1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بچے کھانے کھانے سے کيوں کتراتے ہيں؟

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از ذوالقرنین کاش, ‏1 مئی 2008۔

  1. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    بچے کھانے کھانے سے کيوں کتراتے ہيں؟
    اکثر خواتين کو يہ شکايت رہتي ہے کہ ان کا بچہ کچھ کھاتا نہيں ، زبردستي کھلانا پڑتا ہے، دن بدن کمزور ہوتا جارہا ہے، ان کي سمجھ ميں نہيں آرہا کيا کريں، کہ بچہ کھانے کي جانب راغب ہوجائے والدين يہ سمجھتے ہيں کہ وہ بچے کے ہر عمل کو جانتے ہيں حالانکہ اکثر ايسا نہيں ہوتا، بچہ کے ہر عمل کو جانتے ہيں اکثر ايسا نہیں ہوتا، بچہ والدين کے ذہن سے سوچنے کے عمل ميں بہت پيچھے ہوتا ہے، والدين کو بچہ بن کر اس کے مسائل سمجھنےکي کوشش کرنا چاھئيے۔
    اکثر گھروں ميں ہر فرد اپني بھوک، وقت اور سہولت کے مطابق کھانا کھاتا ہے سب لوگ اکھٹے نہيں کھاتے يہ فعل بچے کے اندر کھانے کے متعلق محبت يا شوق کا جذبہ پيدا نہیں ہونے ديتا، ڈائنگ ٹيبل يا دسترخوان پر اکھٹا کھانا کھاتے وقت گھر کے تمام افراد ايک دوسرے سئ منسلک ہوجاتےہيں اس لئيے اگر بچہ کھانا کھا رہا ہے تو کبھي باپ ماں يا بہن بھائي اور دادر وغيرہ بچے کو پيار سے کسي نہ کسي طرح کھانا کھلا ديتے ہيں۔
    عموما ايسا ہوتا ہے کہ بچے کھانا کھانے سے دور بھاگتے ہيں، يا پھر بہت کم خوارک کھاتے ہيں ايسے ميں والدين بچوں کو زبردستي کھانا کھلانے کي کوشش کرتے ہيں جو کہ بچوں کي صحت کيلئے مضر بھي ثابت ہوسکتا ہے، بچہ ذہني طور پر کھانے کيلئے تيار نہيں ہوتا لہذا اس کا نظام ہاضمہ بھي درست طريقے سے کام نہيں کرتا ہے، لہذا اسيے ميں جو خوراک دي جائے اس کا صحت پر منفي اثر پڑے گا۔
    اگر ايسا آپ کے بچے کے ساتھ ہوتا ہے تو کوشش کريں کہ بچوں کيلے نت نئي ڈشز تيار کريں يعني يکسانيت کا شکار نہ ہوں، کھانا ايسا ہو جو نہ کہ مزيدار ہو بلکہ غذائيت سے بھر پور بھي، تاکہ بچے کو جس تنسب اور مقدار ميں غذائيت کي ضرورت ہے وہ اسے ضرور ملے اگر بچہ ايک مرتبہ ميں مناسب مقدار ميں غذا نہيں لے رہا تو اے ہلکے پھلکے غذائيت سے بھر پور اسنيکس کھلائيں، مثلا سينڈوچز، بچوں کے پسنديدہ اسنيکس بے شمار ہوتے ہيں جس ميں مرغي، مچھلي يا گوشت استعمال ہوسکتا ہے جس سے بچے کو پروٹين اور توانائي حاصل ہوتي ہے اس کے علاوہ دودھ اور دودہ سے بني ہوئي اشيا بھي مفيد ثابت ہوتي ہيں دودھ ميں کيلشئيم موجود ہوتا ہے جو نا چرف دانتوں اور ہڈيوں کي مظبوطي کا ضامن ہے بلکہ مجموعي طور بھي صحت کيلئے بے حد ضرورياور لازمي ہے اسيے کھانے اور غذا کو بچوں کي خوراک کا حصہ بناليں جن ميں آئرن بھي شمل ہو اس سلسلے ميں ہري سبزياں، پھلياں اور سلاد وغيرہ استعمال ہوسکتے ہيں، وٹامنز بھي بچوں کي صحت کيلئے بے حد ضروري سمجھے جاتے ہيں، ويسے تو تمام وٹامنز صحت کيلئے مفيد ہيں مگر وٹامن سي زيادہ اس لئيے اہم ہے کہ يہ خوراک سے فولاد کے حصول کو يقنين ممکن بنانے ميں زيادہ مددگار ثابت ہوتا ہے، وتامن سي کے حصول کا بہترين ذريعہ سنگترا يا س کا رس ہوسکتا ہے، خشک ميوھ جات بھي بچوں کيلے مفيد ثابت ہوتےہيں، ويسے خشک ميوہ جات کھانے کا ايک نقصان يہ ہےکہ اگر انہيں ويسے کھايا جائے تو ان کے ذرات دانتوں پر چپک جاتے ہيں جس سے دانتوں کے خراب ہونے کا انديشہ ہے، لہذا بہتر يہ ہوتا ہے کہ نا ميوہ جات کو ديگر کھانے پينے کي اشيا کے ساتھ بچوں کو کھانےکو ديں کيونکہ کھانا کھاتے وقت جو تھوک بنتا ہے اس سے خشک ذرات دانتوں پر نہيں چپکتے ہيں، ميوہ جات آئرن کے حصول کا بہترين ذريعہ ہيں۔
    ماں کو چاھئيے کہ وہ کھانے کے دوران بچے کو کہاني ياکوئي اور دلچسپ بات سناتي رہيں، اس طرح بچہ متوجہ ہوکر کھائےگا چھوٹے بچوں کي خوارک کا شيڈول اکثر مائيں تبديل نہيں کرتي ھفتے بھر بچے کو دليہ کھلاتي رہتي ہيں لہذا بچہ تنگ آکر کھانے سے انکار کرديتا ہے تو وہ زبردستي کھلاتي ہيں بلکہ اکثرکوشش کرتي ہيں اکثر مائين تو بچے کو لٹا کر زبردستي منھ کھول کے چمچے چے اس کے ہلق مين انڈيديتي ہين بچہ چيختا ہے مگر ان پر اثر نہیں پڑتا ہے، ضروري ہے کہ بچے کيلئے روز نہيں تو تيرے دن خوارک ضرور بدل ديں خوراک بدلنے سے مراد نرم اور زود ہضم کے بجائے سحت ثقيل چيزيں نہيں بلکہ دلئيے کو فيرکس،کارن فليکس، سيريليک، دودھ سوجي، کيلا، ساگودانہ کي کھير، سوپ وغيرہ سے بدل ديں۔
    ماں نے بچےکي خوراک کا وقت متعين کيا ہوتا ہے جو کسي حد تک صيح ہے مگر بچہ اگر درميان ميں بسکٹ مانگ لے يا فيڈر کے دو گھونٹ پينا چاھے تو کئي حرج نہيں کيونکہ بچے کے جسم ميں جب گلو کوز کي کمي ہوتو وہ کچھ طلب کرتا ہے ليکن مائيں اس بات کو نہيں سمجھتيں ان کے خيال ميں بچہ پيٹ بھر کر کھا چکا ہے اس لئيے اب اسے اور کھانے کي کيا ضرورت ہے؟ ياد رکھيں بچہ صرف بھوک محسوس کرنے پر ہي نہيں مانگتا بلکہ اگر وہ خود کو غير محفوظ تصور کرے يا ماں کي توجہ حاصل کرنا چاھے تو کسي اور طريقے سے کامياب نہ ہونے پر دودہ مانگے گا کيونکہ وہ جانتا ہے کہ اس وقت ماں اس کو کو گود ميں لے کر يا پاس لتا کر دودھ پلائے گي، بچہ صرف بے وقت بھوک اس صورت ميں محسوس کرے گا جب آپ نے خوراک اسے دوپہر ميں يا صبح دي ہو اسے تسلي بخش طريقے سے نہيں کھا سکا يا اس خوراک ميں متوازن غذا کا خيال نہيں رکھا گيا اس کے علاوہ کوئي مزيدار چيز ديکھ کر يا ماں يا کسي مہمان کو ديکھ کر بھي اس ميں بھوک کا احساس پيدا ہوسکتا ہے، بچوں کے ساتھ ساتھ اس عمل سے بڑے بھي مبرا نہیں ہيں۔
    جن گھرانوں ميں ماں نوکري کرتي ہے وہاں اکثر آيا کو بچے کيلئے مقرر کرديا جاتا ہے، بچہ ماں کي شفقت اور پيار بھرا چہرا اپنے اردگرد نہيں ديکھتا تو اکيلے پن کا احساس اسے گھير ليتا ہے، اور بچہ کي بھوک کا سوئچ آف ہوجاتا ہے، اور وہ کھانے کي طرف راغب نہيں ہوتا ہے يا بہت تھوڑا کھانا کھاتا ہے آيا اسے اپنے لئيے مصيبت سمجھتي ہے اور جھڑک ديتي ہے جس سے بچہ اور بگڑ جاتا اور اسے کھانے سے نفرت ہوجاتي ہے۔
    بچے کے کئي نفسياتي مسائل مثلا ضد، چڑ چڑا پن، بےجا رونا، توڑ پھوڑ کرنا وغرہ خواراک کي وجہ سے پيدا ہوتے ہيں بچے کي خوراک اگر غذائيت سے بھر پور نہيں تو بچہ بے چين ہوکر روئے گا چيزيں ادھر ادھر پھينکےگا اگر کھانے کے وقت بے جا ضد کرے تو بجائے ڈانٹنے کے آپ ضدکي وجہ معلوم کريں، ہوسکتا ہے کہ وہ آپ کے ہاتھ سے کھانا چاہتا ہو يا ڈائينگ ٹيبل کے بجائے فرش يا قالين پر بيٹھ کر کھانا چاہتا ہو يا کہيں درد محسوس کر ليا ہومگر آپ کو بتانا پا رہا ھو ڈائينگ ٹيبل پر بيٹھے کسي شخص سے خوف زدہ ہو يا اجنبيت محسوس کر رہا ہو۔
    بچوں کو کھانا دينے کے سلسلے ميں چند باتوں کا خيال رکھنا ضروري ہے کہ جب بھي بچوں کو کھانا ديں وہ بہت زيادہ گرم نہ ہو کيونکہ بہت زيادہ گرم کھانا انہيں اس خوف ميں مبتلا کردےگا کہ کہيں انکا منہ جل نہجائے اور يوں انہين تکليف کا احساس ہوگا اگر کھانے ميں سالن يا شوربہ کي مقدار بہت کم ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بچے کو خواراک نگلنے ميں مشکل درپيش آئےگي لہذا ايسي ڈشز بنانے کو ترجيح دين جس مين سالن کا تناسب زيادہ ہو۔
    بچوں کھانے پينے کي عادات ميں تبديلي لانے ميں ماں کا کردار سب سے زيادہ اہم ہوتا ہے کم کھانا يا بالکل نہ کھانا بہت خطرناک يا مہلک بات نہيں ہے بلکہ ماہرين کے مطابق يہ بات اس چيز کي نضاندہي کرتي ہے کہ بچہ نارمل طريقے سے بڑا ہورہا ہے اور اپني خودمختاري دکھانا چاہتا ہے۔
    ضروري نہیں کہ اگر بچہ کہان نہيں کھا رہا ہے تو محض کھانا کھلانے کي خاطر ہميشہ بچے کي پسنديدہ غذا تيار کريں، کيونکہ بچپن ميں جو عادات پختہ ہوجائيں گي وہي عادات بعد ميں بھي قائم و دائم رہيں گ، مثال کے طور پر اگر بچہ صرف ميٹھي اشيا کھانا پسند کرتا ہے تو يہ باتس درست نہیں کہ ہميشہ ميٹھا بنا کر کھلايا جائے ويسے بھي زيادہ ميٹھا کھانا دانتون کے ليے مضر ثابت ہوتا ہے، اس کے علاوہ بڑي عمر تک پہنچنے کے بعد ذيابطيس کا باعث بھي بنتا ہے۔
    ايک ہي قسم کي غذا ديان محض اس وجہ سے کہ وہ غذائيت بخش ہے درست نہيں ہے مثلا اگر بچہ سبزيوں ميں صرف مڑ کھانا پسند کرتا ہے تو اس کے علاوہ ديگر سبزياں کھلانے کي طرف بھي راغب کريں جو کہ اسي رنگ اور غذائيت والي ہوں، اگر بچہ کھانا نہيں کھاتا تو زبردستي نہ کريں اور اگر کھا ليتا ہے تو اس کي تعريف کريں ايسا کرنے سے بچےميں يہ احساس اجاگر ہوگا کہ ميرے والدين خصوصا ماں خوش ہوتي ہے، اور نہ کھانے پر ناراض نہيں ہوتي ہے تو وھ خود بخود کھانے کي طرف راغب ہوجائےگا، بس بچے کے ساتھ زبردستي نہ کريں کہ يہ منفي اثرات ک اسبب بنتا ہے اور بچہ بھي پريشاني ميں مبتلا ہوتا ہے اس کے علاوہ گھر کے افراد اکہٹے کھانا کھائين اور کھانے کھاتے وقت حتي لاماکن جھگڑے سے پريز کريں کہ بچہ محسوس نہ کرے کہ کھانا ايسا فعل ہے جس ميں سب لڑتے ہيں اور اس سوچ کي بنا پر وہ کھانے کي طرف راغب نہين ہوگا، کھانا کھاتے وقت ايک دوسرے پرچيخنا چلانا يا ڈانٹ ڈپت کرنا بھي بچے کو کھانے سے نفرت دلاتا ہے لہذآ ان باتوں کا خاص خيال رکھا جائے تو بچہ کھانے کي طرف راغب ہوسکتاہے۔
     
  2. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    چہرے کي خوبصورتي

    چہرے کي خوبصورتي
    چہرے کي کشش خوبصورت، صاف، ملائم ونرم چکني چمکدار جلد پر انحصار کرتي ہے، آب، وہوا، ماحول، تناؤ، عدم توازن، خوراک وغيرہ کا اثر جلد پر فوري اثر انداز ہوتا ہے،جس کي وجہ سے جلد کي قدرتي خوبصورتي ختم ہوجاتي ہے، جلد کي کشش قائم رکھنے کيلئے جلد کي مناسب ديکھ بھال صفائي اور ضروري اجزاء کے ذريعے جلد کو غذائيت دينے کي ضرورت ہوتي ہے۔
    جلد کي مناسب ديکھ بھال کے لئے جلد کے مزاج کو معلوم کرنا ضروري ہے، جلد کو مندرجہ ذيل حصوں ميں تقسيم کيا جاسکتا ہے۔

    عام جلد ( نارمل اسکن )
    چکني جلد ( آئيلي اسکن )
    خشک جلد ( ڈرائي اسکن )
    ملي جلي جلد ( کمپبينيشن اسکن )
    حساس جلد ( اسينٹو اسکن )

    کيسے پہچانيں جلد کا مزاج؟
    ٹشوس پيپر ٹیسٹ کے ذريعے ہم جلد کو آساني سے پہچان سکتے ھيں، صبح اٹھ کر سب سے پہلے ٹشو پيپر ٹيسٹ کريں، اس کے لئے الگ الگ ٹشو پيپر لے کر اپني پيشاني، گال ناک ٹھوڑي پر دبائيں، رگڑیں۔
    اگر تمام ٹشو پيپرز پر چکانئي ہے تو آپ کي جلد چکني ہے۔
    اگر ناک، ٹھوڑي اور پيشاني کے ٹشو پر چکانئي اور گالوں والے پيپر پر بالکل بھي چکانئي نہ ھو تو سمجھيں کہ آپ جلد ملي جلي ہے۔
    اگر کسي بھي ٹشو پيپر پر تيل نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کي جلد خشک يا عام ہے۔
    خشک اور عام جلد کو پہچانے کے لئے آپ اپنےچہرے کو بيسن يا آٹے سے صاف کريں۔
    اگر چہرہ کھچا کھچا سا محسوس کريں تو آپ کي جلد خشک ہے۔
    اگرجلد ملائم، لچکيلي ہو تو آپ کي جلد عام ہے۔
    حساس جلد پر کيل مہاسوں کي بھر مار ہوتي ہے۔
    عام جلد نارمل اسکن عام جلد ميں نمي اور چکانئي کا صيح توازن نہ ہونے کي وجہ سے جلد ميں خاص کشش، تازگي اور ہلکي سرخي ہوتي ہے، عام جلد اچھي قسم کي جلد تسليم کي جاتي ہے۔

    عام جلد کي ديکھ بھال۔
    عام جلد کو خوبصورت بنائے رکھنے کيلئے صبح وشام جلد کي صفائي کريں۔
    گہرا ميک اپ نہ کريں، اس سے چہرے کي فطري چمک چھپ جائے گي۔
    غسل کرنے سے پہلے چہرے پر ہلکي مالش کرليں، جس سے جلد پر خون کا دورہ ہوگا جلد مزيد خوبصورت بنے گي۔
    رات کو سوتے وقت ميک اپ ضروري اتارديں، جس سے مطلوبہ مقدار میں آکسيجين حاصل ہوسکے۔
    جلد کي پرورش اور کشش کے لئے ھفتے ميں ايک بار ابٹن ضرور لگائیں۔
    پندرہ دن ميں ايک بار چہرے پر بھاپ ديں۔
    متوازن غذا کا استعمال کريں۔

    عام جلد کے لئے نسخے۔
    دو چمچہ گيہوں کا آٹا لے کر پاني ميں گاڑھا پيسٹ تيار کرليں، اسے ھلکا سا گرم کرليں، اس ميں ايک چمچہ شہد ملا کر چہرے پر لگائيں، گيہوں ميں پائے جانے والے فائبر جلد کے مردہ خلئيوں کو صاف کرديتا ہے، شہد جلد ميں کھچاؤ پيدا کرکے جلد ميں خون کا دورہ بڑھاديتا ہے، يہ نسخہ باقاعدہ استعمال کرنے سے جلد تندرست اور خوبصورت بني رہتي ہے۔
    دو چمچہ ميدے کو دودھ ميں ملا کر گرم کرليں، ٹھنڈا کرکے اس ميں عرق گلاب ملا کر چہرے پر لگائيں، دس پندرہ منٹ بعد چہرے کو نيم گرم پاني سے دھوليں، ميدہ جلد ميں کنھچاؤ پيدا کرکے خون کے دورے ميں اضافہ کرديتا ہے اور مردہ خلئيوں کو اچھي طرح سے نکالتا ہے، دودھ اچھي قسم کا کلينر ہے، عرق گلاب ميں پائے جانے والے عناص جلد کو غذائيت ديتے ھيں، اس ميں موجود وٹامن اي اينٹي آکسي ڈينٹ کا کام کرتا ہے۔
    دو چمچہ لوکي کا رس ، دو چمچہ پپيتے کا گودا، ايک عدد بادام، آٹھ دس عدد انگور، ان سب کو اچھي طرح پيس کر ملاليں، اس ميں ايک چمچہ عرق گلاب ملا کرچہرے پر لگائيں، دس پندرہ منٹ کے بعد چہرہ دہوليں، لوکي، پپيتا ، بادام اور انگور ميں پائے جانے والے عناصر عام جلد کو غذائيت فراہم کرتي ھيں، جس سے جلد خوبصورت بني رہتي ہے۔

    چکني جلد۔
    آئيلي اسکن يہ جلد چکني اور چمکلي ہوتي ہے، يہ جلد اچھي طرح تسليم کي جاتي ہے، ليکن زيادہ چکني ہونے پر کئي بار کئي طرح کے مسائل پيدا ہوتے ھيں، اس لئے اس طرح کي جلد کو خصوصي ديکھ بھال کي ضرورت ہوتي ہے، چکنے غدودوں کي زيادہ سرگرمي کي وجہ سے جلد کي سطح پرچکناہٹ پھيل جاتي ہے، جس کي وجہ سے کيل ، مہاسے ، بليک ھيڈز، داغ دہبے وغيرہ کے مسائل پيدا ہوتے ھيں۔
     
  3. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    چکني جلد کي ديکھ بھال ۔

    چکني جلد کي ديکھ بھال ۔

    چہرے کو دن بھر ميں دو تين بار پاني سے اچھي طرح صاف کريں۔
    رات کو سوتے وقت ميک اپ کو اچھي طرح سے اترديں۔
    دن بھر ميں آٹھ سے دس گلاس پاني ضرور پئيں، جسم کي تازگي کو برقرار رکھتا ہے۔
    ہفتے ميں دو بار چہرے پر بھاپ ليں، جس سے مسام اچھي طرح کھل جائيں۔
    ہفتے ميں ايک بار چہرے پر ابٹن لگائيں، جس سے جلد کو غذائيت فراہم ہو۔
    تيل مصالحے دار اور چربي دار خورني چيزوں کا زيادہ استعمال نہ کريں۔
    چہرے پر گہرا ميک اپ نہ کريں، گہرا ميک اپ جلد کے مساموں کو بند کرديتا ہے، جس سے خلئيوں کو ہوا اور روشني نہيں مل پاتي۔

    چکني جلد کيلئے نسخے۔
    ايک چمچہ شہد، آدھا چمچہ ليموں کا رس، ملا کر چہرے پر لگائيں، پندرہ بيس منٹ کے بعد چہرے کو منرل واٹر سے دہوليں، شہد اور ليموں کے عناصر جلد کي چکنائي کو اچھي طرح سے نکال ديتے ھيں، ان ميں پائے جانے والے عناصرسوڈيم، پوٹاشيم، سڑک ايسيڈ، فاسفورک ايسڈ، سکروز، گلوکوز، فرکٹوز وغيرہ چکنے غدودوں کي سرگرمي کو بھي روکتے ھيں۔
    تلسي کے تازہ پتوں کا پيسٹ دو چمچہ، عرق گلاب ايک چمچہ ان کو ملا کر چہرے پر لگائيں، دس پندرہ منٹ کے بعد چہرے کو ٹھنڈے پاني سے دہوڈاليں، تلسي کا يہ پيسٹ اچھي قسم کا بليچ ہے، يہ جلد کي گہرائي تک جا کر صفائي کرتا ہے، يہ پيسٹ مردہ خلئيوں کو اچھي طرح سے صاف کرتا ہے اور چکنے غدودوں کے سرگرم اثرات کو کم کرتا ہے، عرق گلاب سکن ٹانک ہے اس پيسٹ کو روزانہ استعمال کرنے سے جلد کي چکانائي کم ہوجاتي ہے۔
    دو مٹھي پاپ کارن (بھني ھوئي مکئي) آدھ کپ دودھ ميں پندرہ منٹ تک بہگونے کے لئے رکھ ديں، اس کے بعد اچھي طرح سے مسل کر سخت حصے کو نکال ديں، اب پيسٹ کو چہرے اور گلے پر لگائيں، پندرہ منٹ کے بعد چہرے اور گلے کو پاني سے صاف کريں، پاپ کارن مردہ خلئيوں کو اچھي طرح سے نکال ديتے ھيں اور جلد کي چکانائي کو بھي ختم کرتے ھيں، دودھ کي کلينرز خاصيت جلد کو گہرائي تک جا کر صاف کرتي ہے اور جلد کو غذائيت فراہم کرتي ہے، اس نسخے کو ہفتہ ميں دوبار کرنے سے جلد کي چکنائي کم ہوجاتي ہے۔
    ايک انڈے کي سفيد ميں ايک چمچہ دودھ ملا کر اچھي طرح پھينٹ ليں، اسے سارے چہرے پر لگائيں، دس پندرہ منٹ کے بعد چہرے کو پاني سے اچھي طرح دھو ڈاليں، انڈے کي سفيدي ميں پائے جانے والے عناصر جلد کي چکنائي کو اچھي طرح صاف کرديتے ھيں، اس ميں پائے جانے وال سليلينئيم نامي عنصر پورز کو ٹائيٹ کرتا ہے اور فري ريڈکلز کو دور کرتا ہے، يہ ريشوں کودوبارہ بنانے ميں بھي کافي مفيد ہوتا ہے، انڈہ جلد کي صيح پرورض بھي کرتا ہے انڈے کي زردي خشک جلد ( ڈرائي اسکن ) کے لئے بھي مفيد ہوتي ہے۔

    خشک جلد۔
    اس طرح کي جلد ميں چکنائي اور نمي کي کمي ہوتي ہے، جس کي وجہ سے جلد کارنگ نارمل نہيں رہتا، دھونے پر کھچي کھچي سي رہتي ہے، موسم کا اثر بھي اس قسم کي جلد پر زيادہ ہوتا ہے، گرمي، نمي کي کمي اور سردي ميں چکنائي کي کمي ہوجاتي ہے، ايسي جلد پر عمر کا اثر بھي جلد دکھائي دينے لگتا ہے۔

    خشک جلد کي ديکھ بھال۔
    دن ميں دو تين بار چہرے کي اچھي طرح صفائي کريں، چہرہ دہونے کے لئے صابن کے بجائے قدرتي ذرائع بيسن يا آٹے کا استعمال کريں۔
    چہرے کو سورج کي الڑا وائيلٹ کرنوں سے بچائيں، اس کے لئے دہوپ ميں نکلتے وقت چہتري کا استعمال کريں۔
    گہراميک اپ نہ کريں، گہرا ميک اپ، جلد کے مساموں کو بند کرديتا ہے، جس کي وجہ سے جلد سے نکلنے والا پسينہ ٹھيک طرح سے نہيں نکل پاتا اور جلد کو آکسيجن نہيں مل پاتي ۔
    جلد کي تازگي کے لئے ہفتے ميں ايک بار ابٹن ضرور لگائيں۔
    وٹامن اے، بي، سي، ڈي وغيرہ سے بھر پور غذا کا استعمال کريں۔

    خشک جلد کے لئے نسخے۔
    ايک پختہ کيلا لے کر اچھي طرح مسل ليں، اس ميں ايک چمچہ شہد ملاليں، اب آہستہ آہستہ نيچے سے اوپر کي طرف مالش کرتے ھوئے اسے چہرے اور گردن پر لگائيں، دس پندرہ منٹ کے بعد منرل واٹر سے چہرے اور گردن کو صاف کرليں، کيلے ميں وٹامن، اے، بي، سي، سي، کيلشئيم، فاسفورس کاپر، آئرن وغيرہ عناصر کافي مقدارميں پائے جاتے ھيں، جو جلد کو اچھي طرح صاف کرتے ھيں اور جلد کو چکنائي فراہم کرکے لچکيلي اور ملائم بناتے ھيں، شہد ميں موجود عناصر جلد کو توانائي عطا کرتے ھيں۔
    ايک ٹماٹر کوکدو کش کرليں، اس ميں ايک چمچہ ملائي ملائيں، اسے اچھي طرح پھينٹ کر سارے چہرے پر لگائيں، دس پندرہ منٹ کے بعدنيم گرم پاني سے چہرے کوصاف کرليں، ٹماٹر ميں وٹامن، اے ، سي، کيلشئيم، فاسفورس، آئرن وغيرہ عناصر موجود ہوتے ھيں، ٹماٹر ميں پائے جانے والا لائيکو پن نامي عنصر فري ريڈ يکلس کو ختم کرتا ہے، ملائي کي موائسچرزازر خوبي جلد کو ملائم اور خوبصورت بناتي ہے، يہ نسخہ ہفتے يں دو بار استعمال کيا جاسکتا ہے۔
    پختہ ناشپاتي کا گودا چار چمچہ، ايک انڈے کي زردي ، ان دونوں ميں آدھا چمچہ شہد اچھي طرح ملا کرچہرے پر لگائيں، خشک ہونے کو پاني سے اچھي طرح صاف کرليں، انڈے کي زردي جلد کے مردہ خلئيوں کو نکالتي ہے، اور جلد کو غذائيت فراہم کرتي ہے، ناشپاتي اور شہد خشک جلد کو بھر پور غذا دے کر صاف، خوبصورت اور ملائم بناتے ھيں۔
    دو چمچع چقندر کا پيسٹ، دونوں کو اچھي طرح ملا کرچہرے پر لگائیں،دس پندرہ منٹ کے بعد چہرے کو پاني سے دھوڈاليں، چقندر ميں کافي کيلشئيم فاسفورسم وٹامن، سي، وغيرہ عناصر پائے جاتے ھيں، سيب ميں کيلشئيم، فاسفورس، آئرن، وٹامن سي، پوٹا شئيم وغيرہ عناصر ملتے ھيں، چقندر اور سيب ميں پائے جانے والے اجزاء جلد کي خشکي کو دور کرتے ھيں، سيب ميں پايا جانے وال کيور سٹین نامي عنصر اينٹي آکسي ڈينٹ کا کام کرتا ہے۔

    ملي جلي جلد۔
    کمبينيشن اسکن اس قسم کي جلد ميں چکني اور خشک دونوں خوبيوں کا امتزاج ہوتا ہے، چہرے کے ٹی زون يعني پيشاني، ناک ٹھوڑی والا حصہ چکان اور سي زون يعني گال والا حصہ خشک ہوتا ہے۔

    ملي جلي جلد کي ديکھ بھال۔
    ملي جلي جلد کے بارے ميں لا پروائي نہ کريں۔
    دن ميں دو تين بار چہرے کي اچھي طرح صفائي کریں۔
    رات کو سوتے وقت ميک اپ ضرور اتارديں۔
    زيادہ چکني خوردني چيزوں کا استعمال نہ کريں۔

    ملي جلي جلدکيلئے نسخہ۔
    ايک انڈے کي سفيدي اور زردي الگ الگ کرليں، سفيدي ميں ايک چمچہ دہي اور ايک چمچہ ليموں کا رس ملائيں اسے اچھي طرح سے پھينٹ ليں۔
    زردي ميں ايک چمچہ دہي اور ايک چمچہ شہد اچھي طرح ملائيں، سفيدي کوٹی زون پيشاني ناک، تھوڑي پر لگائيں، زردي کو سي زون گالوں پر لگائيں، چہرے کو دس پندرہ منٹ کے بعد پاني سے دھو ڈاليں۔

    حساس جلد۔
    اس طرح کي جلد کافي حساس ہوتي ہے، کسي بھي چيز سے انفيکشن ہوجاتي ہے، يا کسي طرح کي کاسميٹکس سے الرجي ہوجاتي ہے، اس لئے اس طرح کي جلد کي جلد پر کسي بھي طرح کي چيزوں کا استعمال کرنے سے پہلے ٹيسٹ کي ضرورت ہوتي ہے۔

    حساس جلد کي ديکھ بھال۔
    دن بھر ميں جلد کي دو تين بار اچھي طرح سے صفائي کريں۔
    دن ميں دو تين بار چہرے پر ٹھنڈے پاني کے چھينٹے ماريں۔
    دودھ يا منرل واٹر سے چہرے کو صاف کريں۔
    جلد پر ايسا کچھ نہ لگائيں جس سےکسي قسم کي الرجي ہو۔
    کيل، مہاسے داغ دھبے، چھائيوں وغيرہ کو دورکرنے کے لئے کسي بھي طرح کا فارمولا استعمال کرنے سے پہلے ٹيسٹ ضرور کرليں۔
    کھانے پينے کے متعلق خاص توجہ ديں، زيادہ تيل، مصالحے والي چيزوں کا استعمال نہ کريں۔
    دوسروں کے ذريعے استعمال کي جانے والي کاسميٹکس کا استعمال نہ کريں، اس سے انفيکشن ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
    دن بھر ميں آٹھ دس گلاس پاني ضرور پئيں، پاني جس کو تازگي ديتا ہے۔
     
  4. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    آواز کو دلکش بنائيں

    آواز کو دلکش بنائيں
    خوبصورتي کتني بھي پر اثر کيوں نہ ہو، اگر منہ سے نکلنے والي آواز بھدي کرخت غير واضح اور تھيکي ہے، تو خوبصورتي کا سارا اثر ختم ہوجاتا ہے، شخصيت کو پر کشش اور اثر انگيز بنانے کے لئے آواز کا بھي اہم ترين کردار ہوتا ہے، چال چلن اور مزاج آواز سے جھلکتا ہے، زيادہ ترلوگوں کا يقين ہے کہ آواز کو سدھارا نہيں جاسکتا، يہ يقين غلط ہے، تھوڑي سي مشق اور اپني عادات ميں بہتري پيدا کرکے آواز کو دلکش بنايا جاسکتا ہے۔

    ان باتوں پر توجہ ديں
    آواز کي دلکشي کو بے نقص بنائے کيلئے بھر پور نيند لينا ضروري ہے۔
    سگريٹ نوشي، پان مصالحہ منشيات سوتي ڈوروں (Vocal Corde) کو نقصان پہنچاتے ہيں، اس لئے ان کا استعمال نہ کريں۔
    ذہني تناؤ تفکرات، غصہ، خوف، شرم، چڑ چڑے پن کي وجہ سے بھي آواز خراب ہوجاتي ہے۔
    بات بات پر جذبات ميں آنا، دوسروں کو حقير سمجھنا، خودکو عظيم سمجھنا، زيادہ رونا، فحش الفاظ کا بات چيت ميں استعمال کرنے سے بھي آواز پر منفي اثرات پڑتے ھيں۔
    ناک سے الفاظ کي ادائيگي کرنا، دانت پيس کر بات کرنا، ہونٹون کو ٹيڑھا ميڑھا کرکے بولنے سے بھي آواز ميں دلکشي نہيں رہتي۔
    زيادہ کھٹي ميٹھي، کڑوي تھيکي ٹھنڈي يا گرم چيزيں کھانے سے بھي گلے کي نسيں متاثر ہوتي ھيں، اس کا منفي اثر آواز پر پڑتا ہے۔
    ناک سے الفاظ کي ادائيگي کرنا، دانت پيس کر بات کرنا، ہونٹوں کو ٹيڑھا ميڑھا کر کے بولنے سے بھي آواز ميں دلکشي نہيں رہتي۔
    سفر کے دوران زيادہ بات چيت کرنے سے بھي آواز کي نسيں متاثر ہوتي ھيں۔
    لے کے ساتھ صاف ادائيگي ميں واضع آواز ميں بوليں، ادائيگي کو سدہارنے کے لئے ٹي وي اور ريڈيوں کے اناؤنسرز کو توجہ سے سنيں اخبارات کو صاف ادائيگي کے ساتھ پڑھيں۔
    زيادہ چلا کر بولنے يالگاتار تيز آواز ميں بات کرنے سے سوتي ڈوروں (Vocal Corde) پر اثرپڑتا ہے، جس سے آواز کي دلکشي ختم ہوجاتي ہے۔

    اچانک گلا بيٹھ جانے يا آواز بھاري ہونے پر مفيد نسخے
    ايک گلاس نيم گرم پاني ميں ايک چمچع آيوڈين ملا نمک اور چٹکي بھر ہلدي ملا کر صبح و شام غرارے کرنے سے گلے ميں اچانک آيا بھاري پن دور ہوجاتا ہے اور آواز صاف ہوجاتي ہے، نمک مردہ خلئيوں کو نکالتا ہے، ہلدي اچھي قسم کي اينٹي بائيوٹک ہے، جو گلے کے اندر کے خلئيوں ميں جمنے والے جراثيموں کو ختم کرديتي ہے۔
    چار چمچع پسي ھوئي مرچ سياہ اور چار چمچع پسي ہوئي مصري دونوں کو آپس ميں اچھي طرح ملا ليں، اس ميں سے آدھا چمچع سفوف اور ايک چمچع شہد کے ساتھ ملا کر چاٹيں، اس سے گلے کي خراش دور ہوتي ہے، اور آواز بھي صاف ہوتي ہے، سياہ مرچ ميں پائےجانے والے عناصر ماريئيو پارئيلن پيپريڈين گلے کي خراش کو دور کرنے ميں مدد ديتے ھيں، شہد کي اينٹي بائيوٹک خاصيت گلےکو صاف کرتي ہے۔
    خشک ادرک کو سفوف، ايک چمچع سياہ، مرچ ايک چمچ تلسي کے خشک پتوں کا سفوف، ايک چمچع مصري دو چمچع، ان سب کو اچھي طرح ملاليں، اس ميں سے آدھا چمچع سفوف لے کر صبح و شام چوسيں، اس سے آواز دلکش بنتي ہے، سياہ مرچ، ادرک، تلسي کے پتے اور مصري ميں پائے جانے والے عناصر صوتي ڈوروں کے خلئيوں پر اثر انداز ہو کر گلے کے بھاري پن کو دور کرتے ھيں۔
    سردي يا زکام کي وجہ سے گلے کي خراش ہونے پر ايک گلاس نيم گرم پاني ميں ايک چمچع نمک ڈال کر دن ميں دو تين بار غرارے کرين، نمک کے عناصر گلے ميں پيدا ہوئي انفيکشين اور خلئيوں ميں پيدا سوجن کو دور کرديتے ھيں، جس سے آواز صاف اور واضع ہو جاتي ہے۔
     
  5. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    بھت خوب ذوالقرنین بھائی
     
  6. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ذوالقرنین کاش صاحب۔ آپ کے مضامین بہت اچھے، مفید اور معلوماتی ہیں۔

    لیکن لگتا ہے آپ کافی جلدی میں ہیں‌جو ایک ہی وقت میں کافی سارے مضامین ایک ہی دفعہ ارسال کردیتے ہیں۔ جس سے بعض اوقات پڑھنے والے بھی جلدی میں صحیح طور پر پڑھ نہیں سکتے۔
    میری صرف ایک گذارش ہے۔
    اگر یہی کام آپ ایک ایک مضمون ارسال کرکے ، یعنی آہستہ آہستہ یکے بعد دیگرے اپنے مضامین شئیر کرکے کریں تو کیا زیادہ بہتر نہ ہوگا ؟
     
  7. ڈاکٹر سمیرا
    آف لائن

    ڈاکٹر سمیرا ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جون 2008
    پیغامات:
    21
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ??? ????? ????? ?? ???? ?????? ????

    ??? ???? ??? ?????? ????? ??
     
  8. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    :salam:
    شکریہ ڈاکٹر سمیرا صاحبہ بس یہ میری ادنہ کی کوشش تھی، آپ ڈاکٹر ہیں اگر میں نے کوئی غلطی کی ہو تو براہ کرم نشاندہی کیجئے​
    :angle:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں