1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بچوں کی دنیا

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏10 جنوری 2009۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    نبي کريم :saw: کي خوش مزاجي
    [​IMG]

    ہمارے رسول پاک :saw: ہنس مکھ اور خوش مزاج تھے، آپ :saw: کبھي کبھي لوگوں سے ہنسي مذاق کر ليتے تھے، ليکن ہنسي مذاق بھي پاکيزہ اور پيارا ہوتا تھا۔

    ايک بار ايک نابينا شخص آپ :saw: کي خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض کيا اے اللہ کے رسول :saw: کيا ميں جنت ميں داخل ہو سکوں گا؟

    آپ :saw: نے فرمايا نہيں بھائي کوئي اندھا جنت ميں نہيں جائے گا۔

    وہ نابينا رونے لگا آپ :saw: مسکرائے اور فرمايا بھائي کوئي اندھا، اندھے نونے کي حالت ميں جنت ميں داخل نہ ہوسکے گا بلکہ سب کي آنکھيں روشن ہوگي۔ يہ سن وہ خوش ہوگئے۔


    ايک مرتبہ ايک بوڑھي عورت صحابيہ رضي اللہ عنہا آپ :saw: کي خدمت ميں حاضر ہوئيں اور آپ :saw: سے درخواست کي کہ ميرے لئے جنت کي دعا کريں، آپ :saw: نے فرمايا کوئي بڑھيا جنت ميں نہ جائے گي۔

    وہ رونے لگيں، آپ :saw: نے مسکرا کر کہا، بوڑھياں جنت ميں نہ جائيں گي مگر جوان ہو کر جائيں گي، اس پر وہ خوش ہوگئيں۔


    ايک بار آپ :saw: کي کھلائي ماں حضرت ام ايمن رضي اللہ تعالي عنہا نے آپ :saw: سے ايک اونٹ مانگا، آپ :saw: نے فرمايا ميں اونٹ کا بچہ دوں گا۔

    انہونے عرض کيا ميں اونٹ کا بچہ لے کر کيا کروں گي؟ آپ :saw: نے فرمايا ميں تو آپ کو اونٹ کا بچہ ہي دونگا، اس پر وہ مغموم ہوگئيں، آپ :saw: نے ایک خادم کو اشارہ کيا، انہوں نے ايک جوان اونٹ لا کر حضرت ام ايمن رضي اللہ تعالي عنہا کے سپرد کرديا، آپ :saw: نے مسکرا کر فرمايا کيا يہ اونٹ کا بچہ نہيں ہے، ہر اونٹ، اونٹ کا بچہ ہي تو ہوتا ہے، يہ سن کر وہ مسکراديں۔


    ايک بار ايک صحابيہ رضي اللہ تعالي عنہا حاضر ہو کر درخواست کي يا رسول للہ :saw: ميرا شوہر بيمار ہے اس کي صحت کيلئے دعا فرمائيں۔

    آپ :saw: نے فرمايا تمہارا خاوند وھي ہے جس کي آنکھ ميں سفيدی ہے؟

    وہ حيران ہوگئيں اور گھر جا کر اپنے خاوند کي آنکھ کھول کر ديکھنے لگيں، ان کے خاوند نے کہا کيا بات ہے؟

    کہنے لگيں رسول :saw: نے فرمايا ہے کہ تمہارے خاوند کي آنکھ ميں سفيدي وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا کہ کيا کوئي ايسا بھي آدمي ہے جس کي آنکھ ميں سفيدی نہيں ہے، اب وہ رسول :saw: کے مذاق کو سمجھيں، آپ :saw: کا مقصد ان کے شوہر کو خوش کرنا تھا۔


    ہمارے رسول :saw: بڑے خوش اخلاق اور نرم مذاج تھے آپ :saw: کبھي کسي کا دل نہيں دکھاتے تھے اور ہر ايک سے بڑي محبت اور نرمي سے گفتگو فرماتے تھے، آپ :saw: کا چہرہ مبارک ہر وقت کھلا رہتا تھا، زبان مبارک ميں اتنی مٹھاس تھي، کہ ہر ايک کا دل مول ليتي تھی۔

    ايک دفعہ ايک شخص آپ :saw: کے دروزاے پر حاضر ہوئے اور اندر آنے کي اجازت مانگي، آپ :saw: نے فرمايا:

    اسے اندر آنے دو۔ ليکن يہ اپنے قبيلے کا اچھا آدمي نہیں ہے۔

    جب وہ اندر آيا تو آپ :saw: اس سے بہت اچھي طرح پيش آئے اور بڑي محبت سے اور نرمي سے گفتگو فرمائي، جب وہ چلا گيا تو حضرت عائشہ رضي اللہ تعالي عنہا نے حيران ہوکر پوچھا ۔۔۔۔

    يا رسول اللہ :saw: آپ کے نزديک تو وہ شخص اچھا نہيں تھا، ليکن آپ :saw: نے اس کے ساتھ نہايت نرمي اور محبت کے ساتھ گفتگو فرمائي۔

    آپ :saw: نے فرمايا ۔اللہ کے نزديک سب سے برا آدمي وہ ہے جس کي بد زباني کي وجہ سے لوگ اس سے ملنا چھوڑ ديں۔


    مدينے ميں ايک دفعہ قحط پڑا، ايک صاحب عباد بن شرجيل بھوک سے مجبور ہو کر ايک باغ ميں گھس گئے اور کچھ پھل توڑ کر کھالئے، کچھ اپنے پاس رکھ لئے، باغ کے مالک نے ان کو پکڑ کر مارا اور پھر کپڑے اتروا لئے، عباد آپ :saw: کي خدمت ميں شکايت لے کر حاضر ہوئے، باغ کا مالک بھي ساتھ تھا، اس نے عباد کي چوري کا حال بيان کيا آپ :saw: نے فرمايا۔

    يہ جاہل تھا تم تو نرمي اور محبت سے اسے تعليم ديتے بھوکا تھا اس کو کھانا کھلاتے۔

    پھر آپ :saw: نے عباد کے کپڑے واپس دلوائے اور بہت سا غلہ اپنے پاس سے دے ديا۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    جزاک اللہ کاشفی بھائی ۔
    بہت خوبصورت باتیں ہیں۔

    :saw: :saw: :saw:
     
  3. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سبحان اللہ ۔ کاشفی جی ۔
    پیاری پوسٹ ہے۔
     
  4. ایم عتیق
    آف لائن

    ایم عتیق ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

    پھر کبھی تو تجھے ملا ہوتا۔

    سبحان اللہ :mashallah:
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    وعلیکم السلام۔۔ شکریہ بہت بہت جناب۔۔۔ خوش رہیں۔۔۔
     
  6. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    شکریہ بہت بہت جناب۔۔۔ خوش رہیں۔۔۔
     
  7. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    شکریہ بہت بہت جناب۔۔۔ خوش رہیں۔۔۔
     
  8. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بچو! سلام کرنا مت بھولنا

    ایک لڑکا تھا جس کا نام تھا علی ۔ علی بہت اچھا لڑکا تھا ، لیکن اسکی ایک بری عادت تھی اور وہ یہ کہ وہ سلام نہیں کرتا تھا ۔

    ایک دن دوپہر کو جب وہ اسکول سے واپس آرہا تھا تو اپنی گھر کے پاس ایک دکان پر گیا اور دکاندار سے بولا :احمد چچا ! مجھے ایک چپس کا پیکٹ اور غبارے چاہئے ہیں ۔

    احمد چچا نے اس پر ایک نظر ڈالی اور بولے ! علی تم نے سلام کیوں نہیں کیا ؟ تم کب سے اتنے بے ادب ہو گئے ہو ؟جبکہ اب تم بڑے بھی ہو گئے ہو ! تو پھر کیوں اپنے سے بڑوں کو سلام نہیں کرتے ؟ میرے پاس تمہارے جیسے بے ادب بچوں کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ نہ چپس ہے اور نہ ہی غبارے ۔

    علی اس واقعہ سے بڑا غمگین ہو گیا۔ دکان سے باہر آگیا اور سیدھا گھر کی طرف چلا گیا ۔ شام کو جب موسم کچھ ٹھنڈا ہوا اور علی نے اپنا اسکول کا کام تمام کر لیا توگھر سے باہر آیا اور اپنے دوست ہادی کے گھر گیا۔وہاں اس نے جب دروازہ پر دستک دی تو ہادی کی والدہ نے دروازہ کھولا ۔ علی نے کہا ! ہادی سو رہا ہے یا جاگ رہا ہے ۔ اس سے کہہ دیجئے کہ فوٹبال لیتا آئے ۔ ہادی کی والدہ علی کے اس رویہ سے بہت ناراض ہو گئیں اور بولیں ! جس بچہ کو سلام کرنا نہ آتا ہو وہ میرے بیٹے کا دوست نہیں ہو سکتا اور یہ کہہ کر گھر کے دروازے کو بند کر دیا ۔

    علی اس واقعہ سے ایک بار پھر کافی غمگین ہو گیااور اپنے گھر واپس آگیا ۔ علی کی والدہ نے جب اسے غمگین دیکھا تو اس سے پوچھا تم کیوں اتنا زیادہ غمگین ہو ؟ تب علی نے اپنی والدہ کو ساری بات بتائی ۔ علی کی والدہ نے اس سے کہا ۔ دیکھو بیٹا علی کبھی اپنے سے بڑوں کو سلام کرنا مت بھولنا اور اگر تم بڑوں کو سلام کر و گے تو سب کہیں گے علی کتنا اچھا بچہ ہے ۔

    شام میں علی کی والدہ نے اسے پیسے دئے اور کہا : علی جاؤ روٹی کی دکان سے دو عدد روٹی لے آؤ، لیکن روٹیاں گرم اور تازہ لانا !!

    جب علی گھر سے باہر روٹی لانے کے لئے نکل رہا تھا تبھی اسکی ماں نے اس سے کہا بیٹا علی دیکھو سلام کرنا مت بھولنا ۔

    علی روٹی کی دکان پر گیا تبھی اسے ماں کی سلام کرنے والی بات یاد آئی اور اس نے دکاندار سے کہا ۔ شاکر چچا السلام علیکم

    شاکر چچا نے علی کو پیار بھری نظروں سے دیکھا اور جواب دیا وعلیکم السلام ! بیٹے علی کیسے ہو ؟

    علی خوش ہوا اور بولا : شاکر چچا مجھے روٹیاں چاہییں۔ شاکر چچا نے کہا کریم جاؤ اچہے اور با ادب بچے کے لئے دو گرما گرم روٹی لیتےآؤ۔

    اور اس طرح علی نے عہد کیا کہ اب وہ سبھی کو سلام کرے گا اور اپنے بڑوں کا احترام کرے گا ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں