1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تماشا ہو جو دل میں عکس روئے یار ہو پیدا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏19 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    تماشا ہو جو دل میں عکس روئے یار ہو پیدا
    کہ اپنا عشق کا اک محرم اسرار ہو پیدا

    رخ و گیسو دکھا کر ناز سے کہتا ہے وہ دلبر
    کوئی کافر ہو پیدا اور کوئی دیں دار ہو پیدا

    تمہاری سلک دنداں کے تصور نے رلایا ہے
    نہ کیوں اشکوں سے میرے گوہر شہوار ہو پیدا

    کہیں منہ پھیرتا ہے جاں نثار عشق مرنے سے
    فدا وہ جان کر لے تجھ پہ گر سو بار ہو پیدا

    اگر گریہ کناں سرشار الفت ہوں تو اے ساقی
    انہیں کے آنسوؤں سے بادۂ گلنار ہو پیدا

    مداوا غیر ممکن ہے ترے بیمار‌ الفت کا
    جو اک آزار اچھا ہو تو اک آزار ہو پیدا

    جمیلہؔ ناوک مژگان دلبر سے جو ہو زخمی
    نہ کیوں اس کی لحد پر نرگس بیمار ہو پیدا
    جمیلہ خدا بخش​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں