئے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہوتی تاہم تمام گلٹیاں خطرے سے خالی نہیں ہوتیں اس لئے اس بارے میں ڈاکٹرز کو بڑی توجہ سے مریض کی رہنمائی کرنی چاہیے اس بیماری سے بے شمار پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں جس میں خواتین میں بانجھ پن بھی شامل ہے، بغیر ضرورت کے سرجری نہیں کرانی چاہیے اس بیماری کو روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے تاہم تھائی رائیڈ کینسر میں بھی زندگی موت کا مسئلہ نہیں ہوتا اس بیماری میں TSH ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص ممکن ہے، ڈاکٹر محمد خالد نواز نے بتایا کہ تھائی رائیڈ کا ٹیسٹ پیدائش کے پہلے ہفتے میں ہو جانا چاہیے اس مرض میں ریڈیو ایکٹو ٹریٹمنٹ بھی ممکن ہے، ڈاکٹر علی جاوا نے کہا کہ اس مرض میں اچھی ادویات، سرجری اور دیگر طریقوں سے علاج ممکن ہے تاہم سرجری صرف کینسر کے خطرے کے باعث ہی ہونی چاہیے مریضوں کو ڈاکٹرز کے مشورے کے ساتھ ادویات اور ان کی خوراک لینی چاہیے، ڈاکٹر خورشید خان نے کہا کہ تھائی ایکسین کیلشیم آئرن اور وٹامنز کے ساتھ نہیں لینی چاہیے تھائی ایکسین کے ایک گھنٹہ بعد تک کھانے پینے سے اجتناب کرنا چاہیے، ڈاکٹر حامد نصیر نے کہا کہ انمول اسپتال لاہور گزشتہ 30 سال سے تھائی رائیڈز سے ہارمونز کے ٹیسٹ کر رہا ہے اور اخراجات برداشت نہ کرسکنے والوں کیلئے رعایت اور فری کا انتظام بھی ہو گا، ڈاکٹر ہمایوں بشیر نے کہا کہ گلٹی کو نکالنے کی ضرورت نہیں ہوتی اس کے کینسر سے موت نہیں ہوتی، سیمینار میں 300 کے قریب تھائی رائیڈ کے مریضوں نے شرکت کی، میزبانی کے فرائض واصف ناگی نے سرانجام دیئے جبکہ کاشان حیدر، علی عمران اور شہزاد رضا نے معاونت کی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں