1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تفسیر سوره حمد ، مقام نزول ، فضیلت

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از یوسف حسین عاقلی پاروی, ‏24 جون 2017۔

  1. یوسف حسین عاقلی پاروی
    آف لائن

    یوسف حسین عاقلی پاروی ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2017
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    بسم الله الرحمن الرحيم(1)
    الْحَمْدُ للّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (2) الرَّحْمـنِ الرَّحِيمِ (3) مَالِكِيَوْمِ الدِّينِ (4) إِيَّاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ (5) اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ (6) صِرَاطَ الَّذِينَأَنعَمتَ عَلَيهِمْ غَيرِ المَغضُوبِ عَلَيهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ (7)
    یہ سورہ قرآن کریم کا افتتاحیہ اور دیباچہ ھے۔ اہل تحقیق کے نزدیک قرآنی سورتوں کے نام توقیفی ھیں یعنی خود رسول کریم (ص) نے بحکم خدا ان کے نام متعین فرمائے ھیں ۔اس سے یہ بات واضح ھوتی ھے کہ قرآن عہد رسالت مآب (ص) میںھی کتابی شکل میں مدون ھو چکا تھا، جس کا افتتاحیہ سوره فاتحہ تھا۔ چنانچہ حدیث کے مطابق اس سورے کو فَاتِحَةُ الْکِتَابِ ” کتاب کا افتتاحیہ “ کھا جاتا ھے۔

    مقام نزول

    سوره حجرمیں ارشاد ھوتا ھے :

    وَ لَقَدْ اٰتَیْنٰکَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ وَ الْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ ۔ [1]

    اور بتحقیق ہم نے آپ کو (بار بار) دھرائی جانے والی سات (آیات) اور عظیم قرآن عطا کیا ھے۔

    سبع مثانی سے مراد بالاتفاق سوره حمد ھے اور اس بات پر بھی تمام مفسرین متفق ھیں کہ سوره حجر مکی ھے۔ بنابریں سورہٴ حمد بھی مکی ھے۔ البتہ بعض کے نزدیک یہ سورہ مدینہ میں نازل ھوا۔

    تعداد آیات

    تقریبا تمام مفسرین کا اتفا ق ھے کہ سوره حمد سات آیات پر مشتمل ھے لیکن اس بات میں اختلا ف ھے کہ سو رہ حمد کا جزوھے یا نھیں؟بسم اللّٰہکو سورے کاجزو سمجھنے والوںکے نزدیک صراط الذینسے آخر تک ایک آیت شمار ھوتی ھے اورجو لوگ اسے جزونھیں سمجھتے وہ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ کو ایک الگ آیت قراردیتے ھیں۔

    مکتب اہل بیت علیہم السلام میں بسم الله الرحمن الرحيم سوره توبہ کے علاوہ تمام سورتوں کا جزو ھے۔

    فضیلت

    سورہٴ فاتحہ کی فضیلت کے لیے یھی بات کافی ھے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے پورے قرآن کا ہم پلہ قرار دیا ھے۔

    مروی ھے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے آباء طاھرین کے ذریعے سے حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی ھے کہ آپ (ع)نے فرمایا:

    بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ فاتحة الکتاب کی آیات میں شامل ھے اور یہ سورہ سات آیات پر مشتمل ھے جو بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ سے مکمل ھوتا ھے۔ میں نے رسول خدا (ص) کو یہ فرماتے سنا ھے:

    اِنَّ اللّٰہَ عز و جل قَالَ لِیْ: یَا مُحَمد! ” وَ لَقَد آتَیْنَاکَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِی وَ الْقُرْآنَ الْعَظِیْمَ“ فَاٴفْرَدَ الْاِمْتِنَانَ عَلَیَّ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَ جَعَلَھَا بِاِزَاءِ الْقُرْآنِ الْعَظِیْمِ وَ إنَّ فَاتِحَةَ الْکِتَابِ اَشْرَفُ مَا فِیْ کُنُوْزِ الْعَرْشِ[2]

    اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا: اے محمد(ص) ! بتحقیق ہم نے آپ کو سبع مثانی اور قرآن عظیم عطا کیا ھے۔ پس اللہ نے مجھے فاتحة الکتاب عنایت کرنے کے احسان کا علیحدہ ذکر فرمایا اور اسے قرآن کا ہم پلہ قرار دیا۔ بے شک فاتحة الکتاب عرش کے خزانوں کی سب سے انمول چیزھے۔

    ماخوذ :
    بلاغ القرآن
    تألیف: محسن علی نجفی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں