1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تجھے کیا خبر

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از احمدنور, ‏21 مئی 2011۔

  1. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    وفا کرنا بہت مہنگا پڑا ہے

    وفا کرنا بہت مہنگا پڑا ہے
    ہر اک الزام سہنا پڑ گیا ہے


    میں ہارا اب تلک رشتوں کی بازی

    اب اپنا گھر بھی داؤ پر لگا ہے


    وہ جس کی کوئی بھی قیمت نہیں تھی

    وہ بھاری قیمتوں میں کیوں بکا ہے


    میں جس کے خوف سے بھاگا ہوں خود سے

    وہ لمحہ سامنے آ کر رکا ہے


    کوئی بھی بات تک کرتا نہیں ہے

    میرۓ اپنوں کو آخر کیا ہوا ہے


    گناہ مجھ سے یہ کیسا ہو گیا ہے

    کہ سارا شہر کچه خاموش سا ہے


    مرے گھر کے مکینوں کے لیۓ بھی

    مکاں میرا پرایا ہو گیا ہے


    مجھ سے مل کے کب کا جا چکا ہے

    مجھے اس نے بھی تنہا کر دیا ہے
     
  2. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    کیسا سنگم تھا ایک مدّت سے

    کیسا سنگم تھا ایک مدّت سے
    تیرا محرم تھا ایک مدّت سے


    عمر ساری اسے تلاش کیا

    ایک ھمدم تھا ایک مدّت سے


    ہم نے خو ہی عذا کی اپنا لی

    جب محرم تھا ایک مدّت سے


    ایک صفحہ تھا زندگی بھر کا

    ایک ہی غم تھا ایک مدّت سے


    اس کی آنکھوں کے گرد حلقے تھے

    میں بھی پرنم تھا ایک مدّت سے


    جل گئی ہو کمائی عمروں کی

    ایسا عالم تھا ایک مدّت سے


    خشک ہونٹوں میں زندگی گزری

    ساتھ قلزم تھا ایک مدّت سے


    زندگی ہر طرح سے ٹوٹی پر

    میں مجسّم تھا ایک مدّت سے


    اب علی مجھ کو بھی بکھرنا تھا

    غم بھی کیا کم تھا ایک مدّت سے
     
  3. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا

    تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا
    وہ رات بھر کا مسافر تھا دن ٹھہرتا کیا


    اسے تو اور نۓ اک سفر پہ چلنا تھا

    وفا کے نام پہ اس کا بدن پگھلتا کیا


    جو ہر قدم پہ نئی ٹھوکروں کا عادی ہو

    جہاں شناس بھلا تیرے ساتھ تو چلتا کیا


    زمین کی گردش اپنے مدار سے باہر

    تمہارے درد کا وہ آفتاب ڈھلتا کیا


    اسی کے لفظ تھے میں نے ہی کہہ دیۓ آخر

    وہ میرا یار میری بات سے مکرتا کیا
     
  4. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    میں جس گمان میں رہتا ہوں ایک مدّت سے

    میں جس گمان میں رہتا ہوں ایک مدّت سے
    وہ اس گمان کی حد کو تو چھو کے دکھلاۓ


    مجھے بھلا یہاں کیسے سمجھ سکے کوئی

    خود اس تلاش میں لمبے سفر سے ہو آۓ


    ازیتوں کا ، دکھوں کا ہجوم رہتا ہے

    مجھے قریب سے دیکھے کوئی تو مر جاۓ


    بہت سے لوگ مجھے روز آ کے ملتے ہیں

    کوئی تو ہو مجھے آ کے مجھ سے ملواۓ


    میں رات دیر تلک سوچتا رہا خود کو

    وہ سو گۓ ہیں جنہوں نے گناہ گنواۓ
     
  5. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے

    اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے
    سب دیے بجھ بھی گۓ دور ہو بھی گۓ


    دیکھ لو آ کہ تم کب سے خاموش ہوں

    درد بھی سب پرانے نۓ ہو گۓ


    گھپ اندھیرا ہمیں راس آ بھی گیا

    روشنی لے کے تم گھر سے چل بھی پڑے


    دھول پچھلے سفر کی بھی بالوں میں تھی

    پھر نۓ اک سفر پہ نکل بھی پڑے


    وہ سکندر ابھی تک تو راہوں میں تھا

    آریا اس دفعہ سب فتح کر گۓ


    ہم بھی کتنے عجیب اپنی راہوں میں تھے

    وار سب سیہہ گۓ اور بے سدھ رہے


    ایک پتھر کی طرح رہے عمر بھر

    اس نے آ کر جھنجھوڑا تو ہم رو پڑے


    اک کہانی پڑی مل گئی روڈ پر

    ہم نے جب سے پڑی کھوکھلے ہو گۓ


    اس کہانی کے ہر اک نۓ موڑ پر

    اپنے بستر میں لیٹے رہے سوچتے


    ہم سدھارت ہیں شاید نۓ دورکے

    یہ بھی ممکن ہے اک روز بدھ بن چلیں
     
  6. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا

    وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا
    وہ شخص کبھی میرا ہم خیال نہ تھا


    میرے گمان میں تنہائی بھر گئی آ کر

    وگرنہ اس کا بدلنا مجھے محال نہ تھا


    میں اس کا لہجہ بدلنے کا کیا گلہ کرتا

    نسب کو بیچ کے جس کو کوئی ملال نہ تھا


    وہ جس کے واسطے اس نے مجھے بھلایا تھا

    ملال یہ تھا کہ اس میں کوئی کمال نہ تھا


    میں چپ ضرور تھا لیکن تجھے سمجھتا تھا

    میں اپنے آپ میں اتنا بھی خوش خیال نہ تھا
     
  7. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی

    رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی
    چل پڑا اسی جانب ہوش کے سنبھلتے ہی


    خواب ایک دھوکہ ہے رات بھر کا رشتہ ہے

    پھر بھی نیند کی خواہش آفتاب ڈھلتے ہی


    یہ زہر تو سمجھے تھے ایک بار پینا ہے

    روگ لگ گیا جی کو ایک گھونٹ پیتے ہی


    سگرٹوں کے رشتے بھی زندگی کے رشتے ہیں

    یہ بھی بجھ سی جاتی ہے ہونٹ کے سلگتے ہی


    یہ کہاں محبت ہے کس جہاں کی چاہت ہے

    سب ہی چھوڑ جائیں گے راہ سے بھٹکتے ہی
     
  8. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے

    لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے
    زندہ ہوں کہ شاید کوئی انکار بدل دے


    حالات بدلنے میں جو دن رات لگا ہے

    وہ آ کہ مری سوچ کے آثار بدل دے


    کہتا ہے کہ میرا ہے مگر ساتھ کسی کے

    پیار بدلنے سے تو اقرار بدل دے


    سر مجھ سے وہ مانگے وہ مری جاں تو مانگے

    پر مجھ سے وہ کہتا ہے کہ تو یار بدل دے


    وہ کام جفاؤں کے کہاں چھوڑ سکے گا

    شاید کہ کسی روز وہ اوزار بدل دے


    خاموش کھڑا ہوں کہ سبھی چیخ رہے ہیں

    چیخا تھا کہ شاید کوئی اوتار بدل دے


    ہے آخری تنبیہہ تجھے اہل صفا کی !

    اے شیخ تو اس بار سر دار بدل دے
     
  9. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    حوس پرست ہوں اتنا کہ سانس لیتا ہوں

    حوس پرست ہوں اتنا کہ سانس لیتا ہوں
    اسی نشے کے لیۓ جسم کے میں اندر ہوں


    تری شکست سے میری فتح نہیں منسوب

    نہ تو ہے آریا کوئی نہ میں سکندر ہوں


    میں وہ زمیں نہیں جس پہ تو حکمراں ہے

    میں اس زمیں کے نیچے کوئی سمندر ہوں


    اتار دوں گا تجھے شال کی طرح خود سے

    تو جانتا ہے میں تیرے بنا قلندر ہوں
     
  10. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    ازل سے بستی حیراں پہ ایک سایہ تھا

    ازل سے بستی حیراں پہ ایک سایہ تھا
    جسے وجود کے پیکر میں اب تراش لیا


    بھلا یہ آدم بے سمت اب کہاں بھٹکے

    جہاں جہاں تھا گمان اس نے سب تراش لیا


    میں بے وجہ کی جدائی پہ کیوں یقیں کرتا

    ترے فراق کا میں نے سیب تراش لیا


    مرے لبوں کو تمہاری کہاں ضرورت هے

    مجھے سراب کی لہروں نے جب تراش لیا


    میں رات بہت دیر تک اداس تھا

    اٹھا جو تھک کے تو میں نے بھی رب تراش لیا


    میں فن تراش تھا سوچا تجھے امر کر دوں

    تجھے اٹھا کے تخیّل میں تب تراش لیا
     
  11. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے

    گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے
    دشمن کی صف میں بھی ھمیں شہرت تمام ہے


    یہ اسلحے کی تھاپ کسی اور کو سنا

    لشکر کشی تو میرے قبیلے میں عام ہے


    خیبر ہو کربلا ہو یا ملتان کا قلعہ

    ان سب پہ آج بھی میرے آباء کا نام ہے


    ہو جس کو بھی غرور رگ دشمن پہ وار کا

    چپکے سے جاں لٹانا بھی اس کا ہی کام ہے


    تلوار اور قلم کا حسیں امتزاج ہے

    شہباز لامکاں کا یہ ادنی غلام ہے
     
  12. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    طے کرکے مسافر کو مسافت نہیں آتی

    طے کرکے مسافر کو مسافت نہیں آتی
    شمشیر اٹھانے سے شجاعت نہیں آتی


    تعزیر جو گفتار کے آڑے نہیں آتی

    اس قوم کے حصّے میں یہ ذلّت نہیں آتی


    احساس گناہ ، سوچ گناہ ، لفظ گناہ ہیں

    کیوں آج بھی لوگوں میں بغاوت نہیں آتی


    جس شہر میں عصمت کی جگہ بھوک چلاۓ

    اس شہر کے حاکم کو سخاوت نہیں آتی


    وہ خاک ہے تر آج بھی اپنوں کے لہو سے

    جس خاک کو دشمن سے عداوت نہیں آتی
     
  13. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تجھے کیا خبر

    فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا

    ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تاکجا

    تھا سراپا روح تو ،بزم سخن پیکر ترا

    زیب محفل میں رہا ، محفل سے پنہاں بھی رہا

    دید تری آنکھ کو اس حسن کی منظور ہے
    بن کے سوز زندگی ہر شے میں جو مستور ہے


    محفل ہستی تری بربط سے ہے سرمایہ دار

    جس طرح ندی کے نغموں سے سکوت کوہسار

    تیرے فردوس تخیل سے ہے قدرت کی بہار

    تیری کشت فکر سے اگتے ہیں عالم سبزہ وار

    زندگی مضمر ہے تیری شوخی تحریر میں
    تاب گویائی سے جنبش ہے لب تصویر میں


    نطق کو سو ناز ہیں تیرے لب اعجاز پر

    محو حیرت ہے ثرّیا رفعت پرواز پر

    شاہد مضموں تصدق ہے ترے انداز پر

    خندہ زن ہے غنچۂ دلّی گل شیراز پر

    آہ ! تو اجڑی ہوئی دلّی میں آرامیدہ ہے
    گلشن ویمر میں تیرا ہم نوا خوابیدہ ہے


    لطف گویائی میں تری ہم سری ممکن نہیں

    ہو تخیّل کا نہ جب تک فکر کامل ہم نشیں

    ہاۓ ! اب کیا ہو گئی ہندوستاں کی سرزمیں

    آہ! اے نظارہ آموز نگاہ نکتہ بیں

    گیسوۓ اردو ابھی منّت پذیر شانہ ہے
    شمع یہ سودائی دل سوزی پروانہ ہے


    اے جہاں آباد ! اے گہوارہ علم و ہنر

    ہیں سراپا نالۂ خاموش تیرے بام و در

    ذرے ذرے میں ترے خوابیدہ ہیں شمس و قمر

    یوں تو پوشیدہ ہیں تیری خاک میں لاکھوں گہر

    دفن تجھ میں کوئی فخر روزگار ایسا بھی ہے ؟
    تجھ میں پنہاں کوئی موتی آب دار ایسا بھی ہے ؟
     
  14. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    شاعری – غزل

    غزل
    رات کٹتی رہی چاند ڈھلتا رہا
    آتش ہجر میں کوئی جلتا رہا

    گھر کی تنہائیاں دل کو ڈستی رہی
    کوئی بھی چین کروٹ بدلتا رہا

    آس اُمید کی شمع روشن رہی
    گھر کی دہلیز کو کوئی تکتا رہا

    رات بھر چاندنی گنگناتی رہی
    رات بھر کوئی تنہا سسکتا رہا

    اشک پلکوں پہ آکہ بکھرتے رہے
    نام لب پہ تمہارہ لرزتا رہا

    آج پھر رات بس ہو گئی بسر
    آج پھر کوئی خود سے اُلجھتا رہا

    اگرہم نےآپ سےدل لگایا نہ ہوتا
    فون یوں باربارگھمایانہ ہوتا
    آنکھوں کویوں بےحساب رلایانہ ہوتا
    دل میں دردآپ کاسمایانہ ہوتا
     
  15. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    نوحۂ وطن

    ہمارے گھر تباہ ہوں ، غم و ملال کچھ بھی ہو
    رہیں گے ہم اِسی جگہ ہمارا حال کچھ بھی ہو

    جو سراپا خیر ہے ، اُسی کا امتی ہوں میں
    مرا جواب پیار ہے، ترا سوال کچھ بھی ہو

    تمام مہرے سچ کے ہیں ، ہم اہلِ حق کے ہاتھ ہیں
    ہماری جیت طے رہی کسی کی چال کچھ بھی ہو

    ہمارے بھائیوں کو بس غرض ہے اقتدار سے
    وطن کا حال کچھ بھی ہو ، یہاں وبال کچھ بھی ہو

    یہ اندھی سوچ دے رہے ہیں نسلِ نو کو رہنما
    روش روش کو روند ڈالو، پائمال کچھ بھی ہو

    منظر بھوپالی
     
  16. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    نگاہِ فقر میں شانِ سکندری کیا ہے

    نگاہِ فقر میں شانِ سکندری کیا ہے
    خراج کی جو گدا ہو ، وہ قیصری کیا ہے!

    بتوں سے تجھ کو امیدیں ، خدا سے نومیدی
    مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے!

    فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنھیں
    خبر نہیں روش بندہ پروری کیا ہے

    فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
    نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے

    اسی خطا سے عتابِ ملوک ہے مجھ پر
    کہ جانتا ہوں مآلِ سکندری کیا ہے

    کسے نہیں ہے تمنائے سروری ، لیکن
    خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے!

    خوش آگئی ہے جہاں کو قلندری میری
    وگرنہ شعر مرا کیا ہے ، شاعری کیا ہے!
     
  17. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں

    خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
    ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

    ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
    حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں

    گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ
    گہر میں آبِ گہر کے سوا کچھ اور نہیں

    رگوں میں گردشِ خوں ہے اگر تو کیا حاصل
    حیات سوزِ جگر کے سوا کچھ اور نہیں

    عروسِ لالہ! مناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب
    کہ میں نسیمِ سحر کے سوا کچھ اور نہیں

    جسے کساد سمجھتے ہیں تاجرانِ فرنگ
    وہ شے متاعِ ہُنر کے سوا کچھ اور نہیں

    بڑا کریم ہے اقبال بے نوا لیکن!
    عطائے شعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہیں
     
  18. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    او دیس سے آنے والے بتا!

    او دیس سے آنے والے بتا

    کس حال میں ہیں یارانِ وطن

    وہ باغِ وطن فردوسِ وطن

    او دیس سے آنے والے بتا



    کیا اب بھی وہاں کے باغوں میں

    مستانہ ہوائیں آتی ہیں

    کیا اب بھی وہاں کے پربت پر

    گھنگھور گھٹائیں چھاتی ہیں

    کیا اب وہاں کی برکھائیں

    ویسی ہی دلوں کو بھاتی ہیں

    او دیس سے آنے والے بتا



    وہ شہر جو ہم سے چھُوٹا ہے، وہ شہر ہمارا کیسا ہے

    سب لوگ ہمیں پیارے ہیں مگر وہ جان سے پیارا کیسا ہے

    او دیس سے آنے والے بتا



    کیا اب بھی وطن میں ویسے ہی

    سر مست نظارے ہوتے ہیں

    کیا اب بھی سہانی راتوں کو

    وہ چاند ستارے ہوتے ہیں

    ہم کھیل جو کھیلا کرتے تھے

    کیا اب بھی وہ سارے ہوتے ہیں

    او دیس سے آنے والے بتا



    شب بزمِ حریفاں سجتی ہے یا شام ڈھلے سو جاتے ہیں؟

    یاروں کی بسر اوقات ہے کیا ہر انجمن آرا کیسا ہے

    او دیس سے آنے والے بتا



    کیا اب بھی مہکتے مندر سے ناقوس کی آواز آتی ہے

    کیا اب بھی مقدس مسجد پر مستانہ اذان تھراتی ہے

    کیا اب بھی وہاں کے پنگھٹ پر

    پنہاریاں پانی بھرتی ہیں

    انگڑائی کا نقشہ بن بن کر

    سب ماتھے پہ گاگر دھرتی ہیں

    اور اپنے گھر کو جاتے ہوئے

    ہنستی ہوئی چہلیں کرتی ہیں

    او دیس سے آنے والے بتا



    مہران لہو کی دھار ہُوا

    بولان بھی کیا گُلنار ہوا

    کس رنگ کا ہے دریائے اٹک

    راوی کا کنارہ کیسا ہے

    اے دیس سے آنے والے مگر تم نے تو نہ اتنا بھی پوچھا

    وہ کَوی جسے بن باس ملا، وہ درد کا مارا کیسا ہے


    او دیس سے آنے والے بتا


    کیا اب بھی کسی کے سینے میں

    باقی ہے ہماری چاہ بتا

    کیا یاد ہمیں بھی کرتا ہے

    اب یاروں میں کوئی آہ! بتا

    او دیس سے آنے والے بتا

    للہ بتا للہ بتا

    او دیس سے آنے والے بتا
     
  19. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    غزل

    تھک ہار کے بیٹھے ہیں جو چپ سادھ کے سارے

    اس عرصۂ محشر میں کوئی کس کو پکارے


    مقتل میں کھڑا ہوں میں ہتھیلی پہ رکھے سر

    بندھن سبھی توڑے ہیں سبھی چھوڑے سہارے


    ساحل پہ کھڑے لوگ بھی محفوظ کہاں ہیں

    طوفان وہ آتا ہے کہ ڈوبیں گے کنارے


    بستی میں نہیں کوئی بھی شبلیؔ کا مقلد

    پتھر نہیں منصور کو اک پھول ہی مارے


    میں سر میں لیے شوق کا سودا جو کھڑا ہوں

    ہیں سنگ بدستوں کے میری سمت اشارے


    کوئی ایک تو ایسا ہو کہ ظلمت سے نکالے

    انسان کو انسان کی سولی سے اُتارے


    خالدؔ میں کہوں کیا کہ ہوئی تنگ زمیں اب

    ہر شخص ہے سہما ہوا اب خوف کے مارے
     
  20. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    وہ ہنسے تو مسکرانا ہی پڑا

    چہرے کو شگفتہ کچھ بنانا ہی پڑا

    اٹھتے ہوئے درد کو دبانا ہی پڑا

    سمجھا تھا کہ مرے ساتھ روئیں گے دوست

    لیکن وہ ہنسے تو مسکرانا ہی پڑا
     
  21. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    اشک یتیم

    روزی گذشت پادشهی از گذرگهی فریاد شوق بر سر هر کوی و بام خاست

    پرسید زان میانه یکی کودک یتیم کاین تابناک چیست که بر تاج پادشاست

    آن یک جواب داد چه دانیم ما که چیست پیداست آنقدر که متاعی گرانبهاست

    نزدیک رفت پیرزنی کوژپشت و گفت این اشک دیده‌ی من و خون دل شماست

    ما را به رخت و چوب شبانی فریفته است این گرگ سالهاست که با گله آشناست

    آن پارسا که ده خرد و ملک، رهزن است آن پادشا که مال رعیت خورد گداست

    بر قطره‌ی سرشک یتیمان نظاره کن تا بنگری که روشنی گوهر از کجاست

    پروین، به کجروان سخن از راستی چه سود کو آنچنان کسی که نرنجد ز حرف راست
     
  22. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    راتوں کو جاگوں اس کی لگن میں

    راتوں کو جاگوں اس کی لگن میں
    خوشبو ہے جس کی میرے بدن میں

    نیند ہے گہری
    رات سنہری
    آنکھیں ہیں بوجھل
    سانسوں میں ہلچل
    مانگ میں افشاں تارے گگن میں

    ہونٹوں پہ سُرخی
    اُس کی نظر کی
    بانہوں نے پہنے
    پیار کے گہنے
    کھِلتی ہیں کلیاں دل کے چمن میں

    کوئی پرایا
    چپکے سے آیا
    ساتھ میں ہو لی
    کچھ بھی نہ بولی
    گیت تھے کتنے خاموش پن میں
     
  23. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشاءنام کا دیوانہ

    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشاءنام کا دیوانہ
    اک نار پہ جان کو ہار گیا، مشہور ہے اس کا افسانہ

    اس نار میں ایسا رُوپ نہ تھا جس رُوپ سے دن کی دُھوپ دبے
    اس شہر میں کیا کیا گوری ہیں، مہتاب رخِ گلنار لئے

    کچھ بات تھی اُس کی باتوں میں، کچھ بھید تھے اُس کی چتون میں
    وہی بھید کہ جوت جگاتے ہیں، کسی چاہنے والے کے من میں

    اُسے اپنا بنانے کی دُھن میں ہُوا آپ ہی آپ سے بیگانہ
    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشاءنام کا دیوانہ

    نہ چنچل کھیل جوانی کے، نہ پیار کی الہڑ گھاتیں تھیں
    بس راہ میں اُن کا ملنا تھا، یا فون پہ اُن کی باتیں تھیں

    اس عشق پہ ہم بھی ہنستے تھے، بے حاصل سا بے حاصل تھا
    اک روز بپھرتے ساگر میں، نا کشتی تھی نا ساحل تھا

    جو بات تھی اُن کے دل میں تھی، جو بھید تھا یکسر انجانا
    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشا نام کا دیوانہ

    اِک روز اگر برکھا رُت میں، وہ بھادوں تھی یا ساون تھا
    دیوار پہ بیچ سمندر کے، یہ دیکھنے والوں نے دیکھا

    مستانہ ہاتھ میں ہاتھ دیئے، یہ ایک کگر پر بیٹھے تھے
    یوں شام ہوئی پھر رات ہوئی، جب سیلانی گھر لوٹ گئے

    کیا رات تھی وہ جی چاہتا ہے اُس رات پہ لکھیں افسانہ
    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشا نام کا دیوانہ

    ہاں عمر کا ساتھ نبھانے کے تھے عہد بہت پیمان بہت
    وہ جن پہ بھروسا کرنے میں کچھ سُود نہیں، نقصان بہت

    وہ نار یہ کہہ کر دُور ہوئی مجبوری ساجن مجبوری
    یہ وحشت سے رنجور ہوئے اور رنجوری سے رنجوری؟

    اُس روز ہمیں معلوم ہوا، اس شخص کا مشکل سمجھانا
    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشا نام کا دیوانہ

    گو آگ سے چھاتی جلتی تھی، گو آنکھ سے دریا بہتا تھا
    ہر ایک سے دُکھ نہیں کہتا تھا، چُپ رہتا تھا غم سہتا تھا

    نادان ہیں وہ جو چھیڑتے ہیں، اس عالم میں دیوانوں کو
    اس شخص سے ایک جواب ملا، سب اپنوں کو بیگانوں کو

    کچھ اور کہو تو سُنتا ہوں، اس باب میں کچھ مت فرمانا
    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشا نام کا دیوانہ

    اب آگے کی تحقیق نہیں، گو سننے کو ہم سُنتے تھے
    اُس نار کی جو جو باتیں تھیں، اُس نار کے جو جو قصّے تھے

    اِک شام جو اُس کو بُلوایا، کچھ سمجھایا بے چارے نے
    اُس رات یہ قصّہ پاک کیا، کچھ کہہ ہی لیا دُکھیارے نے

    کیا بات ہوئی کس طور ہوئی؟ اخبار سے لوگوں نے جانا
    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشا نام کا دیوانہ

    ہر بات کی کھوج تو ٹھیک نہیں، تم ہم کو کہانی کہنے دو
    اُس نار کا نام، مقام ہے کیا، اس بات پر پردہ رہنے دو

    ہم سے بھی تو سودا ممکن ہے، تم سے بھی جفا ہو سکتی ہے
    یہ اپنا بیاں ہو سکتا ہے، یہ اپنی کتھا ہو سکتی ہے

    وہ نار بھی آخر پچھتائی، کس کام کا ایسا پچھتانا؟
    اس بستی کے اِک کُوچے میں، اِک انشا نام کا دیوانہ
     
  24. المسافر الغربي
    آف لائن

    المسافر الغربي ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تجھے کیا خبر

    بہت هی عمده يار پڑھ پڑھ كے ثهك گيا بهت هی اعلى آپ كا ذوق هے ما شاء الله
     
  25. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تجھے کیا خبر

    :101: :101: :101:

    یہ تمہارا کلام ہے کیا؟؟
     
  26. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تجھے کیا خبر

    نہیں ہم اس قابل کہاں کہ ایسے کلام لکھیں بس ڈھونڈ ڈھونڈ کر ادھر چاپ رہے ہیں ۔خود تو کلام کیا ایک مصرعہ بھی نہیں لکھ سکتے
     
  27. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    خوش رہو

    خوش رہو ہر خوشی ہے تمھارے لئے
    چھوڑ دو آنسوؤں کو صرف ہمارے لئے

    کیوں اداسی کی تصویر بن کے کھڑی ہو
    غم دنیا میں اٹھانے کے لئے ہم جو کھڑے ہیں

    مسکرانے کے دن ہے نہ آہے بھروں
    میرے ہوتے ہوئے نہ خود کو پریشاں کرو
     
  28. احمدنور
    آف لائن

    احمدنور ممبر

    شمولیت:
    ‏19 مئی 2011
    پیغامات:
    280
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    سرء شام زندگی

    ایسے لگا اداس سرء شام زندگی
    جیسے کسی کا ہو الزام زندگی

    اپنے جہاں میں دیکھ تیرے بعد کچھ نہ تھا
    ہم نے لگادی آج تیرے نام زندگی

    جس کے بنا مجھے یہ سانس ڈوبتی لگے
    جاکر اسے بھی ڈھونڈ کسی شام زندگی

    یہ پیار درد نہ بن سکے جس کے نشے میں
    پیلا دے مجھ کو وہی جام زندگی
     
  29. جیااحمد
    آف لائن

    جیااحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏18 نومبر 2015
    پیغامات:
    1
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    کیا یہ غزل مکمل مل سکتی ہے ؟ بمعہ شاعر کے نام کے ؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں