1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تُبع مُشرف بہ اسلام ہُوا

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالرحمن حاجی خانی زمان, ‏17 جون 2014۔

  1. عبدالرحمن حاجی خانی زمان
    آف لائن

    عبدالرحمن حاجی خانی زمان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جون 2014
    پیغامات:
    78
    موصول پسندیدگیاں:
    92
    ملک کا جھنڈا:
    جس طرح ایران کے بادشاہ کو کسریٰ اور چین کے سلطان کو خاقان کہا جاتا تھا اسی طرح یمن اور حضر مُوت کے فرمانروا کا لقب تُبع تھا – مفسرینِ کرام نے لکھا ہے کہ اس خاندان میں سے ایک تُبع مُشرف بہ اسلام ہُوا تھا – اس کا نام ابو کَرب بتایا جاتا ہے – اسی نے سب سے پہلے خانہ کعبہ پر قیمتی غلاف چڑھایا – جب اس کا گزر مدینہ طیبہ کے مقام سے ہُوا تو اس کے لشکر کے علماء نے اسے بتایا کہ یہ نبی آخرالزمان کی ہجرت گاہ ہے – اس فضا میں اسے ایسی کشش اور روحانی جاذبیت محسوس ہُوئی کہ اس نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کے نام ایک عرضداشت لکھی جس میں اپنے ایمان لانے کا ذکر کیا اور یہ التجا بھی کی کہ میرا ایمان قبول ہو اور روزِ قیامت مجھے اپنی شفاعت سے محروم نہ کیا جاے – علامہ قرطبی اور دیگر علماءِ تفسیر نے اس واقعہ کو بڑی تفصیل سے لکھا ہے – علامہ قرطبی نے وہ خط تحریر کیا ہے جس میں تُبع نے اپنے ایمان لانے کا ذکر کیا ہے اس کے آخری الفاظ یہ ہیں - : اگر میں اس حیاتِ مستعار میں حضور صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کی زیارت سے بہرہ مند نہ ہو سکوں تو میری شفاعت فرمائیے اور قیامت کے روز مجھے فراموش نہ کیجیے کیونکہ میں آپ کے ان امتیوں میں سے ہوں جو پہلے گزرے ہیں - : اس کے ہمراہ علماء بھی تھے – ان میں سے ایک جماعت نے اسی جگہ اقامت کی اجازت چاہی – بادشاہ نے ان کی رہائش کے لیے مکانات تعمیر کرواے ، ان کو زندگی کی ضروریات فراہم کیں اور ان میں جو معزز ترین عالم تھا ، اپنا مکتوب اس کے حوالے کیا اور اسے وصیت کی کہ اگر تجھے زیارت نصیب ہو تو میرا عریضہ پیشِ خدمت کرنا ، ورنہ اپنی اولاد کو ہدایت کرتے جانا کہ جس کو یہ سعادت نصیب ہو وہ میرا خط پیش کرے – تُبع کا زمانہ عہدِ رسالت سے ایک ہزار سال پہلے کا ہے – جب رحمتِ عالمیاں صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ سسلم ہجرت کر کے مدینہ طیبہ پہنچے تو جس گھر کے سامنے ناقہ مبارکہ بیٹھی وہ حضرت ابو ایوب انصاری کا دولت کدہ تھا اور یہ اس عالم کی اولاد سے تھے جس کو یہ خط ملا تھا – انہوں نے وہ عریضہ پیش کیا – حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کو حکم دیا کہ پڑھ کر سنائیں – حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے یہ خط سن کر اس کا ایمان قبول فرمایا اور اس کی شفاعت کی درخواست کو بھی منظور فرمایا -
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستانی55 اور عبدالرحمن حاجی خانی زمان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    عبدالرحمن حاجی خانی زمان نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں