1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تو شمعِ رسالت ہے عالم ترا پروانہ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏11 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    تو شمعِ رسالت ہے عالم ترا پروانہ
    تو ماہِ نبوت ہے اے جلوۂ جانانہ
    سرشار مجھے کر دے اک جامِ لبالب سے
    تا حشر رہے ساقی آباد یہ مَے خانہ
    جو ساقیِ کوثر کے چہرے سے نقاب اُٹھے
    ہر دل بنے مَے خانہ ہر آنکھ ہو پیمانہ
    دل اپنا چمک اُٹھے ایمان کی طلعت سے
    کر آنکھ بھی نورانی اے جلوۂ جانانہ
    مستِ مَے الفت ہے مدہوشِ محبت ہے
    فرزانہ ہے فرزانہ دیوانہ ہے دیوانہ
    میں شاہ نشیں ٹوٹے دل کو نہ کہوں کیسے
    ہے ٹوٹا ہوا دل ہی مولا ترا کاشانہ
    کیوں زُلفِ معنبر سے کوچے نہ مہک اُٹھیں
    ہے پنجۂ قدرت جب زُلفوں کا تری شانہ
    وہ کہتے نہ کہتے کچھ وہ کرتے نہ کرتے کچھ
    اے کاش وہ سُن لیتے مجھ سے مرا افسانہ
    آنکھوں میں مری تو آ اور دل میں مرے بس جا
    دل شاد مرا فرما اے جلوۂ جانانہ
    آباد اسے فرما ویراں ہے دلِ نوریؔ
    جلوے ترے بس جائیں اے جلوۂ جانانہ
    نوری بریلوی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں