1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تاریخ کے جھروکوں سے

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از سید شہزاد ناصر, ‏3 جولائی 2018۔

  1. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    جلیل القدر عالم و سر بکف مجاہد حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ 170 یا 177
    ہجری میں جب شہر طرسوس سے جہاد کی نیت سے روانہ ہورہے تھے تو انہیں رخصت کرنے کیلئے حضرت محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ ان کے ہمراہ تھے۔ رخصت ہوتے وقت حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے محمد بن ابراہیم کو چند اشعار لکھوائے اور کہا کہ انہیں فضیل بن عیاض کی خدمت میں پیش کردیں۔ (حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ اس وقت کے بہترین آدمیوں میں سے ایک تھے اور ان کی کثرتِ عبادت کی وجہ سے انہیں "عابد الحرمین" یعنی "حرمین کے عبادت گزار" کہا جاتا تھا)

    اشعار یہ ہیں:


    يا عابدَ الحرمين لَوْ أبْصَرْتَنا ... لَعَلمْتَ أنكَ في العبادِة تلعبُ ...

    من كان يخضب خدَّه بدموعِه ... فَنُحورنا بدمائنا تَتَخضَّب ...


    أو كان يُتْعِبُ خَيْلَه في باطلٍ ... فخُيولنا يومَ الصبِيحة تَتْعبُ ...


    ريحُ العبيرِ لكم ونحنُ عبيرُنا ... وَهجُ السنابِك والغبارُ الأطيبُ ...


    ولَقَد أتانا من مَقَالِ نبينا ... قول صَحيح صادق لا يَكْذبُ ...


    لا يستوي وَغُبَارَ خيل الله في ... أنف امرئ ودخانَ نار تَلْهَبُ ...


    هذا كتاب الله يَنْطق بيننا ... ليس الشهيدُ بمَيِّت لا يَكْذبُ ...


    ترجمہ: "اے حرمین (مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ) کے عبادت گزار اگر تم ہمیں دیکھ لو، تو جان لو گے کہ (گویا) تم عبادت کے ساتھ محض کھیل رہے ہو۔

    ایک وہ شخص ہے جو اپنے آنسوؤں سے گالوں کو رنگتا ہے، تو (اس کے مقابلے میں) ہماری گردنیں ہمارے خون سے رنگدار ہوتی ہیں۔

    وہ جو اپنے گھوڑے کو بے مقصد بھاگ دوڑ میں تھکاتا ہے، اور ہمارے گھوڑے لڑائی کے میدان میں تھکتے ہیں (کیا یہ تھکنا اور وہ بھاگ دوڑ برابر ہوسکتے ہیں؟)

    اگر (ایک قسم کی خوشبو) ، (یا ایک دینی بھائی کے ترجمے کے مطابق صبح صبح پھولوں کی خوشبو لے کر چلنے والی ہوا) تمہارے لیے ہے اور ہمارے لیے گھوڑوں کی سموں سے اڑنے والی مٹی اور غبار (بمنزلت خوشبو) ہے جو یقیناً زیادہ بہتر ہے۔

    بے شک ہمارے پاس ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول پہنچا ہے، جو بالکل سچا قول ہے اور اس میں ذرا بھی جھوٹ کی گنجائش نہیں

    کہ اللہ کی راہ میں نکلنے والے لشکر (کے راستے) سے اٹھنے والا غبار اور جہنم کی شعلے لپکاتی آگ کا دھواں ایک ناک میں جمع نہیں ہوسکتے۔

    یہ اللہ کی کتاب ہے جو ہمارے درمیان ہے اور کہہ رہی ہے کہ شہید مردہ نہیں ہوتے اور یہ جھوٹ نہیں کہہ رہی۔

    محمد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں جب یہ اشعار لے کر حضرت فضیل بن عیاض کے پاس پہنچا تو وہ مسجد الحرام میں تھے، جب انہوں نے یہ اشعار پڑھے تو رو دیئے اور فرمایا "ابو عبد الرحمن (ابن مبارک رحمہ اللہ کی کنیت) نے سچ کہا اور مجھے نصیحت کی۔ پھر مجھ (محمد بن ابراہیم) سے فرمایا کیا تم حدیث لکھنے والوں میں سے ہو؟ میں نے کہا جی ہاں۔ تو فرمایا: "پس تم یہ حدیث لکھو اور یہ میں تمہیں ان اشعار کے بدلے میں لکھوا رہا ہوں جو تم لائے ہو۔ (حدیث یہ ہے کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے درخواست کی کہ اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیے جس سے میں مجاہد کا ثواب پالوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "کیا تم میں یہ طاقت ہے کہ نماز پڑھتے جاؤ اور نہ تھکو اور روزے رکھتے جاؤ اور کبھی روزہ رکھنا نہ چھوڑو؟" اس شخص نے کہا کہ مجھے اس کی طاقت نہیں میں اس سے کہیں زیادہ ضعیف ہوں ( کہ ایسا کرسکوں)۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پس اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر تم اس کی طاقت بھی رکھتے تب بھی مجاہد فی سبیل اللہ کے درجے تک نہ پہنچ سکتے، (کیا) تم جانتے ہو کہ مجاہد کا گھوڑا رسی دراز ہونے کی وجہ سے آس پاس چرتا پھرے تو اس کے بدلے مجاہد کیلئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔"


    (حدیث کو امام احمد رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے (5/236) جبکہ پورا واقعہ اور اشعار حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں سورۃ آلِ عمران کی آخری آیت کی تفسیر کے ذیل میں حافظ ابنِ عساکر رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کیے ہیں)
     
    زنیرہ عقیل، ملک محمد آصف شہزاد اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جی بہت اعلی بہت شکریہ
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں