1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بڑھاپا: دلچسپ حقائق

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 دسمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    بڑھاپا: دلچسپ حقائق
    upload_2019-12-2_1-5-32.jpeg
    ناتھن جیمز
    بوڑھاپا تو آنا ہی ہے۔ آئیے اس کے بارے میں چند دلچسپ حقائق جانتے ہیں۔ ٭ جسم کے بعض حصے دوسروں کی نسبت جلد بوڑھے ہوتے ہیں۔ ٭ بڑھاپے میں موت کی بڑی وجوہات دل کے امراض، فالج یا پھیپھڑوں کی دیرینہ بیماریاں ہیں۔ ٭ بوڑھے لوگوں کی صحت پر جینز سے زیادہ ماضی کی جسمانی سرگرمیاں اور سماجی حالات اثرانداز ہوتے ہیں۔ ٭ کسی فرد کی ایک عمر سالوں سے ناپی جاتی ہے جبکہ اس کی پیمائش کا ایک اور ذریعہ خلیوں میں بڑھاپا آنے اور مرنے کی شرح ہے، اسے فرد کی حیاتیاتی عمر کہتے ہیں۔ ٭ زیادہ تر افراد زندگی کی آخری دہائیوں… 60 سے 80 کی دہائیاں… میں خوش رہتے ہیں یا اس دور میں ان کی خوشی بڑھ جاتی ہے۔ ٭ اندازاً 2015ء سے 2050ء کے درمیان 65 برس سے زائد عمر افراد کی تعداد 90 کروڑ سے بڑھ کر دو ارب ہو جائے گی۔ یعنی کل آبادی میں ان کا تناسب 12 فیصد سے بڑھ کر 22 فیصد ہو جائے گا۔ ٭ تاریخ کا سب سے طویل العمر معلوم انسان جینی لوئس کالمنٹ ہے۔ یہ فرانسیسی عورت 1875ء میں پیدا ہوئی اور 122 برس 164 دن عمر پائی۔ ٭ ایک تحقیق کے مطابق بوڑھے افراد سماجی بحرانوں اور تنازعات سے بہتر انداز میں نپٹ سکتے ہیں۔ ٭ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم اس وقت دنیا کی سب سے طویل العمر مونارک ہیں۔ ٭ اگرچہ نوعمر ڈرائیور دوسروں کو نقصان پہنچانے والے ٹریفک حادثات کا بہت شکار ہوتے ہیں لیکن 85 برس یا اس سے زائد عمر کے ڈائیوروں کو ان حادثات کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے جن سے وہ خود موت کے منہ میں چلے جائیں۔ ٭ اوکی ناوا (جاپان) کے رہنے والوں کے جینز ایسے ہیں کہ وہ زیادہ عمر پاتے ہیں لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ جب اوکی ناوی لوگ اپنا علاقہ چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں چلے جاتے ہیں تو عمر کی طوالت کم ہو جاتی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بڑی عمر کا تعلق بہت حد تک طرززندگی اور ماحول سے ہے۔ ٭ تاریخ میں طویل عرصے تک بوڑھے افراد کے امراض کو ناقابل علاج تصور کرتے ہوئے ان کی تشخیص پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی تھی۔ 1960ء کی دہائی میں جب معمر افراد کی آبادی بڑھنے لگی تو طبی محققین نے اس جانب توجہ دی۔ ٭ معمر افراد سے بدسلوکی یا ابیوز کے 90 فیصد سے زائد واقعات میں ان کے اہل خانہ خصوصاً ان کے اپنے بچے ملوث ہوتے ہیں۔ ٭ جاز کا مشہور موسیقار چارلی پارکر 34 برس کی عمر میں مرا لیکن برس ہا برس نشہ آور اشیا استعمال کرنے کے باعث اس کی موت کی تحقیق کرنے والے ماہر افسر (coroner ) نے اس کی حیاتیاتی عمر 55برس کے لگ بھگ بتائی۔ ٭ عمر بڑھنے کے ساتھ عورتوں میں ادراکی معذوری (cognitive impairment) کا امکان زیادہ ہوتا ہے بشرطیکہ روزمرہ زندگی میں ان کا انحصار دوسروں پر ہو اور ان کے سماجی روابط کم ہوں۔ ٭تحقیق کے مطابق بڑھاپے کے بارے میں مثبت رویے سے زندگی طویل ہوتی ہے۔ ٭ 10 فیصد کے قریب مردو و عورت وسط عمری بحران (مڈلائف کرائسس) کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ 35 سے 55 برس کی عمر میں آتا ہے جب انہیں اچانک احساس ہوتا ہے کہ وہ بوڑھے ہو رہے ہیں اور پچھتاوے انہیں گھیر لیتے ہیں۔ ٭مردوں کی نسبت عورتوں کا 100 برس سے زائد عمر پانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ٭جن مردوں کا وزن زیادہ ہوتا ہے، ذیابیطس یا فالج ہوتا ہے، انہیں عمر میں اضافے کے ساتھ ادراک کے مسائل میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ (ترجمہ: وردہ بلوچ)​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں