1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بدن کجلا گیا تو دل کی تابانی سے نکلوں گا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 اپریل 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    بدن کجلا گیا تو دل کی تابانی سے نکلوں گا
    میں سورج بن کے اک دن اپنی پیشانی سے نکلوں گا

    نظر آ جاؤں گا میں آنسوؤں میں جب بھی روؤگے
    مجھے مٹی کیا تم نے تو میں پانی سے نکلوں گا

    تم آنکھوں سے مجھے جاں کے سفر کی مت اجازت دو
    اگر اترا لہو میں پھر نہ آسانی سے نکلوں گا
    میں ایسا خوبصورت رنگ ہوں دیوار کا اپنی
    اگر نکلا تو گھر والوں کی نادانی سے نکلوں گا

    ضمیر وقت میں پیوست ہوں میں پھانس کی صورت
    زمانہ کیا سمجھتا ہے کہ آسانی سے نکلوں گا

    یہی اک شے ہے جو تنہا کبھی ہونے نہیں دیتی
    ظفرؔ مر جاؤں گا جس دن پریشانی سے نکلوں گا
    ظفر گورکھپوری

     

اس صفحے کو مشتہر کریں