1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بگ گیم اور گھمبیر صورت حال

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏21 جنوری 2018۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    بگ گیم اور گھمبیر صورت حال
    زیرک
    افغانستان سے در اندازی، پاکستان میں ترقیاتی مراکز اور منصوبوں پر حملے، بلوچستان میں کھلم کھلا مداخلت، بھارت کی طرف سے ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر چھیڑ خانی کے بعد "فری بلوچستان" اور اب "فری کراچی" کی ڈرٹی کمپین کے پیچھے بلاشبہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے۔ وہ تو دشمن ہیں وہ یہی کام کریں گے۔ لیکن ان سب واقعات کے باوجود پاکستان کی حکومت کی مجرمانہ خموشی نے ان معاملات کو اور بھی پیچیدہ بنا دیا ہے، خاص کر نوازشریف کی کرپشن معاملات میں عدلیہ کے ہاتھوں نااہلی کے بعد برسراقتدار ن لیگ کی توجہ صرف پارٹی اور پارٹی لیڈر بچانے پر لگی ہوئی ہے۔ ایسے میں بین الاقوامی سامراج کھل کر کھیل رہا ہے۔ حکمران جماعت اور لیڈرشپ کی خموشی اب مجرمانہ حد تک پہنچ گئی ہے اس سے کچھ باتیں واضح ہو رہی ہیں کہ اندرون خانے نوازشریف بھی کسی نہ کسی حد تک اس بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر چل رہا ہے۔ اس وقت اس ٹولے کی یہ کوشش ہے کہ نوازشریف کسی طرح بحال ہو کر دوبارہ اقتدار میں آ جائے اور ان کے ایجنڈے یعنی افواج پاکستان کو مزید کمزور کیا جا سکے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر سارے کھلاڑی مل کر اس شطرنج کے کھیل کی اگلی چال "گریٹر افغان" اور اس کے بعد پاکستان کو شہ مات دینے کے لئے سب سے بڑی چال "گریٹر پنجاب" چلنے کو تیار بیٹھے ہیں۔ یہ سب پاکستان پر پریشر ڈالنے کے لیے کیا جارہا ہےکہ ہماری گیم کا حصہ بن جاؤ ورنہ پاکستان کو خانہ جنگی کا شکار کر کے اس کے حصے بخرے کر دئیے جائیں گے۔ نوازشریف نے چین کے سی پیک منصوبے کو بھی اپنے صوبے تک محدود کر کے اور دوسروں صوبوں کو منصوبے سے کم سے کم حصہ دے کر پہلے ہی نفرت کی دیوار کھڑی کر دی ہے۔ اس کے علاوہ سی پیک منصوبے کی شفافیت پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ قوم کیا قوم کے نمائندوں تک کو بھی اس منصوبے کی دستاویزات تک رسائی حاصل نہیں۔ منصوبے کی فنڈنگ میں کرپشن کی داستانیں عام ہیں، صرف پنجاب کی 60 سے زائد ایسی بوگس کمپنیاں اس میں انوالو ہیں کہ جن کے فرنٹ مین شہبازشریف کے اپنے بندے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس منصوبے پر پیسہ لگانے والا چین بھی پریشان ہے اور اب چینی ادروں کے ساتھ ساتھ پاکستانی اداروں نے بھی اب ان کمپنیوں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں اور کے نتیجے میں جو باتیں سامنے آ رہی ہیں وہ حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ کرپشن کی ہوشربا داستانوں اور ایسے میں نوازشریف اور ان کے خاندان کی بیرون ملک جائیدادوں اور بنک اکاؤنٹس پر جو سوالات اٹھ رہے ہیں وہ بے جا نہیں ہیں۔ ایک طرف پاکستان کو معاشی طور پر کھوکھلہ کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں ملک بنک کرپسی کی دلدل میں اترتا جا رہا ہے اور دوسری طرف اسے اندرونی و بیرونی سازشوں کا سامنا بھی ہے۔ اس گھمبیر صورت حال میں سیاسی جماعتوں میں کوئی بھی جماعت اکیلے اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ سیاسی جماعتوں کو الگ الگ صوبوں تک محدود کر کے اس بڑی گیم کا پہلا پارٹ تو 2013 کی الیکشن میں کھیلا جا چکا ہے اور باقی کا کھیل اب کھیلا جاۓ گا۔ پاکستانی ریاست کو چاہیے کہ سب جماعتوں سے محب وطن افراد کو لے کر فوری طور پر ایک نیشنل تھنک ٹینک بنایا جاۓ اور تھنک ٹینک کی سفارشات کی روشنی میں اس گھمبیر صورت حال کا فوری طور مقابلہ کیا جاۓ، ایسا نہ ہو کہ کہیں ہمیں دیر ہو جاۓ اور میرے منہ میں خاک دشمن اپنی چال چلنے میں کامیاب نہ ہو جاۓ۔
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں