1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ فیاض ہاشمی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏20 مئی 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
    یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
    نگاہوں میں تو ہے یہ دل جھومتا ہے
    نہ جانے محبت کی راہوں میں کیا ہے
    جو تو ہمسفر ہے تو کچھ غم نہیں ہے
    یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
    وہ آئیں نا آئیں جمی ہیں نگاہیں
    ستاروں نے دیکھی ہیں جھک جھک کے راہیں
    یہ دل بد گماں ہے نظر کو یقیں ہے
    یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
    تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
    یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے

    فیاض ہاشمی
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    MAK 2.png
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی
    اک بوند بھی نہ کل کے لیے تو بچا کے پی
    کیوں کر رہا ہے کالی گھٹاؤں کے انتظار
    ان کی سیاہ زلف پہ نظریں جما کے پی
    چوری خدا سے جب نہیں بندوں سے کس لیے
    چھپنے میں کچھ مزا نہیں سب کو دکھا کے پی
    فیاضؔ تو نیا ہے نہ پی بات مان لے
    کڑوی بہت شراب ہے پانی ملا کے پی
     
  4. محمد ابراہیم کوثر
    آف لائن

    محمد ابراہیم کوثر ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2020
    پیغامات:
    21
    موصول پسندیدگیاں:
    10
    ملک کا جھنڈا:
    !سلام
    تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
    اس مصرع میں اور نظم میں کون سی بحر استعمال کی گئی ہے؟
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    وعلیکم السلام
    بحر متقارب مثمن سالم .... فعولن فعولن فعولن فعولن
    اسی بحر میں مرزا اسد اللہ خان غالب کی غزل ہے جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

    جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
    خیاباں خیاباں اِرم دیکھتے ہیں
    دل آشفتگاں خالِ کنجِ دہن کے
    سویدا میں سیرِ عدم دیکھتے ہیں
    ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم
    قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں
    تماشا کر اے محوِ آئینہ داری
    تجھے کس تمنّا سے ہم دیکھتے ہیں
    سراغِ تُفِ نالہ لے داغِ دل سے
    کہ شب رَو کا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
    بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ
    تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں

    اور میرا جی کی آزاد نظم "یگانگت " بھی اسی بحر میں ہے

    زمانے میں کوئی برائی نہیں ہے
    فقط اک تسلسل کا جھولا رواں ہے
    یہ میں کہہ رہا ہوں
    میں کوئی برائی نہیں ہوں زمانہ نہیں ہوں
    تسلسل کا جھولا نہیں ہوں
    مجھے کیا خبر کیا برائی میں ہے کیا زمانے میں ہے
    اور پھر میں تو یہ بھی کہوں گا
    کہ جو شے اکیلی رہے اس کی منزل فنا ہی فنا ہے
    برائی، بھلائی، زمانہ تسلسل یہ باتیں بقا کے گھرانے سے آئی ہوئی ہیں
    مجھے تو کسی کے گھرانے سے کوئی تعلق نہیں ہے
    میں ہوں ایک، اور میں اکیلا ہوں، اک اجنبی ہوں
    یہ بستی، یہ جنگل، یہ بہتے ہوئے راستے اور دریا
    یہ پربت، اچانک نگاہوں میں آتی ہوئی کوئی اونچی عمارت
    یہ اجڑے ہوئے مقبرے اور مرگِ مسلسل کی صورت مجاور
    یہ ہنستے ہوئے ننھے بچے یہ گاڑی سے ٹکرا کے مرتا ہو ایک اندھا مسافر
    ہوائیں، نباتات اور آسماں پر اِدھر سے ادھر آتے جاتے ہوئے چند بادل
    یہ کیا ہیں؟
    یہی تو زمانہ ہے، یہ اک تسلسل کا جھولا رواں ہے
    یہ میں کہہ رہا ہوں
    یہ بستی، یہ جنگل، یہ رستے، یہ دریا، یہ پربت، عمارت، مجاور، مسافر، ہوائیں، نباتات اور آسماں پر ادھر سے ادھر آتے جاتے ہوئے چند بادل
    یہ سب کچھ، یہ ہر شے مرے ہی گھرانے سے آئی ہوئی ہے
    زمانہ ہوں میں، میرے ہی دم سے ان مٹ تسلسل کا جھولا رواں ہے
    مگر مجھ میں کوئی برائی نہیں ہے
    یہ کیسے کہوں میں
    کہ مجھ میں فنا اور بقا دونوں آ کر ملے ہیں
     
  6. محمد ابراہیم کوثر
    آف لائن

    محمد ابراہیم کوثر ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2020
    پیغامات:
    21
    موصول پسندیدگیاں:
    10
    ملک کا جھنڈا:
    جی درست مگر

    تو جو : فعولن ؟؟؟
    نہیں ہے : فعولن
    تو کچھ بھی :فعولن
    نہیں ہے : فعولن

    یہ مانا : فعولن
    کہ محفل : فعولن
    جواں ہے : فعولن
    حسیں ہے : فعولن

    مصرع اول میں تو جو فعولن کے وزن پر ہے؟؟
     
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    1.png
     
    Last edited: ‏5 جون 2020
    محمد ابراہیم کوثر نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں