1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بھائی جمع بھائی برابر کرکٹ

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏21 فروری 2011۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    کرکٹ کے دسویں عالمی کپ میں ایک منفرد تایخ رقم ہونے جا رہی ہے جہاں پانچ ٹیموں میں بھائی ایک ساتھ کھیلے گے۔
    اس سے پہلے سنہ انیس سو ننانوے کے عالمی کپ کی فاتح آسٹریلیوی ٹیم میں دو بھائی مارک واہ اور سٹیو واہ شامل تھے۔
    اب کی بار اسی جذبے کے ساتھ بھائیوں کی پانچ جوڑیاں عالمی کپ میں ایک نئی تاریخ بنانے جا رہے ہیں۔
    پاکستان کے سکواڈ میں عمر اکمل اور کامران اکمل شامل ہیں تو نیوزی لینڈ کی ٹیم میں ناتھن اور برینڈن مکلیم موجود ہیں۔
    اسی طرح ائر لینڈ کی ٹیم میں نائیل اور کیون او برائن شامل ہیں۔
    کینیا کی ٹیم تو ایک درجہ آگے ہے جس میں بھائیوں کی دو جوڑیاں شامل ہیں۔ ان میں ڈیوڈ اور کولنز اوبویا جبکہ جیمز نگوچی اور شم شامل ہیں۔
    ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں ڈوین براؤ اور ڈیرن براؤ شامل ہیں جو سگے نہیں سوتیلے بھائی ہیں لیکن ایک دوسری کی ہمت افزائی کرتے نظر آتے ہیں۔
    ڈیرن سے ڈوین پانچ سال بڑے ہیں اور انھیں وسیع تجربہ ہے۔
    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈیرن اپنے بھائی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’انھوں نے دنیا کے مختلف مقامات پر کرکٹ کے تمام فارمیٹس کھیل رکھی ہیں۔‘
    کرکٹ کی ویب سائٹ کرکِ انفو کے مطابق انھوں نے کہا کہ’ وہ کھیل کا لائحۂ عمل بہت عمدہ طریقے سے تیار کرتے ہیں، جو میرے لیے اچھا ثابت ہوتا اور میں واقعی اس کی تعریف کرتا ہوں۔‘
    عمر اکمل بلے باز کے طور پر اور کامران اکمل وکٹ کیپر کے طور پر ٹیم میں شامل ہیں
    اگر سلیکشن اور فٹنس کے مسائل نہ ہوتے تو بھارت کی ٹیم میں بھی دو بھائی یوسف پٹھان اور عرفان پٹھان ایک ساتھ کھیل رہے ہوتے۔
    اسی طری آسٹریلیا کی ٹیم میں ڈیوڈ ہسی کے بھائی اور ایک تجربہ کار کھلاڑی مائیک شامل نہیں ہیں جو ورلڈ کپ سے پہلے ہمسٹرنگ انجری سے صحت یاب نہیں ہو سکے تھے۔
    عرفان پٹھان نے یوسف پٹھان کے برعکس پہلے بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز کیا تھا تاہم سال دو ہزار نو میں خراب کارکردگی اور فٹنس کے مسائل کی وجہ سے ٹیم سے ڈراپ کر دیے گئے تھے۔
    اگر کرکٹ کی تاریخ کو پر نظر ڈالیں تو آسٹریلیا کو یہ مقام حاصل ہے جس کی کرکٹ تاریخ میں کئی مرتبہ بھائی ایک ساتھ کرکٹ کھیلے ہیں۔
    پہلی بار سنہ اٹھارہ سو ستتر میں آسٹریلیا کے پہلے انٹرنینشل ٹیسٹ میچ میں دو بھائیوں نے شرکت کی تھی۔ اس میں ڈیو گیرگوری ٹیم کے کپتان تھے اور ان کے بھائی نیڈ بھی میچ میں شامل تھے۔

    بشکریہ بی بی سی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں