1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تمہارے دیکھنے کو حسرت حیرت فزا ٹھہری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    تمہارے دیکھنے کو حسرت حیرت فزا ٹھہری
    دل محزوں سے نکلی دیدۂ بسمل میں آ ٹھہری

    تصور یار کا تھا سامنے آتی قضا کیوں کر
    سر بالیں دم مردن بشکل دل ربا ٹھہری

    جھکایا بار عصیاں نے ہمارے دست حسرت کو
    پہنچ کر تا بلب جس کی ندامت سے دعا ٹھہری

    تمہاری جنبش ابرو سے گھائل ہو گئے عاشق
    بن آئی جان پر ان کی تمہاری اک ادا ٹھہری

    اسی انداز نے ویراں کیا ہے میرے پہلو کو
    دل عاشق کے لینے کو ان آنکھوں میں ضیا ٹھہری

    صبا کے تیز جھونکوں نے پھرایا در بدر اس کو
    زمیں پر چین سے کس دم یہ خاک مبتلا ٹھہری

    جلایا مسکرا کر اور ادا سے کر دیا مردہ
    کہیں تو یہ جفا ٹھہری کسی جا پر وفا ٹھہری

    بسان خون دل چسپاں ہوئی ہے تیرے تلووں سے
    ہماری دشمن جاں اب یہ شوخئ ضیا ٹھہری

    الٰہی کیا مرے دلبر نے کھولا اپنے گیسو کو
    مشام جاں میں اپنے آ کے بوئے جاں فزا ٹھہری

    تمہاری بد دعا سے لطف ملتا ہے مرے دل کو
    میں عاشق ہوں تمہارا وہ مرے حق میں دعا ٹھہری

    فرشتوں نے پکارا اے جمیلہؔ جلد حاضر ہو
    خدا کے روبرو آ کر صف اہل صفا ٹھہری
    جمیلہ خدا بخش​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں