1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بھارت کے غیر قانونی اقدامات خطے کی سلامتی کیلئے بڑا چیلنج ہیں: چینی سفیر

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏16 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    بھارت کے غیر قانونی اقدامات خطے کی سلامتی کیلئے بڑا چیلنج ہیں: چینی سفیر
    upload_2020-1-16_2-23-26.jpeg
    پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلق سی پیک کی حد تک نہیں، دفاع اور عالمی امور سمیت تمام شعبوں میں تعاون موجود ہے۔ پاک چین تعلقات پرپروپیگنڈا مسترد کرتے ہیں۔ بھارت کے غیرقانونی اقدامات اور طرزعمل خطے کی سلامتی کیلئے بڑا چیلنج ہے۔

    ان خیالات کا اظہار پاکستان میں تعینات چینی سفیر نے چینی سفارتخانے کے زیر اہتمام نئے سال کی آمد کے حوالے سے عشائیے کا انتظام کیا گیا۔

    یاؤ جنگ نے چین اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے ہر قسم کے پروپیگنڈا کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے چین کا تعلق صرف سی پیک کی حد تک نہیں بلکہ دفاع اورعالمی امور سمیت تمام شعبوں میں تعاون موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مغربی میڈیا سنکیانگ میں مسلمانوں کے حوالے سے غلط پروپیگنڈا کررہا ہے جبکہ ہانگ کانگ میں مظاہروں کے حوالے سے بھی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، پاکستانی صحافیوں کو سنکیانگ کے دورے پر مدعو کروں گا، خود صورتحال کا جائزہ لیں اور حقائق دیکھیں۔چینی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ اپنے شراکت داروں کی ترقی اور ان سے بہتر ترقیاتی تعلقات کے خواہشمند ہیں، اس میں پاکستان کو اولین ترجیح حاصل ہے، پاکستان سے چین کا تعلق صرف سی پیک کی حد تک نہیں بلکہ دفاع اورعالمی امور سمیت تمام شعبوں میں تعاون موجود ہے، پاکستان، چین بالخصوص دونوں کے تعلقات کے حوالے سے ہر قسم کے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں۔

    یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کسی صورت سست روی کا شکار نہیں، گوادر میں تکنیکی تعلیم، ہسپتال، نیا ہوائی اڈا، پاور پلانٹ اور صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے مکمل ہوئے، سی پیک کے مزید 7 منصوبے مکمل، 10 تکمیل کے قریب ہیں جبکہ ریلوے ایم ایل ون منصوبہ جلد شروع ہو گا، اس حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    مقبوضہ جموں و کشمیر کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیرقانونی اقدامات اور طرزعمل خطے کی سلامتی کیلئے بڑا چیلنج ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر پر یکطرفہ بھارتی اقدامات غیرقانونی اور ناقابل قبول ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ چین سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور مسئلہ جموں و کشمیر ہمیشہ سے سیکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پرہے، بین الاقوامی برادری کو مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کیلئے آگے بڑھنا ہو گا۔

    اس سے قبل چینی سفیر نے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ خسرو بختیار سے وفاقی دارالحکومت میں ملاقات کی، اس موقع پروفاقی سیکرٹری ہاشم پوپلزئی اور زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عظیم موقع پر موجودتھے۔وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان زرعی معاملات مثبت سمت میں جا رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے ما بین زرعی معاونت سی پیک کا ایک اہم ترین جزو ہے۔کپاس کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لیئے پاکستان- چین کے باہمی تعاون سے تحقیقی سینٹر کا قیام خوش آئند ہے۔

    خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ چین جنوبی ایشیا میں ایک مضبوط مقام رکھتا ہے اور سی پیک نے دونوںممالک کے درمیان تعاون کو نئی جہت دی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈی پی پی کے تکنیکی ماہرین چیری، آلو ، پیاز اور آم کی پاکستان سے درآمد سے متعلق چینی ہم منصب سے رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں معاملات جلد طے پا جائیں گے۔ ملاقات میں چینی تعاون سے پاکستان میں منہ کھر بیماری سے پاک زونز کے قیام کے معاملے میں پیش رفت پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ منہ کھر بیماری کے تدارک سے پاکستان کی گوشت کی برآمد میں اضافہ ہو گا۔

    چینی سفیر کہنا تھا کہ چینی کمپنیاں پاکستان میں زراعت کے شعبے میں سپیشل اکنامک زون کے قیام کی خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں نجی اور سرکاری سرمایہ کاروں سے تعاون کی خواہاں ہیں۔یاﺅ جنگ کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے ساتھ مضبوط سماجی واقتصادی تعلقات چاہتا ہے اور زراعت کی ترقی کے حوالے سے باہمی تعاون پر خسرو بختیار کے کردار پر بھرپور اعتماد ہے۔ملاقات کے دوران خسرو بختیار نے ٹڈی دل کے حملے اور اس پر قابو پانے کی کوششوں کے حوالے سے چینی سفیر کو آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان "فری ٹریڈ ایگریمنٹ" موجود ہے۔ جسکے مطابق 313 پاکستانی اشیاءکو ٹیرف کی مد میں رعایت دی گئی جبکہ ایف- ٹی -اے کے دوسرے مرحلے میں مزید 64 اشیاءکو لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔ جوائنٹ ورکنگ گروپ کی پہلی میٹنگ نومبر 2019 میں پاکستان میں ہوئی ، اس سلسلے کی دوسری میٹنگ اس سال اپریل میں بیجنگ میں متوقع ہے

    چینی سفیر نے کہا کہ چین پاکستان سے گوشت ، آلو، پیاز ، آم اور چیری درآمد کرنے کا خواہاں ہے اور اس ضمن میں ماہرین جلد ہی پاکستان میں قرنطنیہ کی سہولیات کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کریں گے۔

    دوسری طرف چین کے سفیر یاﺅ چنگ کی وفاقی وزیر برائے نج کاری محمد میاں سومرو سے بھی ملاقات ہوئی۔ملاقات کے دوران میاں محمد سومرو کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات سی پیک کی وجہ سے مزید مضبوط ہوئے ہیں، حکومت پاکستان کا نجکاری پروگرام سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔

    اس موقع پر چینی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں