1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تصوف کیا ہے؟ دلچسپ مگر تلخ حقائق

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏17 مئی 2008۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    تصوف کیا ہے ؟

    تصوف کسی ورد و وظیفہ کا نام نہیں ہے۔۔۔ کسی خاص تسبیح کا نام تصوف نہیں ہے۔۔۔ تصوف نہ رسوم کا نام ہے اور نہ علوم کانام ہے۔۔۔ نہ کسی وضع قطع کا نام ہے، نہ کسی ہئیت و شکل و صورت کا نام ہے۔۔۔ اور نہ جبہ و دستار و گدی کا نام ہے۔۔۔ تصوف نہ وراثت ہے نہ دعویٰ ہے۔۔۔

    تصوف کیا ہے۔۔۔؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ کا نمونہ کسی نے دیکھنا ہو تو وہ اولیاء و صوفیاء ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ کی سب سے بڑی خیرات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے اہل تصوف، اولیاء و صلحاء کو ملی ہے، یہی ولایت ہے اور یہی تصوف ہے۔تصوف سراسر حسن معاملہ ہے اور حسن ادب ہے۔

    تصوف یہ ہے کہ اللہ سے معاملہ کیسے کرنا ہے۔۔۔؟ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معاملہ کیسے ہو۔۔۔؟ صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ علیھم سے کیسا معاملہ ہو۔۔۔؟ اولیاء اللہ سے معاملہ کیسے ہو۔۔۔؟ بڑوں، چھوٹوں، بیوی بچوں۔۔۔ والدین، پڑوسیوں، دوست احباب، دشمن۔۔۔ عالم، جاہل، نیک، بد، غریب، امیر سے معاملہ کیسے ہے۔۔۔؟ ہر ایک کے ساتھ اپنا معاملہ اچھا رکھنا تصوف ہے۔ حسن ادب ہے۔ ہمارا حال یہ ہے کہ ہم دو معاملات درست رکھتے ہیں تو آٹھ معاملے خراب رکھتے ہیں۔

    "بیڑہ پار ہے" کا غلط تصور اور ہم !

    ہمارے معاشرے میں تصور یہ ہے کہ ’’بس جی بیڑا پار ہے‘‘۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام ہیں، میلاد شریف، گیارہویں شریف کا انعقاد کرتے ہیں۔ فلاں بزرگ سے نسبت ہے۔۔۔ فلاں کے مرید ہیں اس لئے نماز، روزہ کی خیر ہے۔۔۔ وقت مل گیا تو پڑھ لی، جی چاہا تو روزہ رکھ لیا۔۔۔ طبیعت میں آگیا تو کسی کی کوئی ضرورت پوری کردی۔۔۔ دیگیں پکوادیں، عمرے اور حج پر چلے گئے۔۔۔ بس اس طرح کے آسان آسان کام کرلئے اور سوسائٹی میں حاجی صاحب، میاں جی کہلواتے رہے۔۔۔ یعنی یہ پارٹ ٹائم شریعت بھی ہم نے اپنا رکھی ہے۔

    میں نے تو ساری زندگی کسی ایسے ولی کو نہیں دیکھا جس نے ’’ایسے ہی بیڑا پار ہونے‘‘ کی تعلیم دی ہو۔۔۔ یہ مال کمانے والے لوگ ایسے ہی بیڑے پارلگاتے ہیں کہ بس آپ ایک بار ہمارے ہاتھ میں ہاتھ دے دیں، ہماری جیب بھر دیں ان شاء اللہ بیڑا ہی پار ہے۔ افسوس! عرس میں سال میں ایک مرتبہ حاضری۔۔۔ اور پیر صاحب کو نذر نیاز دینے کو ہم نے تصوف بنالیا۔ یہ اولیاء کی تعلیمات نہیں اور نہ یہ تصوف ہے۔

    اولیاءاللہ وہ ہیں جن کی زندگی کا کوئی لمحہ سنت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف نہیں ہوتا اور جن کی زندگی کثرتِ غم ، خوف و محبت الہی کی کیفیت میں گزرتی ہے۔اور وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کا اعلی نمونہ ہوتے ہیں۔

    (شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ایک خطاب سے اقتباس)
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سبحان اللہ۔ بہت خوبصورت اور سبق آموز تحریر ہے۔
    برادر صاحب ! شئیر کرنے کا بہت شکریہ
     
  3. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ سبحان اللہ بالکل درست فرمایا آپ نے بیشک اللہ والے وہ ہوتے ہیں کہ جن کا چہرہ دیکھ کر اللہ یاد آجائے ۔
     
    Last edited: ‏5 مئی 2016
  4. زمردرفیق
    آف لائن

    زمردرفیق ممبر

    شمولیت:
    ‏20 فروری 2008
    پیغامات:
    312
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ماشاٰہ اللہ
    بڑا اچھی بات کہی طاہر القاری صاھب نے اللہ انکو صھت دے آمین
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میں متفق ہوں۔ آمین
     
  6. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بات تو بہت اچھی ہے۔
    لیکن ایسے جعلی پیروں کی کیا پہچان اور کیا علاج کیا جائے جو اپنے مفادات کی تکمیل کے مذموم مقاصد کے پیش نظر اصل اولیاء اللہ اور صوفیائے کرام کو بدنام کرتے پھرتے ہیں ؟
     
  7. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
  8. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    ماشاء اللہ
    اللہ کرے اس معاشرے کو تصوف کی حقیقت کی سمجھ آ جائے۔
     
  9. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    Re: ???? ??? ??? ????? ??? ??? ?????

    ????? ??? ?? ????? ?? ??? ???? ?? ?? ??? ???? ?? ????? ???? ??? ???? ????? ??? ??? ???? ????? ?? ??? ?? ????? ?? ???? ????? ???? ???
     
  10. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: ???? ??? ??? ????? ??? ??? ?????

    ??? ???? ? ???? ???? ?? ??? ??????? ?? ?? ??? ????? ?? ??? ??? ???? ???? ?? ???? ?? ?? ???? ???? ?
    ??? ?? ?? ???? ????? ??? ???? ???? :saw: ??? ?????? ??? ?? ???? ?? ????? ?? ????? ???? ???? ???? ??? ??? ???? ???? ???? ?? ?? ?????? ????
     
  11. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    Re: ???? ??? ??? ????? ??? ??? ?????

    ??? ???? ?? ??? ?? ??? "?? ?? ?????? ???" ??? ??? ????? ? ???? ???? ??? ???? ?? ???? ?? ???? ?? ?? ???? ?? ?????? ??? ??? ????? ??? ??? ?? ???? ???

    ???? ???? ?? ???? ????? ? ?? ?????? ????? ? ? ?
     
  12. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    جناب عالی ! سارے کا سارا اسلام ایک آدھ آیت میں ہی مت سموئیے
    ویزکیہم کا حکم سراسر باطن کی صفائی سے متعلق ہے۔ اور جس انسان کا دل ہی ایمان کے نور سے روشن نہ ہوگا
    وہ معاشرے میں کیا کردار ادا کرے گا سوائے منافقت اور منافرت کے پھیلانے کے ؟؟؟؟؟
     
  13. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    تو کیا باطن کی صفائی کی آڑ میں ساری ظاہری عبادات اور شریعت کے احکامات کو پس پشت ڈال دیا جائے۔

    ویسے آپ کوتصوف کے بارے میں میری اس بات "تاریخ میں جن صوفیا کا ذکر ملتا ہے وہ ترک دنیا کی تعلیم دیتے ہیں لیکن اسلام میں ترک دنیا ممنوع ہے کیا اس الجھن پر کوئی روشنی ڈالے گا؟" میں ایسی کیا برائی نظر آئی ہے جو اتنا کچھ کہا جا رہا ہے۔
     
  14. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم سیف بھائی !
    سابقہ موضوع کی طرح اس موضوع پر بھی میری ایک بھائی سے پہلے ایک اور فورم پر گفتگو ہوچکی ہے جس میں میں نے ان کے تصوف کے بارے میں پیدا ہونے والے شبہات کو دور کرنے کی کوشش کی تھی اسی مقالے کو یہاں آپکی نذر کرتا ہوں شاید آپ کی تشفی ہوسکے ۔ ۔ ۔
    [center:cmdirvn2][​IMG][/center:cmdirvn2]
     
  15. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    [center:2stqtqfe][​IMG][/center:2stqtqfe]
     
  16. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    [center:n6kzxmxr][​IMG][/center:n6kzxmxr]
     
  17. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    [center:106j3yjz][​IMG][/center:106j3yjz]
     
  18. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    [center:3jn64in7][​IMG][/center:3jn64in7]
     
  19. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    [center:30lnx2q3][​IMG][/center:30lnx2q3]
     
  20. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    [center:2o1zbxgu][​IMG][/center:2o1zbxgu]
     
  21. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    [center:l1nrlzki][​IMG][/center:l1nrlzki]
     
  22. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آبی بھائی آپ نے بہت عمدگی سے تصوف پر اپنا نقطہ نظر پیش فرمایا ہے اور میں اس سے متفق بھی ہوں کہ اگر اسی کا نام تصوف ہے تو پھر یہ دین کے مطابق ہے۔

    بدقسمتی سے تصوف کی جو تعریف اور جو مثالیں موجود ہیں اور جن کو تصوف کے ماہرین کی تحاریر کی روشنی میں بیان کیا جاتا ہے وہ اس سے بالکل برعکس ہیں جو آپ نے بیان فرمائی ہیں۔مثال کے طور پر فنا فی اللہ ہونے کا تصور اور وحدت الوجود کا نظریہ وغیرہ

    پھر آپ نے فرمایا ہے کہ قرآن مجید میں تصوف کا لفظ ‌نہ سہی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    میرا خیال ہےکہ اگر تصوف ایسی چیز ہوتی کہ جس کی کوئی اہمیت ہو اسے اللہ تعالی قرآن مجید میں ضرور ذکر فرماتا- پھر آپ تصوف کا ذکر ہی نہ کریں اسے تزکیہ نفس اور حصول فلاح ہی کے نام سے یاد کریں۔ کیا مفہوم کے اعتبار سے لفظ "تزکیہ نفس" تصوف پر بھاری نہیں۔
     
  23. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم سیف بھائی پہلی گذارش تو یہ ہے کہ آپ مقالہ کا بغور اور ٹھنڈے دل و دماغ سے ایک بار پھر مطالعہ کریں ان شاءاللہ تشفی ہوگئی ۔
    باقی آپ نے فرمایا کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔بدقسمتی سے تصوف کی جو تعریف اور جو مثالیں موجود ہیں اور جن کو تصوف کے ماہرین کی تحاریر کی روشنی میں بیان کیا جاتا ہے وہ اس سے بالکل برعکس ہیں جو آپ نے بیان فرمائی ہیں۔مثال کے طور پر فنا فی اللہ ہونے کا تصور اور وحدت الوجود کا نظریہ وغیرہ
    تو بھائی اولا عرض یہ ہے کہ‌آپ نے کہاں ایسی تحاریر پڑھ لی ہیں جو کہ ہمارے پیش کردہ تحریر کے معارض ہیں حالانکہ خود میں نے اپنا مؤقف علماء ہی کی تحریروں کو سامنے رکھتے ہوئے پیش کیا ہے رہ گیا تصور فنا فی اللہ اور وحدت الوجود تو یہ دونوں موضوع بڑے معرکۃ آراہ ہیں اورایک الگ بحث کے متقاضی ہیں سر دست صرف اتنا واضح کردوں کہ فنا فی اللہ سے مراد کوئی جسمانی طور پر اللہ کی ذات میں فنا ہوجانا یا شامل ہوجانا یا حلول کرجانا نہیں ہے جیسا کہ اکثر جاہل لوگ اس قسم کی باتیں عام عوام میں پھیلا کر عام عوام کو گمراہ کرتے ہیں ۔ ۔ بلکہ اس کا اصل مطلب اپنی رضا کو اللہ پاک کی رضا میں گم کردینا ہے یعنی بندہ کی اپنی کوئی مرضی نہ رہے بلکہ جو اس کا رب چاہے بندہ صرف اسی پر راضی رہے اور اپنے رب کی رضا میں یوں فنا ہوجائے کہ پھر اسکی اپنی رضا کا کوئی وجود ہی نہ رہے اسے کہتے ہیں تصوف کی اصطلاح میں فنا فی اللہ ۔ ۔ ۔ اور وحدت الوجود کا بھی یہی مطلب ہے کہ حقیقی وجود یعنی واجب الوجود صرف اللہ پاک ہے اور باقی سارے وجود چونکہ مخلوق ہیں لہذا وہ سب ممکن الوجود ہیں یعنی جن کا ہونا یا نا ہونا دونوں پایا جاتا ہے جبکہ واجب الوجود کا صرف موجود ہونا پایا جاتا ہے جب کہ اس کا موجود نہ ہونا واجب ہونے کے معارض ہے لہذا واجب الوجود جو ذات ہے وہ صرف ایک ہی ہے اور وہ اللہ پاک کی ذات ہے جو کہ اپنے وجود کے قیام میں کسی غیر وجود کی محتاج نہیں اور جبکہ دیگر تمام وجود اپنے وجود کے ثبوت اور قیام و دوام میں واجب الوجود کے ہی محتاج ہیں ۔ چونکہ اصل وجود ایک ہی ہے لہذا باقی سب وجود مجازی ہیں اور حقیقی اور اصل وجود صرف باری تعالٰی کا ہے کہ جس سے باقی تمام وجود ہیں ۔ لہذا جو اصل وجود ہے وہ وجود حقیقی ہے اور وہ وجود اللہ پاک کا ہےباقی تمام کائنات کا وجود حقیقی نہیں مجازی ہے لہذا حقیقت وجود وجود واحد کے سوا موجود نہیں اسی لیے باقی تمام مجازی وجود کی نفی کرکے صرف حقیقی وجود کا اقرار متصوفین کے ہاں نظریہ وحدۃ الوجود کہلاتا ہے ۔ باقی واللہ والرسولہ اعلم
     
  24. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    شکریہ آبی بھائی
    بحیثیت مسلمان میں سمجھتا ہوں کہ مجھے اس قسم کے نظریات کی بس علم کی حد تک ضرورت ہے اپنے آپ کو ایسے فلاسفہ میں الجھانا بے سود ہو گا۔
     
  25. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ بھائی اپ نے بالکل بجا فرمایا ۔ ۔ ۔ جزا ک اللہ
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سیف بھائی نے درست فرمایا۔۔۔
    کیونکہ بحثیت "عام مسلمان" ایسے فلسفوں کی گہرائی میں جانا ضروری نہیں۔ مسلمانی تو صرف کلمہ پڑھ لینے سے بھی مل جاتی ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید نے ارشاد فرمایا
    قَالَتِ الْاَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِن قُولُوا اَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْاِيْمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ وَاِن تُطِيعُوا اللَّہَ وَرَسُولَہُ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَالِكُمْ شَيْئًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌO
    دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں، آپ فرما دیجئے: تم ایمان نہیں لائے، ہاں یہ کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا، اور اگر تم اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال (کے ثواب میں) سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا، بیشک اﷲ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہےo (الْحُجُرَات ، 49 : 14)
    اس آیت میں فقط اسلام لانے کو ایمانِ کامل سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔ ایمان کاتعلق دل میں داخلےبتایا گیا ہے۔ اور دل جب تک پاک صاف ہی نہیں ہوگا۔ ایمان کی حلاوت کہاں سے محسوس ہوگی۔

    لہذا بحثیت "مومن کامل" انسان کو دین میں "ادخلو فی السلم کآفۃ" کے حکم کی تعمیل اور "تزکیہ نفس" کی منزل تک پہنچنے کے لیے محنت و کاوش جاری رکھنا چاہیے۔جس میں انسان "یحببکم اللہ" کا پیکر بن جائے۔ حدیث جبرائیل میں بھی "ایمان" ، "اسلام" اور "احسان" کے مراحل کا ذکر کرکے صاحبانِ احسان کو "خاص اور کامل درجہ" دیا گیا ہے۔

    [center:2huaqe7q]حضرت اقبال :ra: نے بھی اسی جانب اشارہ فرمایا تھا۔۔

    عبد دیگر ، عبدہُ چیز دیگر
    این سراپا انتظار، او منتظَر
    [/center:2huaqe7q]
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اور ہاں آبی بھائی ۔ آپ کا مقالہ ایک بار پھر بہت ایمان افروز اور خوبصورت تحقیقی کاوش ہے۔
    اللہ تعالی قبول و منظور فرما کر آپ کو دنیا وآخرت میں خیر کثیر عطا فرمائے۔ آمین
     
  28. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2

    نعیم بھائی آپ نے بالکل درست فرمایا۔
    ایمان کے لیے تزکیہ نفس لازمی ہے لیکن تصوف جیسے فلسہ کا ایمان سے کیا تعلق ہے یہ مجھ پر واضح نہیں ہو سکا۔
     
  29. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اور ہاں نعیم بھائی اگر آپ نے اپنی یہ تحریر مجھ پر طنز کے طور پر لکھی ہے (مجھے ایسا لگا) تو بھی آپ کا شکریہ

    اگر ایسا ہی ہے توایک مرتبہ پھر آپ کے فہم کی حدود نے آپ کو منزل تک جانے نہیں دیا۔
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی اپنی سوچ ہے۔ میں نے متعلقہ موضوع پر قرآن مجید کی آیت اور حدیث پاک کی روشنی میں اپنی رائے ظاہر کی تھی۔ یہ مت سمجھیے کہ ہماری اردو پر صرف آپ کی ذاتِ مبارکہ ہی اسلامی تعلیمات میں دلچسپی یا کسی کا مخاطب ہوسکتی ہے۔

    فہمی حدود کے متعلق بالکل بجا فرمایا۔ میں بہت کم فہم ہوں۔ آپ کی طرح عقلِ کمال نہیں رکھتا کہ ہر جگہ دعوی کر لوں کہ میں نے ایمان و قرآن کو "اپنے مطالعے" کی بنا پر سمجھا ہے۔
    بلکہ میں تو "واسئلو اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون" کے تحت اہلِ علم و دانش سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش میں رہتا ہوں۔ اور اس بنا پر اپنے اساتذہ کا احترام بھی کرتا ہوں۔
    اب خدارا اس کو بھی "اندھی عقیدت" کا عنوان دے کر ایک نئی بحث مت شروع کیجئے گا۔ شکریہ

    اور منزل سے مراد اگر آپ والی منزل ہے جس پر آپ فائز ہوچکے ہیں تو میں کم فہم ہی بھلا ہوں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں